الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
حدیث نمبر: 122
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے موزوں پر مسح کے متعلق روایت کی ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح الاسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 123
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قال: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قال: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ" فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَتْ بِهِ الْجُبَّةُ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، جب آپ لوٹے تو میں ایک لوٹے میں پانی لے کر آپ سے ملا، اور میں نے (اسے) آپ پر ڈالا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر آپ اپنے دونوں بازو دھونے چلے تو جبہ تنگ پڑ گیا، تو آپ نے انہیں جبے کے نیچے سے نکالا اور انہیں دھویا، پھر اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی، (پھر ہمیں نماز پڑھائی کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، جیسا کہ اوپر بیان ہوا)۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 7 (363)، 25 (388) مختصراً، الجہاد 90 (2918)، اللباس 10 (5798)، صحیح مسلم/الطہارة 23 (274)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 39 (389)، مسند احمد 4/ 247، 250، (تحفة الأشراف: 11528) (صحیح الاسناد) (لیکن ’’صلى بنا‘‘ کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس قصہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاة پڑھی تھی)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد م لكن قوله بنا خطأ لأنه صلى الله عليه وسلم كان مقتديا بابن عوف في هذه القصة

حدیث نمبر: 124
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ خَرَجَ لِحَاجَتِهِ فَاتَّبَعَهُ الْمُغِيرَةُ بِإِدَاوَةٍ فِيهَا مَاءٌ فَصَبَّ عَلَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ" فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، مغیرہ ایک برتن لے کر جس میں پانی تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے گئے، اور آپ پر پانی ڈالا، یہاں تک ۱؎ کہ آپ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے، پھر وضو کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا ۲؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 124]
تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 11514) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 79)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

97. بَابُ: الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فِي السَّفَرِ
97. باب: سفر میں موزوں پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 125
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: سَمِعْتُ إِسْمَاعِيلَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، قال: سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ:" تَخَلَّفْ يَا مُغِيرَةُ وَامْضُوا أَيُّهَا النَّاسُ، فَتَخَلَّفْتُ وَمَعِي إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ وَمَضَى النَّاسُ، فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ ذَهَبْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ رُومِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ يَدَهُ مِنْهَا فَضَاقَتْ عَلَيْهِ فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا تو آپ نے فرمایا: مغیرہ! تم پیچھے ہو جاؤ اور لوگو! تم چلو، چنانچہ میں پیچھے ہو گیا، میرے پاس پانی کا ایک برتن تھا، لوگ آگے نکل گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، جب واپس آئے تو میں آپ پر پانی ڈالنے لگا، آپ تنگ آستین کا ایک رومی جبہ پہنے ہوئے تھے، آپ نے اس سے اپنا ہاتھ نکالنا چاہا مگر جبہ تنگ ہو گیا، تو آپ نے جبہ کے نیچے سے اپنا ہاتھ نکال لیا، پھر اپنا چہرہ اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 125]
تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 11495) (صحیح الإسناد) (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 108)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

--. بَابُ: الْمَسْحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ
--. باب: موزوں اور جوتوں پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 125M
أخبرنا إسحاق بن إبراهيم حدثنا وكيع أنبأنا سفيان عن أبي قيس عن هزيل بن شرحبيل عن المغيرة بن شعبة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح على الجوربين والنعلين ‏.‏ قال أبو عبد الرحمن ما نعلم أحدا تابع أبا قيس على هذه الرواية والصحيح عن المغيرة أن النبي صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين ‏.‏
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاتابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 125M]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 61 (159)، سنن الترمذی/فیہ 74 (99)، سنن ابن ماجہ/فیہ 88 (559)، (تحفة الأشراف: 11534) مسند احمد 4/252 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

98. بَابُ: التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُسَافِرِ
98. باب: مسافر کے لیے موزوں پر مسح کرنے کے وقت کی تحدید کا بیان۔
حدیث نمبر: 126
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، قال:" رَخَّصَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنَّا مُسَافِرِينَ، أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ".
صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت سفر ہم کو تین دن اور تین راتیں اپنے موزے نہ اتارنے کی اجازت دی تھی۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 126]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 71 (96) مطولاً، الزہد 50 (2387) ببعضہ، الدعوات 99 (3535، 3536) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الطہارة 63 (478)، الفتن 32 (4070)، (تحفة الأشراف: 4952)، مسند احمد 4/ 239، 240، 241، وأعادہ المؤلف بأرقام: 158، 159بزیادة في متنہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 127
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرُّهَاوِيُّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَان الثَّورِيُّ، وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، وَزُهَيْرٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قال: سَأَلْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا مُسَافِرِينَ أَنْ نَمْسَحَ عَلَى خِفَافِنَا وَلَا نَنْزِعَهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ".
زر کہتے ہیں کہ میں نے صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: جب ہم مسافر ہوتے تو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے کہ ہم اپنے موزوں پر مسح کریں، اور اسے تین دن تک پیشاب، پاخانہ اور نیند کی وجہ سے نہ اتاریں سوائے جنابت کے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 127]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

99. بَابُ: التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُقِيمِ
99. باب: مقیم کے لیے موزوں پر مسح کے بارے میں وقت کی تحدید کا بیان۔
حدیث نمبر: 128
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال:" جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ وَيَوْمًا وَلَيْلَةً لِلْمُقِيمِ يَعْنِي فِي الْمَسْحِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں، اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات کی تحدید فرمائی ہے ۱؎ یعنی (موزوں پر) مسح کے سلسلے میں۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 128]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 24 (276)، سنن ابن ماجہ/فیہ 86 (552)، (تحفة الأشراف: 10126)، مسند احمد مسند احمد 1/96، 100، 113، 117، 120، 133، 134، 146، 149، 6/110، سنن الدارمی/الطہارة 42 (741) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 129
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، قال: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَتْ: ائْتِ عَلِيًّا فَإِنَّهُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنِّي، فَأَتَيْتُ عَلِيًّا فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَسْحِ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا أَنْ يَمْسَحَ الْمُقِيمُ يَوْمًا وَلَيْلَةً وَالْمُسَافِرُ ثَلَاثًا".
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ سے جا کر پوچھو، وہ اس بارے میں مجھ سے زیادہ جانتے ہیں، چنانچہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے مسح کے متعلق دریافت کیا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ مقیم ایک دن ایک رات، اور مسافر تین دن اور تین راتیں مسح کرے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 129]
تخریج الحدیث: «انظر: ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

100. بَابُ: صِفَةِ الْوُضُوءِ مِنْ غَيْرِ حَدَثٍ
100. باب: وضو ٹوٹے بغیر تازہ وضو کس طرح کرے؟
حدیث نمبر: 130
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، قال: سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ، قال: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ قَعَدَ لِحَوَائِجِ النَّاسِ،" فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ، أُتِيَ بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَأَخَذَ مِنْهُ كَفًّا فَمَسَحَ بِهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَرِجْلَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ فَضْلَهُ فَشَرِبَ قَائِمًا". وَقَالَ: إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُونَ هَذَا، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ، وَهَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ.
عبدالملک بن میسرہ کہتے ہیں کہ میں نے نزال بن سبرہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر لوگوں کی ضرورتیں پوری کرنے یعنی ان کے مقدمات نپٹانے کے لیے بیٹھے، جب عصر کا وقت ہوا تو پانی کا ایک برتن لایا گیا، آپ نے اس سے ایک ہتھیلی میں پانی لیا، پھر اسے اپنے چہرہ، اپنے دونوں بازو، سر اور دونوں پیروں پر ملا ۱؎، پھر بچا ہوا پانی لیا اور کھڑے ہو کر پیا، اور کہنے لگے کہ کچھ لوگ اسے ناپسند کرتے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے، اور یہ ان لوگوں کا وضو ہے جن کا وضو نہیں ٹوٹا ہے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 130]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 16 (5615، 5616) مختصراً، سنن ابی داود/فیہ 13 (3718)، سنن الترمذی/الشمائل 32 (209)، (تحفة الأشراف: 10293)، مسند احمد 1/78، 120، 123، 139، 144، 153، 159 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next