65. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ
65. باب: مغرب میں سورۃ الطور پڑھنے کا بیان۔
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ الطور پڑھتے سنا۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 988]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 99 (765)، الجھاد 172 (3050)، المغازي 12 (4023)، تفسیر الطور 1 (4854)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (463)، سنن ابی داود/فیہ 132 (811)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 9 (832)، (تحفة الأشراف: 3189)، موطا امام مالک/الصلاة 5 (23)، مسند احمد 4/80، 83، 84، 85، سنن الدارمی/الصلاة 64 (1332) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
66. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الْمَغْرِبِ بِـ {حم} الدُّخَانِ
66. باب: مغرب میں سورۃ الدخان پڑھنے کا بیان۔
عبداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب میں سورۃ «حم» الدخان پڑھی۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 989]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6579) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’معاویہ‘‘ لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
67. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الْمَغْرِبِ بِـ {المص}
67. باب: مغرب میں سورۃ «المص» پڑھنے کا بیان۔
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے مروان سے پوچھا: اے ابوعبدالملک! کیا تم مغرب میں «قل هو اللہ أحد» اور «إنا أعطيناك الكوثر» پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں! تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں «المص» جو دو لمبی سورتوں (انعام اور اعراف) میں زیادہ لمبی ہے (سورۃ الاعراف) پڑھتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 990]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3732)، مسند احمد 5/185، 187، 188، 189 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مروان بن حکم نے انہیں خبر دی کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ کیا بات ہے کہ میں مغرب میں تمہیں چھوٹی سورتیں پڑھتے دیکھتا ہوں، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نماز میں دو بڑی سورتوں میں جو زیادہ بڑی سورت ہے اسے پڑھتے دیکھا ہے، میں نے پوچھا: اے ابوعبداللہ! دو بڑی سورتوں میں سے زیادہ بڑی سورت کون سی ہے؟ انہوں نے کہا: اعراف۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 991]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 98 (764) مختصراً، سنن ابی داود/الصلاة 132 (812)، (تحفة الأشراف: 3738) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب میں سورۃ الاعراف پڑھی، آپ نے اسے دونوں رکعتوں میں بانٹ دیا۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 992]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16959) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
68. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ
68. باب: مغرب کے بعد کی دونوں رکعتوں میں قرأت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیس مرتبہ مغرب کے بعد کی اور فجر کے پہلے کی دونوں رکعتوں میں «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد» پڑھتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 993]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 192 (417)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 102 (1149)، (تحفة الأشراف: 7388)، مسند احمد 2/24، 35، 58، 94، 95، 99 (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
69. بَابُ: الْفَضْلِ فِي قِرَاءَةِ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}
69. باب: «قل ھو اللہ أحد» پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، أَنَّ أَبَا الرِّجَالِ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ فَكَانَ يَقْرَأُ لِأَصْحَابِهِ فِي صَلَاتِهِمْ فَيَخْتِمُ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَلَمَّا رَجَعُوا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" سَلُوهُ لِأَيِّ شَيْءٍ فَعَلَ ذَلِكَ فَسَأَلُوهُ" فَقَالَ: لِأَنَّهَا صِفَةُ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَخْبِرُوهُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لشکر کی ایک ٹکری کا امیر بنا کر بھیجا، وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھایا کرتا تھا، اور قرأت «قل هو اللہ أحد» پر ختم کرتا تھا، جب لوگ لوٹ کر واپس آئے، تو لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان سے پوچھو، وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟“ ان لوگوں نے ان سے پوچھا: انہوں نے کہا: یہ رحمن عزوجل کی صفت ہے، اس لیے میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اسے بتا دو کہ اللہ عزوجل بھی اسے پسند کرتا ہے“۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 994]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/توحید 1 (7375)، صحیح مسلم/المسافرین 45 (813)، (تحفة الأشراف: 17914) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ مَوْلَى آلِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، قال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يقول: أَقْبَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ {1} اللَّهُ الصَّمَدُ {2} لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ {3} وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ {4} سورة الإخلاص آية 1-4 فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ فَسَأَلْتُهُ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: الْجَنَّةُ".
عبید بن حنین مولی آل زید بن خطاب کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا، تو آپ نے ایک شخص کو «قل هو اللہ أحد * اللہ الصمد * لم يلد ولم يولد * ولم يكن له كفوا أحد» پڑھتے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی“، میں نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا چیز واجب ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت“۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 995]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 11 (2897)، (تحفة الأشراف: 14127)، موطا امام مالک/القرآن 6 (18)، مسند احمد 2/302، 535، 536 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک شخص کو «قل هو اللہ أحد» پڑھتے سنا، وہ اسے باربار دہرا رہا تھا، جب صبح ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ تہائی قرآن کے برابر ہے“ ۱؎۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 996]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 13 (5013)، الأیمان والنذور 3 (6643)، التوحید 1 (7374)، سنن ابی داود/الصلاة 353 (1461)، (تحفة الأشراف: 4104)، موطا امام مالک/القرآن 6 (17)، مسند احمد 3/23، 35، 43 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوایوب خالد بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «قل هو اللہ أحد» تہائی قرآن ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: میں کسی حدیث کی اس سے زیادہ بڑی سند نہیں جانتا۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 997]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 11 (2896)، (تحفة الأشراف: 3502)، مسند احمد 5/418، 419، سنن الدارمی/فضائل القرآن 24 (3480) (صحیح) (پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح