35. بَابُ: تَخْلِيقِ الْمَسَاجِدِ
35. باب: مساجد کو خوشبو میں بسانے کا بیان۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَقَامَتِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَحَكَّتْهَا وَجَعَلَتْ مَكَانَهَا خَلُوقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحْسَنَ هَذَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو غضبناک ہو گئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا، انصار کی ایک عورت نے اٹھ کر اسے کھرچ کر صاف کر دیا، اور اس جگہ پر خلوق خوشبو مل دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے کیا ہی اچھا کیا“۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 729]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 10 (762)، (تحفة الأشراف: 698)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 39 (417)، مسند احمد 3/188، 199، 200 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
36. بَابُ: الْقَوْلِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ وَعِنْدَ الْخُرُوجِ مِنْهُ
36. باب: مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت پڑھی جانے والی دعا کا بیان۔
ابوحمید اور ابواسید (مالک بن ربیعہ) رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ: «اللہم افتح لي أبواب رحمتك» ”اے اللہ! تو میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“ پڑھے، اور جب نکلے تو: «اللہم إني أسألك من فضلك» ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں“ پڑھے“۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 730]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 10 (713)، سنن ابی داود/الصلاة 18 (465)، سنن ابن ماجہ/المساجد 13 (772)، (تحفة الأشراف: 11196، 11893)، مسند احمد 3/497، 5 (425)، سنن الدارمی/الصلاة 115 (1434) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
37. بَابُ: الأَمْرِ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْجُلُوسِ فِيهِ
37. باب: مسجد میں بیٹھنے سے پہلے نماز پڑھنے کے حکم کا بیان۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے“۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 731]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 60 (444)، التھجد 25 (1163)، صحیح مسلم/المسافرین 11 (714)، سنن ابی داود/الصلاة 19 (467)، سنن الترمذی/الصلاة 119 (316)، سنن ابن ماجہ/إقامة 57 (1013)، (تحفة الأشراف: 12123)، موطا امام مالک/السفر 18 (57)، مسند احمد 5/295، 296، 303، 305، 311، سنن الدارمی/الصلاة 114 (1433) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
38. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الْجُلُوسِ فِيهِ وَالْخُرُوجِ مِنْهُ بِغَيْرِ صَلاَةٍ
38. باب: بغیر نماز پڑھے مسجد میں بیٹھنے اور اس سے نکلنے کی رخصت کا بیان۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، قال ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قال: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ، حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، قَالَ: وَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَادِمًا، وَكَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَعَلَ ذَلِكَ جَاءَهُ الْمُخَلَّفُونَ فَطَفِقُوا يَعْتَذِرُونَ إِلَيْهِ وَيَحْلِفُونَ لَهُ وَكَانُوا بِضْعًا وَثَمَانِينَ رَجُلًا، فَقَبِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَانِيَتَهُمْ وَبَايَعَهُمْ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمْ وَوَكَلَ سَرَائِرَهُمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، حَتَّى جِئْتُ فَلَمَّا سَلَّمْتُ تَبَسَّمَ تَبَسُّمَ الْمُغْضَبِ، ثُمَّ قَالَ: تَعَالَ، فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ لِي: مَا خَلَّفَكَ؟ أَلَمْ تَكُنِ ابْتَعْتَ ظَهْرَكَ؟ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ جَلَسْتُ عِنْدَ غَيْرِكَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا لَرَأَيْتُ أَنِّي سَأَخْرُجُ مِنْ سَخَطِهِ وَلَقَدْ أُعْطِيتُ جَدَلًا وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ لَئِنْ حَدَّثْتُكَ الْيَوْمَ حَدِيثَ كَذِبٍ لِتَرْضَى بِهِ عَنِّي لَيُوشَكُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُسْخِطُكَ عَلَيَّ وَلَئِنْ حَدَّثْتُكَ حَدِيثَ صِدْقٍ تَجِدُ عَلَيَّ فِيهِ إِنِّي لَأَرْجُو فِيهِ عَفْوَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَقْوَى وَلَا أَيْسَرَ مِنِّي حِينَ تَخَلَّفْتُ عَنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا هَذَا فَقَدْ صَدَقَ، فَقُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ فِيكَ"، فَقُمْتُ فَمَضَيْتُ. مُخْتَصَرٌ.
عبداللہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ اپنا وہ واقعہ بیان کر رہے تھے جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو تشریف لائے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تو پہلے مسجد جاتے اور اس میں دو رکعت نماز پڑھتے، پھر لوگوں سے ملنے کے لیے بیٹھتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کر لیا تو جنگ سے پیچھے رہ جانے والے لوگ آپ کے پاس آئے، آپ سے معذرت کرنے لگے، اور آپ کے سامنے قسمیں کھانے لگے، وہ اسّی سے کچھ زائد لوگ تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ظاہری بیان کو قبول کر لیا، اور ان سے بیعت کر لی، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کی، اور ان کے دلوں کے راز کو اللہ عزوجل کے سپرد کر دیا، یہاں تک کہ میں آیا تو جب میں نے سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرائے جیسے کوئی غصہ میں مسکراتا ہے، پھر فرمایا: ”آ جاؤ!“ چنانچہ میں آ کر آپ کے سامنے بیٹھ گیا ۱؎، تو آپ نے مجھ سے پوچھا: ”تم کیوں پیچھے رہ گئے تھے؟ کیا تم نے اپنی سواری خرید نہیں لی تھی؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم اگر میں آپ کے علاوہ کسی اور کے پاس ہوتا تو میں اس کے غصہ سے اپنے آپ کو یقیناً بچا لیتا، مجھے باتیں بنانی خوب آتی ہے لیکن اللہ کی قسم، میں جانتا ہوں کہ اگر آپ کو خوش کرنے کے لیے میں آج آپ سے جھوٹ موٹ کہہ دوں تو قریب ہے کہ جلد ہی اللہ تعالیٰ آپ کو مجھ سے ناراض کر دے، اور اگر میں آپ سے سچ سچ کہہ دوں تو آپ مجھ پر ناراض تو ہوں گے لیکن مجھے امید ہے کہ اللہ مجھے معاف کر دے گا، اللہ کی قسم جب میں آپ سے پیچھے رہ گیا تھا تو اس وقت میں زیادہ طاقتور اور زیادہ مال والا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہا یہ شخص تو اس نے سچ کہا، اٹھو چلے جاؤ یہاں تک کہ اللہ آپ کے بارے میں کوئی فیصلہ کر دے“، چنانچہ میں اٹھ کر چلا آیا، یہ حدیث لمبی ہے یہاں مختصراً منقول ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 732]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 198 (3088)، صحیح مسلم/المسافرین 12 (716)، سنن ابی داود/الجہاد 173 (2773)، 178 (2781)، (تحفة الأشراف: 11132)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/التفسیر 10 (3102)، مسند احمد 3/455، 457، 459 و 6/388 (کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مفصل تخریج کے لیے حدیث رقم: (3451) کی تخریج دیکھئے، یہاں باب کی مناسبت سے متن اور تخریج میں اختصار سے کام لیا گیا ہے) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
39. بَابُ: صَلاَةِ الَّذِي يَمُرُّ عَلَى الْمَسْجِدِ
39. باب: مسجد سے گزرنے پر نماز پڑھنے کا بیان۔
ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں بازار جاتے تو مسجد سے گزرتے، تو اس میں نماز پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 733]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12048) (ضعیف) (سند میں ’’مروان‘‘ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
40. بَابُ: التَّرْغِيبِ فِي الْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ وَانْتِظَارِ الصَّلاَةِ
40. باب: مسجد میں بیٹھنے اور نماز کا انتظار کرنے کی ترغیب کا بیان۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ مَا لَمْ يُحْدِثْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے تمہارے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں جب تک آدمی اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے، اور وضو نہ توڑا ہو، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! تو اسے بخش دے، اور اے اللہ! تو اس پر رحم فرما“۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 734]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 34 (176)، الصلاة 61 (445)، 87 (477)، الأذان 30 (647)، 36 (659)، البیوع 49 (2119)، بدء الخلق 7 (3229)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 20 (469)، (تحفة الأشراف: 13816)، موطا امام مالک/السفر 18 (54)، مسند احمد 2/266، 289، 312، 394، 415، 421، 486، 502 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سہل ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص مسجد میں نماز کا انتظار کرتا ہے، وہ نماز ہی میں رہتا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 735]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4808)، مسند احمد 5/331 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
41. بَابُ: ذِكْرِ نَهْىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الصَّلاَةِ فِي أَعْطَانِ الإِبِلِ
41. باب: اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے روکا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 736]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 12 (769) مطولاً، (تحفة الأشراف: 9651)، مسند احمد 4/85، 86، و5/54، 55، 56 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
42. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
42. باب: اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پوری روئے زمین ۱؎ میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے، میری امت کا کوئی بھی آدمی جہاں نماز کا وقت پائے نماز پڑھ لے“۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 737]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 432 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
43. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ
43. باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ان کے پاس تشریف لا کر ان کے گھر میں نماز پڑھ دیں تاکہ وہ اسی کو اپنی نماز گاہ بنا لیں ۱؎، چنانچہ آپ ان کے ہاں تشریف لائے، تو انہوں نے چٹائی لی اور اس پر پانی چھڑکا، پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی، اور آپ کے ساتھ گھر والوں نے بھی نماز پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 738]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 220) (صحیح) (یہ حدیث آگے (802) پر آ رہی ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد