الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
حدیث نمبر: 1388
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَقْعُدُ الْمَلَائِكَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمْ , فَالنَّاسُ فِيهِ كَرَجُلٍ قَدَّمَ بَدَنَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَقَرَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ شَاةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ دَجَاجَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ عُصْفُورًا , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَيْضَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعۃ المبارک کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب کے مطابق لکھتے ہیں۔ ان میں سے کوئی تو اس آدمی کی طرح ہوں گے جس نے اعلیٰ درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین مرغی صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی مرغی صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے قیمتی چڑیا صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام چڑیا صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین انڈہ صدقہ کیا اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام انڈہ صدقہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1388]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12583) (حسن صحیح) (لیکن عصفور (گوریا) کا لفظ منکرہے، معروف ’’دجاجہ‘‘ (مرغی) کا لفظ ہے جیسا کہ پچھلی روایات میں گزرا، اور نکارت کا سبب ”ابن عجلان‘‘ ہیں، ان سے ابوہریرہ کی روایات میں بڑا وہم ہوا ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح لكن قوله عصفور منكر والمحفوظ دجاجة

14. بَابُ: وَقْتِ الْجُمُعَةِ
14. باب: جمعہ کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1389
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ، ثُمَّ رَاحَ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ حَضَرَتِ الْمَلَائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کے مانند (خوب اہتمام سے) غسل کیا، پھر وہ (جمعہ میں شریک ہونے کے لیے) پہلی ساعت (گھڑی) میں مسجد گیا، تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کیا، اور جو شخص اس کے بعد والی گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک گائے پیش کی، اور جو تیسری گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک مینڈھا پیش کیا، اور جو چوتھی گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک مرغی پیش کی، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک انڈا پیش کیا، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکل آتا ہے تو فرشتے مسجد کے اندر آ جاتے ہیں، اور خطبہ سننے لگتے ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1389]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 4 (881)، 31 (929)، صحیح مسلم/الجمعة 2 (850)، سنن ابی داود/الطھارة 129 (351)، سنن الترمذی/الصلاة 241 (الجمعة 6) (499)، موطا امام مالک/الجمعة 1 (1)، مسند احمد 2/460، سنن الدارمی/الصلاة 193 (1585) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1390
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْجُلَاحِ مَوْلَى عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَوْمُ الْجُمُعَةِ اثْنَتَا عَشْرَةَ سَاعَةً، لَا يُوجَدُ فِيهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا آتَاهُ إِيَّاهُ , فَالْتَمِسُوهَا آخِرَ سَاعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن بارہ ساعتوں (گھڑیوں) پر مشتمل ہے، اس کی ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں جو بھی مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگتے ہوئے پایا جاتا ہے، تو اسے وہ دیتا ہے، تو تم اسے آخری گھڑی میں عصر کے بعد تلاش کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1390]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 208 (1048)، (تحفة الأشراف: 1357) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1391
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قال: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَرْجِعُ فَنُرِيحُ نَوَاضِحَنَا" , قُلْتُ: أَيَّةَ سَاعَةٍ؟ قَالَ:" زَوَالُ الشَّمْسِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے، پھر ہم لوٹتے تو اپنے اونٹوں کو آرام دیتے، میں نے کہا: وہ کون سا وقت ہوتا؟، انہوں نے کہا: سورج ڈھلنے کا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1391]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 9 (858)، مسند احمد 3/331، (تحفة الأشراف: 2602) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1392
أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، قال: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قال:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَرْجِعُ وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ فَيْءٌ يُسْتَظَلُّ بِهِ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے، پھر ہم اس حال میں لوٹتے کہ دیواروں کا سایہ نہ ہوتا جس سے سایہ حاصل کیا جا سکے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1392]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 35 (4168)، صحیح مسلم/الجمعة 9 (860)، سنن ابی داود/الصلاة 234 (1085)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 84 (1100)، (تحفة الأشراف: 4512)، مسند احمد 4/46، 50، 54، سنن الدارمی/الصلاة 194 (1587) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. بَابُ: الأَذَانِ لِلْجُمُعَةِ
15. باب: جمعہ کی اذان کا بیان۔
حدیث نمبر: 1393
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ،" أَنَّ الْأَذَانَ كَانَ أَوَّلُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فَلَمَّا كَانَ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ وَكَثُرَ النَّاسُ , أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کے زمانے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جس وقت امام منبر پر بیٹھتا، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا، اور لوگ بڑھ گئے تو انہوں نے جمعہ کے دن تیسری اذان کا حکم دیا ۱؎، وہ اذان مقام زوراء پر دی گئی، پھر اسی پر معاملہ قائم رہا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1393]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 21 (912)، 22 (913)، 24 (915)، 25 (916)، سنن ابی داود/الصلاة 225 (1087، 1088، 1089)، سنن الترمذی/الصلاة 255 (الجمعة 20) (516)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 97 (1135)، (تحفة الأشراف: 3799)، مسند احمد 3/449، 450 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1394
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ، قَالَ:" إِنَّمَا أَمَرَ بِالتَّأْذِينِ الثَّالِثِ عُثْمَانُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، وَلَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مُؤَذِّنٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تو تیسری اذان کا حکم عثمان رضی اللہ عنہ نے دیا تھا جب اہل مدینہ زیادہ ہو گئے تھے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صرف ایک ہی مؤذن تھا، اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام (منبر پر) بیٹھ جاتا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1394]
تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1395
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ إِذَا جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَإِذَا نَزَلَ أَقَامَ، ثُمَّ كَانَ كَذَلِكَ فِي زَمَنِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اس وقت اذان دیتے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر بیٹھ جاتے، پھر جب آپ اترتے تو وہ اقامت کہتے، اسی طرح ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کے زمانے میں بھی ہوتا رہا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1395]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1393 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. بَابُ: الصَّلاَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِمَنْ جَاءَ وَقَدْ خَرَجَ الإِمَامُ
16. باب: امام کے خطبہ کے لیے نکل جانے کے بعد مسجد میں آنے والے کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1396
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَقَدْ خَرَجَ الْإِمَامُ , فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ" , قَالَ شُعْبَةُ: يَوْمَ الْجُمُعَةِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی (مسجد) آئے اور امام (خطبہ کے لیے) نکل چکا ہو ۱؎ تو چاہیئے کہ وہ دو رکعت پڑھ لے۔ شعبہ کی روایت میں ہے: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن آئے۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1396]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 25 (1166)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، (تحفة الأشراف: 2549)، مسند احمد 3/389، سنن الدارمی/الصلاة 196 (1592)، وانظر أیضا مایأتی برقم: 1401 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

17. بَابُ: مَقَامِ الإِمَامِ فِي الْخُطْبَةِ
17. باب: خطبہ کے دوران امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1397
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ يَسْتَنِدُ إِلَى جِذْعِ نَخْلَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ وَاسْتَوَى عَلَيْهِ , اضْطَرَبَتْ تِلْكَ السَّارِيَةُ كَحَنِينِ النَّاقَةِ حَتَّى سَمِعَهَا أَهْلُ الْمَسْجِدِ، حَتَّى نَزَلَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَنَقَهَا فَسَكَتَتْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو مسجد کے ستونوں میں سے کھجور کے ایک تنا سے آپ ٹیک لگاتے تھے، پھر جب منبر بنایا گیا، اور آپ اس پر کھڑے ہوئے تو وہ ستون (جس سے آپ سہارا لیتے تھے) بیقرار ہو کر رونے لگا جس طرح اونٹنی روتی ہے، یہاں تک کہ اسے مسجد والوں نے بھی سنا، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتر کر اس کے پاس گئے، اور اسے گلے سے لگایا تو وہ چپ ہوا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1397]
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 26 (917)، المناقب 25 (3585)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 199 (1417)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2877)، مسند احمد 3/295، 300، 306، 324 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next