الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب صلاة العيدين
کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
29. بَابُ: مَوْعِظَةُ الإِمَامِ النِّسَائَ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ الْخُطْبَةِ وَحَثُّهُنَّ عَلَى الصَّدَقَةِ
29. باب: خطبہ سے فارغ ہو کر امام کا عورتوں کو نصیحت کرنے اور انہیں صدقہ و خیرات پر ابھارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1587
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ رَجُلٌ: شَهِدْتَ الْخُرُوجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ، يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ أَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ" فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ , فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُهْوِي بِيَدِهَا إِلَى حَلَقِهَا تُلْقِي فِي ثَوْبِ بِلَالٍ".
عبدالرحمٰن بن عابس کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے سنا کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا: کیا آپ عیدین کے لیے جاتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں، اور اگر میری آپ سے قرابت نہ ہوتی تو میں آپ کے ساتھ نہ ہوتا یعنی اپنی کم سنی کی وجہ سے، آپ اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس ہے، تو آپ نے (وہاں) نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے، اور انہیں بھی آپ نے نصیحت کی اور (آخرت کی) یاد دلائی، اور صدقہ کرنے کا حکم دیا، تو عورتیں اپنا ہاتھ اپنے گلے کی طرف بڑھانے (اور اپنا زیور اتار اتار کر) بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1587]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 32 (98)، الأذان 161 (863)، العیدین 8 (964)، 19 (977)، الزکاة 21 (1431)، 33 (1449)، تفسیر الممتحنة 3 (4895)، النکاح 125 (5249)، الإعتصام 16 (7325)، سنن ابی داود/الصلاة 250 (1146)، (تحفة الأشراف: 5816)، مسند احمد 1/232، 345، 357، 368، وانظر أیضاً حدیث رقم: 1570 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

29. بَابُ: الصَّلاةُ قَبْلَ الْعِيدَيْنِ وَبَعْدَهَا
29. باب: نماز عیدین سے پہلے اور اس کے بعد نفلی نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1588
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قال: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلے، تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، نہ تو ان سے پہلے کوئی نماز پڑھی، اور نہ ہی ان کے بعد۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1588]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 26 (989)، الزکاة 21 (1431)، اللباس 57 (5881)، 59 (5883)، صحیح مسلم/العیدین 2 (884)، سنن ابی داود/الصلاة 256 (1159)، سنن الترمذی/الصلاة 270 (الجمعة 35) (537)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 160 (1291)، (تحفة الأشراف: 5558)، مسند احمد 1/280، 340، 355، سنن الدارمی/الصلاة 219 (1646) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

30. بَابُ: ذَبْحُ الإِمَامِ يَوْمَ الْعِيدِ وَعَدَدُ مَا يَذْبَحُ
30. باب: عید الاضحی کے دن امام کے ذبح کرنے کا اور ذبیحوں کی تعداد کا بیان۔
حدیث نمبر: 1589
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال:" خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أَضْحًى وَانْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحی کے دن ہمیں خطبہ دیا، اور (اس کے بعد) آپ دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف جھکے اور انہیں ذبح کیا۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1589]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأضاحي 4 (5549)، 9 (5558)، 12 (5561)، 14 (5565)، صحیح مسلم/الأضاحي 1 (1962)، سنن ابی داود/الضحایا 4 (2793)، سنن الترمذی/الأضاحي 2 (1494)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 12 (3151)، (تحفة الأشراف: 1455)، مسند احمد 3/113، 117، ویأتی عند المؤلف فی الأضاحي 4393، 4401 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1590
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَذْبَحُ أَوْ يَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ ہی میں ذبح یا نحر کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1590]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 22 (982)، الأضاحي 6 (5552)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 17 (3161)، (تحفة الأشراف: 8261)، مسند احمد 2/108، ویأتی عند المؤلف برقم: 4371 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

31. بَابُ: اجْتِمَاعُ الْعِيدَيْنِ وَشُهُودُهُمَا
31. باب: عید اور جمعہ دونوں کے اکٹھا آ پڑنے اور ان میں حاضر ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1591
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ , قُلْتُ: عَنْ أَبِيهِ، قال: نَعَمْ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ وَالْعِيدِ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ , وَإِذَا اجْتَمَعَ الْجُمُعَةُ وَالْعِيدُ فِي يَوْمٍ قَرَأَ بِهِمَا".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ اور عید دونوں میں «سبح اسم ربك الأعلى‏» اور «هل أتاك حديث الغاشية‏» پڑھتے تھے، اور جب جمعہ اور عید ایک ہی دن میں جمع ہو جاتے تو بھی آپ انہیں دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1591]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1425 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

32. بَابُ: الرُّخْصَةُ فِي التَّخَلُّفِ عَنْ الْجُمُعَةِ لِمَنْ شَهِدَ الْعِيدَ
32. باب: عید کی نماز پڑھنے والے کے لیے جمعہ سے غیر حاضر رہنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1592
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ، قال: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ" أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ صَلَّى الْعِيدَ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ".
ایاس بن ابی رملہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا، انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین میں رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے صبح میں عید کی نماز پڑھی، پھر آپ نے جمعہ نہ پڑھنے کی رخصت دی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1592]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 217 (1070)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 166 (1310)، (تحفة الأشراف: 3657)، مسند احمد 4/372، سنن الدارمی/الصلاة 225 (1653) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1593
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، قال:" اجْتَمَعَ عِيدَانِ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَأَخَّرَ الْخُرُوجَ حَتَّى تَعَالَى النَّهَارُ ثُمَّ خَرَجَ فَخَطَبَ فَأَطَالَ الْخُطْبَةَ , ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى وَلَمْ يُصَلِّ لِلنَّاسِ يَوْمَئِذٍ الْجُمُعَةَ , فَذُكِرَ ذَلِكَ لِابْنِ عَبَّاسٍ , فَقَالَ: أَصَابَ السُّنَّةَ".
وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے دور میں دونوں عیدیں ایک ہی دن میں جمع ہو گئیں، تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے نکلنے میں تاخیر کی یہاں تک کہ دن چڑھ آیا، پھر وہ نکلے، اور انہوں نے خطبہ دیا، تو لمبا خطبہ دیا، پھر وہ اترے اور نماز پڑھی۔ اس دن انہوں نے لوگوں کو جمعہ نہیں پڑھایا یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بیان کی گئی تو انہوں نے کہا: انہوں نے سنت پر عمل کیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1593]
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 217 (1071)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6538) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

33. بَابُ: ضَرْبُ الدُّفِّ يَوْمَ الْعِيدِ
33. باب: عید کے دن دف بجانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1594
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِدُفَّيْنِ , فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ فَإِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، تو ان دونوں کو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ڈانٹا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں چھوڑو (بجانے دو) کیونکہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے (جس میں لوگ کھیلتے کودتے اور خوشی مناتے ہیں)۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1594]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16669)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العیدین 2 (949)، 3 (952)، 25 (987)، الجھاد 81 (2906)، المناقب 15 (3529)، مناقب الأنصار 46 (3931)، صحیح مسلم/العیدین 4 (892)، سنن ابن ماجہ/النکاح 21 (1898)، مسند احمد 6/33، 84، 99، 127، 134 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

34. بَابُ: اللَّعِبُ بَيْنَ يَدَيْ الإِمَامِ يَوْمَ الْعِيدِ
34. باب: عید کے دن حکمراں کے سامنے کھیلنے کودنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1595
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" جَاءَ السُّودَانُ يَلْعَبُونَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَدَعَانِي , فَكُنْتُ أَطَّلِعُ إِلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِ عَاتِقِهِ فَمَا زِلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ حَتَّى كُنْتُ أَنَا الَّتِي انْصَرَفْتُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عید کے دن حبشی لوگ آئے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل کود رہے تھے، آپ نے مجھے بلایا، تو میں انہیں آپ کے کندھے کے اوپر سے دیکھ رہی تھی میں برابر دیکھتی رہی یہاں تک کہ میں (خود) ہی لوٹ آئی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1595]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17091) صحیح البخاری/الصلاة 69 (454)، العیدین 2 (950)، 25 (988)، الجھاد 81 (2907)، المناقب 15 (2530) النکاح 82 (5190)، 114 (5236)، صحیح مسلم/العیدین 4 (892)، مسند احمد 6/56، 83، 85، 116، 186، 233، 242، 247، 270 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

35. بَابُ: اللَّعِبُ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْعِيدِ وَنَظَرُ النِّسَائِ إِلَى ذَلِكَ
35. باب: عید کے دن مسجد میں کھیلنے کودنے اور عورتوں کے اسے دیکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1596
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قال: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ , حَتَّى أَكُونَ أَنَا أَسْأَمُ فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ الْحَرِيصَةِ عَلَى اللَّهْوِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مجھے اپنی چادر سے آڑ کئے ہوئے تھے، اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی کہ وہ مسجد میں کھیل رہے تھے، یہاں تک کہ میں خود ہی اکتا گئی، تم خود ہی اندازہ لگا لو کہ ایک کم سن لڑکی کھیل کود (دیکھنے) کی کتنی حریص ہوتی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1596]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 114 (5236)، (تحفة الأشراف: 16513)، مسند احمد 6/84، 85 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    Next