الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
حدیث نمبر: 2112
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُخْبِرُنَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ:" إِذَا كَانَ رَمَضَانُ، فَاعْتَمِرِي فِيهِ، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً".
عطا کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو سنا، وہ ہمیں بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے کہا: جب رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لو، کیونکہ (ماہ رمضان میں) ایک عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2112]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 4 (1782)، وجزء الصید 26 (1863)، صحیح مسلم/الحج 36 (1256)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 45 (2994)، (تحفة الأشراف: 5913)، مسند احمد 1/229، 308، سنن الدارمی/المناسک 40 (1901) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. بَابُ: اخْتِلاَفِ أَهْلِ الآفَاقِ فِي الرُّؤْيَةِ
7. باب: رویت ہلال میں ایک شہر والوں سے دوسرے شہر والوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 2113
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ , قَالَ:" فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، وَاسْتَهَلَّ عَلَيَّ هِلَالُ رَمَضَانَ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْتُ الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَسَأَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلَالَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمْ؟ فَقُلْتُ: رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ , قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَرَآهُ النَّاسُ فَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ؟ قَالَ: لَكِنْ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ، فَلَا نَزَالُ نَصُومُ حَتَّى نُكْمِلَ ثَلَاثِينَ يَوْمًا أَوْ نَرَاهُ، فَقُلْتُ: أَوَ لَا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَأَصْحَابِهِ؟ قَالَ: لَا هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
کریب مولیٰ ابن عباس کہتے ہیں: ام فضل رضی اللہ عنہا نے انہیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شام بھیجا، تو میں شام آیا، اور میں نے ان کی ضرورت پوری کی، اور میں شام (ہی) میں تھا کہ رمضان کا چاند نکل آیا، میں نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا، پھر میں مہینہ کے آخری (ایام) میں مدینہ آ گیا، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے (حال چال) پوچھا، پھر پہلی تاریخ کے چاند کا ذکر کیا، (اور مجھ سے) پوچھا: تم لوگوں نے چاند کب دیکھا؟ تو میں نے جواب دیا: ہم نے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا، انہوں نے (تاکیداً) پوچھا: تم نے (بھی) اسے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں (میں نے بھی دیکھا تھا) اور لوگوں نے بھی دیکھا، تو لوگوں نے (بھی) روزے رکھے، اور معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی، (تو) انہوں نے کہا: لیکن ہم لوگوں نے ہفتے (سنیچر) کی رات کو دیکھا تھا، (لہٰذا) ہم برابر روزہ رکھیں گے یہاں تک کہ ہم (گنتی کے) تیس دن پورے کر لیں، یا ہم (اپنا چاند) دیکھ لیں، تو میں نے کہا: کیا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کا چاند دیکھنا کافی نہیں ہے؟ کہا: نہیں! (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا ہی حکم دیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2113]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 5 (1087)، سنن ابی داود/الصیام 9 (2332)، سنن الترمذی/الصیام 9 (693)، (تحفة الأشراف: 6357)، مسند احمد 1/306 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. بَابُ: قَبُولِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ عَلَى هِلاَلِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ فِيهِ عَلَى سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ سِمَاكٍ
8. باب: ماہ رمضان کے چاند (دیکھنے) پر ایک آدمی کی گواہی قبول کرنے کا بیان اور سماک (والی) حدیث میں راویوں کے سفیان پر اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2114
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: رَأَيْتُ الْهِلَالَ، فَقَالَ:" أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، قَالَ: نَعَمْ، فَنَادَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ صُومُوا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور) کہنے لگا: میں نے چاند دیکھا ہے، تو آپ نے کہا: کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں روزہ رکھنے کا اعلان کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2114]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصیام 14 (2340، 2341) مرسلاً، سنن الترمذی/الصیام 7 (691)، سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1652)، (تحفة الأشراف: 6104)، سنن الدارمی/الصوم 6 (1734) (ضعیف) (عکرمہ سے سماک کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے، نیز سماک کے اکثر تلامذہ اسے عن عکرمہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم مرسلاً روایت کرتے ہیں جیسا کہ رقم 2116: میں آ رہا ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2115
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَبْصَرْتُ الْهِلَالَ اللَّيْلَةَ، قَالَ:" أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" , قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" يَا بِلَالُ , أَذِّنْ فِي النَّاسِ، فَلْيَصُومُوا غَدًا" ,
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے آج رات چاند دیکھا ہے، آپ نے پوچھا: کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، تو آپ نے فرمایا: بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ کل سے روزے رکھیں۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2115]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2116
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلٌ ,
اس سند سے عکرمہ سے یہ حدیث مرسلاً مروی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2116]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2114 (ضعیف) (ارسال کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، جیسا کہ مولف نے بیان کیا)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2117
اس سند سے بھی عکرمہ سے یہ حدیث مرسلاً مروی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2117]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2114 (ضعیف) (ارسال کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، جیسا کہ مولف نے بیان کیا)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2118
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شَبِيبٍ أَبُو عُثْمَانَ وَكَانَ شَيْخًا صَالِحًا بِطَرَسُوسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ الْحَارِثِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ , فَقَالَ: أَلَا إِنِّي جَالَسْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاءَلْتُهُمْ، وَإِنَّهُمْ حَدَّثُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَانْسُكُوا لَهَا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ، فَإِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ، فَصُومُوا وَأَفْطِرُوا".
عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک ایسے دن میں جس میں شک تھا (کہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے یا شعبان کی آخری) لوگوں سے خطاب کیا تو کہا: سنو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ہم نشینی کی، اور میں ان کے ساتھ بیٹھا تو میں نے ان سے سوالات کئے، اور انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اور اسی طرح حج بھی کرو، اور اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (کی گنتی) پوری کرو، (اور) اگر دو گواہ (چاند دیکھنے کی) شہادت دے دیں تو روزے رکھو، اور افطار (یعنی عید) کرو۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2118]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15621)، مسند احمد 4/321 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. بَابُ: إِكْمَالِ شَعْبَانَ ثَلاَثِينَ إِذَا كَانَ غَيْمٌ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
9. باب: بادل ہونے پر شعبان کے تیس دن پورے کرنے کا بیان اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2119
أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمُ الشَّهْرُ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزے رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (دن) پورے کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2119]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 11 (1909)، صحیح مسلم/الصوم 2 (1081)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 2 (684)، سنن ابن ماجہ/الصوم 7 (1655)، (تحفة الأشراف: 14382)، مسند احمد 2/ 409، 430، 471، 498، سنن الدارمی/الصیام 2 (1727) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2120
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدِرُوا ثَلَاثِينَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، (اور) اگر مطلع تم پر بادل چھائے ہوں تو تیس دن پورے کرو۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2120]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

10. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
10. باب: اس حدیث میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 2121
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ، فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَصُومُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم (رمضان کا) چاند دیکھو تو روزہ رکھو، اور جب (شوال کا) چاند دیکھو تو روزہ رکھنا بند کر دو، (اور) اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو (پورے) تیس دن روزہ رکھو۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2121]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الصوم 2 (1081)، سنن ابن ماجہ/الصوم 7 (1655)، (تحفة الأشراف: 13102)، مسند احمد 2/263، 281 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next