الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
23. بَابُ: مَنْ يَلِي الإِمَامَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ
23. باب: امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟
حدیث نمبر: 808
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ:" لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (صف بندی کے وقت) ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے، اور فرماتے: تم آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے، اور تم میں سے ہوش مند اور باشعور لوگ مجھ سے قریب رہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو (اس وصف میں) ان سے قریب ہو، ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی بنا پر تم میں آج اختلافات زیادہ ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 808]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن ابی داود/الصلاة 96 (674) مختصراً، سنن ابن ماجہ/إقامة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، مسند احمد 4/122، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302)، ویأتی عند المؤلف برقم: 813 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 809
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، قال: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: أَخْبَرَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بنِ عُبَادٍ، قال: بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي فَلَمَّا انْصَرَفَ فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ:" يَا فَتَى لَا يَسُؤْكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ"، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ:" هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ" وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا" قُلْتُ: يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا يَعْنِي بِأَهْلِ الْعُقَدِ قَالَ: الْأُمَرَاءُ.
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں مسجد میں اگلی صف میں تھا کہ اسی دوران مجھے میرے پیچھے سے ایک شخص نے زور سے کھینچا، اور مجھے ہٹا کر میری جگہ خود کھڑا ہو گیا، تو قسم اللہ کی غصہ کے مارے مجھے اپنی نماز کا ہوش نہیں رہا، جب وہ (سلام پھیر کر) پلٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں تو انہوں نے مجھے مخاطب کر کے کہا: اے نوجوان! اللہ تجھے رنج و مصیبت سے بچائے! حقیقت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارا میثاق (عہد) ہے کہ ہم ان سے قریب رہیں، پھر وہ قبلہ رخ ہوئے، اور انہوں نے تین بار کہا: رب کعبہ کی قسم! تباہ ہو گئے اہل عقد، پھر انہوں نے کہا: لیکن ہمیں ان پر غم نہیں ہے، بلکہ غم ان پر ہے جو بھٹک گئے ہیں، میں نے پوچھا: اے ابو یعقوب! اہل عقد سے آپ کا کیا مطلب؟ تو انہوں نے کہا: امراء (حکام) مراد ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 809]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 72)، مسند احمد 5/140 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

24. بَابُ: إِقَامَةِ الصُّفُوفِ قَبْلَ خُرُوجِ الإِمَامِ
24. باب: امام کے نکلنے سے پہلے صفوں کی درستگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 810
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَقُمْنَا فَعُدِّلَتِ الصُّفُوفُ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَانْصَرَفَ فَقَالَ:" لَنَا مَكَانَكُمْ" فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا قَدِ اغْتَسَلَ يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَاءً فَكَبَّرَ وَصَلَّى.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو ہم کھڑے ہوئے، اور صفیں اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلیں درست کر لی گئیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے یہاں تک کہ جب آپ اپنی نماز پڑھانے کی جگہ پر آ کر کھڑے ہو گئے تو اس سے پہلے کہ کے آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہیں ہماری طرف پلٹے، اور فرمایا: تم لوگ اپنی جگہوں پہ رہو، تو ہم برابر کھڑے آپ کا انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ ہماری طرف آئے، آپ غسل کئے ہوئے تھے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، تو آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی، اور صلاۃ پڑھائی۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 810]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 17 (275)، صحیح مسلم/المساجد 29 (605)، سنن ابی داود/الطہارة 94 (235)، (تحفة الأشراف: 15309)، مسند احمد 2/518 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

25. بَابُ: كَيْفَ يُقَوِّمُ الإِمَامُ الصُّفُوفَ
25. باب: امام صفیں کیسے درست کرے؟
حدیث نمبر: 811
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: أَنْبَأَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ الصُّفُوفَ كَمَا تُقَوَّمُ الْقِدَاحُ فَأَبْصَرَ رَجُلًا خَارِجًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیں درست فرماتے تھے جیسے تیر درست کئے جاتے ہیں، آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا تھا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم اپنی صفیں ضرور درست کر لیا کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فر مادے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 811]
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 28 (436)، سنن ابی داود/الأذان 94 (663، 665)، سنن الترمذی/الصلاة 53 (227)، سنن ابن ماجہ/إقامة 50 (994)، (تحفة الأشراف: 11620)، مسند احمد 4/270، 271، 272، 276، 277 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 812
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا وَصُدُورَنَا وَيَقُولُ:" لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْمُتَقَدِّمَةِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں اور سینوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ۱؎ صفوں کے بیچ میں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جاتے، اور فرماتے: اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں ۳؎ نیز فرماتے: اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 812]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (664)، (تحفة الأشراف: 1776)، مسند احمد 4/285، 296، 297، 298، 299، 304، سنن الدارمی/الصلاة 49 (1299) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

26. بَابُ: مَا يَقُولُ الإِمَامُ إِذَا تَقَدَّمَ فِي تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ
26. باب: جب امام آگے بڑھے تو صفیں برابر کرنے کے لیے کیا کہے؟
حدیث نمبر: 813
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا وَيَقُولُ:" اسْتَوُوا وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَلْيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرتے ۱؎ اور فرماتے: صفیں سیدھی رکھو، اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف پیدا ہو جائے گا، اور تم میں سے جو ہوش مند اور باشعور ہوں مجھ سے قریب رہیں، پھر (اس وصف میں) وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 813]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 808 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

27. بَابُ: كَمْ مَرَّةٍ يَقُولُ اسْتَوُوا
27. باب: ”سیدھے کھڑے ہو جاؤ“ کتنی بار کہنا ہے؟
حدیث نمبر: 814
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" اسْتَوُوا اسْتَوُوا اسْتَوُوا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي كَمَا أَرَاكُمْ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح تمہیں اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 814]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 381)، مسند احمد 3/268، 286 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

28. بَابُ: حَثِّ الإِمَامِ عَلَى رَصِّ الصُّفُوفِ وَالْمُقَارَبَةِ بَيْنَهَا
28. باب: امام کا صفیں درست کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کی ترغیب دلانا۔
حدیث نمبر: 815
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَقَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہوتے، اور اللہ اکبر کہنے سے پہلے فرماتے: تم اپنی صفیں درست کر لو، اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہو جاؤ، ۱؎ کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 815]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 595)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 71 (718)، 72 (719)، 76 (725)، صحیح مسلم/الصلاة 28 (434)، ویأتی عند المؤلف برقم: 846 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 816
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قال حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال:" رَاصُّوا صُفُوفَكُمْ وَقَارِبُوا بَيْنَهَا وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَى الشَّيَاطِينَ تَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ كَأَنَّهَا الْحَذَفُ".
قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی صفیں سیسہ پلائی دیوار کی طرح درست کر لو، اور انہیں ایک دوسرے کے نزدیک رکھو، اور گردنیں ایک دوسرے کے بالمقابل رکھو کیونکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میں شیاطین کو صف کے درمیان ۱؎ گھستے ہوئے دیکھتا ہوں جیسے وہ بکری کے کالے بچے ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 816]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (667)، (تحفة الأشراف: 1132)، مسند احمد 3/260، 283 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 817
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ" قَالُوا وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ. قَالَ:" يُتِمُّونَ الصَّفَّ الْأَوَّلَ، ثُمَّ يَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا: کیا تم لوگ صف نہیں باندھو گے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس باندھتے ہیں، لوگوں نے پوچھا: فرشتے اپنے رب کے پاس کیسے صف باندھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پہلے اگلی صف پوری کرتے ہیں، پھر وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح صف میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 817]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 27 (430) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 94 (661)، سنن ابن ماجہ/إقامة 50 (992)، (تحفة الأشراف: 2127)، مسند احمد 5/101، 106 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next