الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1839
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ. ح وأَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ , وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ" , زَاد عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ , فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَرَاهِيَةُ لِقَاءِ اللَّهِ كَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ كُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ , قَالَ:" ذَاكَ عِنْدَ مَوْتِهِ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَمَغْفِرَتِهِ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے گا اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ سے ملنا ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا ناپسند کرے گا، (عمرو نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے) اس پر اللہ کے رسول سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! (اگر) اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرنا موت کو ناپسند کرنا ہے، تو ہم سب موت کو ناپسند کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ اس کے مرنے کے وقت کی بات ہے، جب اسے اللہ کی رحمت اور اس کی مغفرت کی خوشخبری دی جاتی ہے، تو وہ اللہ تعالیٰ سے (جلد) ملنا چاہتا ہے اور اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہتا ہے، اور جب اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب کی دھمکی دی جاتی ہے تو (ڈر کی وجہ سے) ملنا ناپسند کرتا ہے، اور وہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1839]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 41 (6507) (تعلیقاً)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 5 (2684)، سنن الترمذی/الجنائز 67 (1067)، سنن ابن ماجہ/الزھد 31 (4264)، (تحفة الأشراف: 16103)، مسند احمد 6/44، 55، 207 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. بَابُ: تَقْبِيلِ الْمَيِّتِ
11. باب: میت کو بوسہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1840
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ" أَبَا بَكْرٍ قَبَّلَ بَيْنَ عَيْنَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں کے بیچ بوسہ لیا، اور آپ انتقال فرما چکے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1840]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16745) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1841
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ" أَبَا بَكْرٍ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ".
عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بوسہ لیا، اور آپ انتقال فرما چکے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1841]
تخریج الحدیث: «حدیث ابن عباس قد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 83 (4455)، والطب 21 (5709)، سنن الترمذی/الشمائل 53 (373)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 7 (1457)، (تحفة الأشراف: 5860)، مسند احمد 6/55، وحدیث عائشة قد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 83 (4455، 4456، 4457)، تحفة الأشراف: 16316) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1842
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ , وَيُونُسُ , قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنُحِ حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَلَمْ يُكَلِّمِ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى بِبُرْدٍ حِبَرَةٍ" فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ , ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ فَبَكَى" ثُمَّ قَالَ: بِأَبِي أَنْتَ، وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ أَبَدًا، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَدْ مِتَّهَا".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ نے مجھے خبر دی ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا ہے کہ ابوبکر سُنح میں واقع اپنے مکان سے ایک گھوڑے پر آئے، اور اتر کر (سیدھے) مسجد میں گئے، لوگوں سے کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس (ان کے حجرے میں) آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کھولا، پھر وہ آپ پر جھکے اور آپ کا بوسہ لیا، اور رو پڑے، پھر کہا: میرے باپ آپ پر فدا ہوں، اللہ کی قسم! اللہ کبھی آپ پر دو موتیں اکٹھی نہیں کرے گا، رہی یہ موت جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر لکھ دی تھی تو یہ ہو چکی ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1842]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 3 (1241)، والمغازي 83 (4452)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 65 (1627) مطولاً، (تحفة الأشراف: 6632)، مسند احمد 6/117 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. بَابُ: تَسْجِيَةِ الْمَيِّتِ
12. باب: میت کو ڈھانپنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1843
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ , فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُجِّيَ بِثَوْبٍ، فَجَعَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ فَلَمَّا رُفِعَ سَمِعَ صَوْتَ بَاكِيَةٍ , فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" , فَقَالُوا: هَذِهِ بِنْتُ عَمْرٍو أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو , قَالَ:" فَلَا تَبْكِي أَوْ فَلِمَ تَبْكِي؟ مَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ".
جابر بن عبداللہ بن حرام رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن میرے والد کو اس حال میں لایا گیا کہ ان کا مثلہ کیا جا چکا تھا، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا گیا، اور ایک کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا تھا، میں نے ان کے چہرہ سے کپڑا ہٹانا چاہا تو لوگوں نے مجھے روک دیا، (پھر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (اٹھانے) کا حکم دیا، انہیں اٹھایا گیا، تو جب وہ اٹھائے گئے تو آپ نے کسی رونے والے کی آواز سنی تو پوچھا: یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا: یہ عمرو کی بیٹی یا بہن ہے، آپ نے فرمایا: مت روؤ، یا فرمایا: کیوں روتی ہو؟ جب تک انہیں اٹھایا نہیں گیا تھا فرشتے انہیں برابر سایہ کئے ہوئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1843]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 3 (1244)، 34 (1293)، والجھاد 20 (2816)، والمغازي 26 (4080)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 26 (2471)، (تحفة الأشراف: 3032)، مسند احمد 3/298، 307 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

13. بَابُ: فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
13. باب: میت پر رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1844
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا حُضِرَتْ بِنْتٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَغِيرَةٌ , فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَمَّهَا إِلَى صَدْرِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا فَقَضَتْ وَهِيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَكَتْ أُمُّ أَيْمَنَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُمَّ أَيْمَنَ أَتَبْكِينَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَكِ"، فَقَالَتْ: مَا لِي لَا أَبْكِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَسْتُ أَبْكِي وَلَكِنَّهَا رَحْمَةٌ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤْمِنُ بِخَيْرٍ عَلَى كُلِّ حَالٍ تُنْزَعُ نَفْسُهُ مِنْ بَيْنِ جَنْبَيْهِ وَهُوَ يَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چھوٹی بچی کے مرنے کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (اپنی گود میں) لے کر اپنے سینے سے چمٹا لیا، پھر اس پر اپنا ہاتھ رکھا، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی مر گئی، ام ایمن رضی اللہ عنہا رونے لگیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ام ایمن! تم رو رہی ہو جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس موجود ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں کیوں نہ روؤں جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (خود) رو رہے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں رو نہیں رہا ہوں، البتہ یہ اللہ کی رحمت ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ہر حال میں اچھا ہے، اس کی دونوں پسلیوں کے بیچ سے اس کی جان نکالی جاتی ہے، اور وہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتا رہتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1844]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الشمائل 44 (308)، (تحفة الأشراف: 6156)، مسند احمد 1/268، 273، 297 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1845
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ بَكَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ، فَقَالَتْ:" يَا أَبَتَاهُ مِنْ رَبِّهِ مَا أَدْنَاهُ، يَا أَبَتَاهُ إِلَى جِبْرِيلَ نَنْعَاهْ، يَا أَبَتَاهُ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر رونے لگیں، اور کہنے لگیں: ہائے، ابا جان! آپ اپنے رب سے کس قدر قریب ہو گئے، ہائے، ابا جان! مرنے کی خبر ہم جبرائیل علیہ السلام کو دے رہے ہیں، ہائے، ابا جان! آپ کا ٹھکانا جنت الفردوس ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1845]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 487)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 83 (4462)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 65 (1630)، مسند احمد 3/197 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1846
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ , قَالَ: فَجَعَلْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ وَأَبْكِي وَالنَّاسُ يَنْهَوْنِي , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَنْهَانِي، وَجَعَلَتْ عَمَّتِي تَبْكِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَبْكِيهِ مَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ".
جابر بن عبداللہ بن حرام رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد غزوہ احد کے دن قتل کر دیئے گئے، میں ان کے چہرہ سے کپڑا ہٹانے اور رونے لگا، لوگ مجھے روک رہے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں روک رہے تھے، میری پھوپھی (بھی) ان پر رونے لگیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان پر مت روؤ، فرشتے ان پر برابر اپنے پروں سے سایہ کیے رہے یہاں تک کہ تم لوگوں نے اٹھایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1846]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 3 (1244)، المغازي 26 (4080)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 26 (2471)، (تحفة الأشراف: 3044)، مسند احمد 3/298 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

14. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
14. باب: میت پر رونا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1847
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، أَنَّ عَتِيكَ بْنَ الْحَارِثِ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ عَلَيْهِ فَصَاحَ بِهِ فَلَمْ يُجِبْهُ , فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" قَدْ غُلِبْنَا عَلَيْكَ أَبَا الرَّبِيعِ"، فَصِحْنَ النِّسَاءُ وَبَكَيْنَ فَجَعَلَ ابْنُ عَتِيكٍ يُسَكِّتُهُنَّ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ" , قَالُوا: وَمَا الْوُجُوبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْمَوْتُ" , قَالَتِ ابْنَتُهُ: إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا قَدْ كُنْتَ قَضَيْتَ جِهَازَكَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَيْهِ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ، وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ؟" , قَالُوا: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ , وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ , وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ , وَصَاحِبُ الْهَدَمِ شَهِيدٌ , وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ , وَصَاحِبُ الْحَرَقِ شَهِيدٌ , وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ".
جابر بن عتیک انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کی عیادت (بیمار پرسی) کرنے آئے تو دیکھا کہ بیماری ان پر غالب آ گئی ہے، تو آپ نے انہیں زور سے پکارا (لیکن) انہوں نے (کوئی) جواب نہیں دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اناللہ وانا اليہ راجعون» پڑھا، اور فرمایا: اے ابو ربیع! ہم تم پر مغلوب ہو گئے (یہ سن کر) عورتیں چیخ پڑیں، اور رونے لگیں، ابن عتیک انہیں چپ کرانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں چھوڑ دو لیکن جب واجب ہو جائے تو ہرگز کوئی رونے والی نہ روئے۔ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! (یہ) واجب ہونا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: مر جانا، ان کی بیٹی نے اپنے باپ کو مخاطب کر کے کہا: مجھے امید تھی کہ آپ شہید ہوں گے (کیونکہ) آپ نے اپنا سامان جہاد تیار کر لیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ ان کی نیت کے حساب سے انہیں اجر و ثواب دے گا، تم لوگ شہادت سے کیا سمجھتے ہو؟ لوگوں نے کہا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارے جانے کے علاوہ شہادت (کی) سات (قسمیں) ہیں، طاعون سے مرنے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے، ڈوب کر مرنے والا شہید ہے، عمارت سے دب کر مرنے والا شہید ہے، نمونیہ میں مرنے والا شہید ہے، جل کر مرنے والا شہید ہے، اور جو عورت جننے کے وقت یا جننے کے بعد مر جائے وہ شہید ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1847]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 15 (3111)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 17 (2803)، (تحفة الأشراف: 3173)، موطا امام مالک/الجنائز 12 (36)، مسند احمد 5/446، ویأتی عند المؤلف فی الجھاد 48 (بأرقام: 3196، 3197) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1848
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا أَتَى نَعْيُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صِئْرِ الْبَابِ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ يَبْكِينَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ" فَانْطَلَقَ، ثُمَّ جَاءَ , فَقَالَ: قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ، فَقَالَ:" انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ" فَانْطَلَقَ، ثُمَّ جَاءَ , فَقَالَ: قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ , قَالَ:" فَانْطَلِقْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ" , فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَ الْأَبْعَدِ إِنَّكَ وَاللَّهِ مَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ (رضی اللہ عنہم) کے مرنے کی خبر آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے (اور) آپ (کے چہرے) پر حزن و ملال نمایاں تھا، میں دروازے کے شگاف سے دیکھ رہی تھی (اتنے میں) ایک شخص آیا اور کہنے لگا: جعفر (کے گھر) کی عورتیں رو رہی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: جاؤ انہیں منع کرو، چنانچہ وہ گیا (اور) پھر (لوٹ کر) آیا اور کہنے لگا: میں نے انہیں روکا (لیکن) وہ نہیں مانیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں منع کرو (پھر) وہ گیا (اور پھر لوٹ کر آیا، اور کہنے لگا: میں نے انہیں روکا (لیکن) وہ نہیں مان رہی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ ان کے منہ میں مٹی ڈال دو، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: اللہ تعالیٰ اس شخص کی ناک خاک آلود کرے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہے، تو اللہ کی قسم! نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشان کرنا چھوڑ رہا ہے، اور نہ تو یہی کر سکتا ہے (کہ انہیں سختی سے روک دے) ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1848]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 40 (1299)، 45 (1305)، والمغازی 44 (4763)، صحیح مسلم/الجنائز 10 (935)، سنن ابی داود/الجنائز 25 (3122)، (تحفة الأشراف: 17932)، مسند احمد 6/58، 277 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next