الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
حدیث نمبر: 847
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَأَخَذَهُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَأَدْرَكُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ آپ جب مکے کا کچھ راستہ طے کر چکے تو وہ اپنے بعض محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے جب کہ ابوقتادہ خود غیر محرم تھے، اسی دوران انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا، تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے درخواست کی کہ وہ انہیں ان کا کوڑا اٹھا کر دے دیں تو ان لوگوں نے اسے انہیں دینے سے انکار کیا۔ پھر انہوں نے ان سے اپنا نیزہ مانگا۔ تو ان لوگوں نے اسے بھی اٹھا کر دینے سے انکار کیا تو انہوں نے اسے خود ہی (اتر کر) اٹھا لیا اور شکار کا پیچھا کیا اور اسے مار ڈالا، تو بعض صحابہ کرام نے اس شکار میں سے کھایا اور بعض نے نہیں کھایا۔ پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر ملے اور اس بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: یہ تو ایک ایسی غذا ہے جسے اللہ نے تمہیں کھلایا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 847]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 4 (1823)، والجہاد 88 (2914)، والذباع 10 (5490)، و11 (5492)، صحیح مسلم/الحج 8 (1196)، سنن ابی داود/ الحج 41 (1852)، سنن النسائی/الحج 78 (2818)، (تحفة الأشراف: 12131)، موطا امام مالک/الحج 24 (76)، مسند احمد (5/301) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/جزاء الصید 2 (1821)، و3 (1822)، و5 (1824)، والہبة 3 (2570)، والجہاد 46 (2854)، والأطعمة 19 (5406، 5407)، سنن ابن ماجہ/المناسک 93 (3093)، مسند احمد (5/307)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1867) من غیر ہذا الطریق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1028) ، صحيح أبي داود (1623)

حدیث نمبر: 848
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي حِمَارِ الْوَحْشِ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی ابوقتادہ سے نیل گائے کے بارے میں ابونضر ہی کی حدیث کی طرح مروی ہے البتہ زید بن اسلم کی اس حدیث میں اتنا زائد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کچھ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 848]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 12120) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الذي قبله (847)

26. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ
26. باب: محرم کے لیے شکار کے گوشت کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 849
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ، فَأَهْدَى لَهُ حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي وَجْهِهِ مِنَ الْكَرَاهِيَةِ، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ وَلَكِنَّا حُرُمٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ وَكَرِهُوا أَكْلَ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: إِنَّمَا وَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَنَا إِنَّمَا رَدَّهُ عَلَيْهِ، لَمَّا ظَنَّ أَنَّهُ صِيدَ مِنْ أَجْلِهِ وَتَرَكَهُ عَلَى التَّنَزُّهِ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَالَ: أَهْدَى لَهُ لَحْمَ حِمَارٍ وَحْشٍ، وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی الله عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابواء یا ودان میں ان کے پاس سے گزرے، تو انہوں نے آپ کو ایک نیل گائے ہدیہ کیا، تو آپ نے اسے لوٹا دیا۔ ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار ظاہر ہوئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرمایا: ہم تمہیں لوٹاتے نہیں لیکن ہم محرم ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت اسی حدیث کی طرف گئی ہے اور انہوں نے محرم کے لیے شکار کا گوشت کھانے کو مکروہ کہا ہے،
۳- شافعی کہتے ہیں: ہمارے نزدیک اس حدیث کی توجیہ یہ ہے کہ آپ نے وہ گوشت صرف اس لیے لوٹا دیا کہ آپ کو گمان ہوا کہ وہ آپ ہی کی خاطر شکار کیا گیا ہے۔ سو آپ نے اسے تنزیہاً چھوڑ دیا،
۴- زہری کے بعض تلامذہ نے یہ حدیث زہری سے روایت کی ہے۔ اور اس میں «أهدى له حمارا وحشياً» کے بجائے «أهدى له لحم حمارٍ وحشٍ» ہے لیکن یہ غیر محفوظ ہے،
۵- اس باب میں علی اور زید بن ارقم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 849]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 6 (1825)، والہبة 6 (2573)، و17 (2596)، صحیح مسلم/الحج 8 (1193)، سنن النسائی/الحج 79 (2821، 2822، 2825، 2826)، سنن ابن ماجہ/المناسک 92 (3090)، (تحفة الأشراف: 4940)، موطا امام مالک/الحج 24 (83)، مسند احمد (4/37، 38، 71، 73)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1870، و1872) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

27. باب مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْبَحْرِ لِلْمُحْرِمِ
27. باب: محرم کے لیے سمندر کے شکار کا بیان۔
حدیث نمبر: 850
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَاسْتَقْبَلَنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُ بِسِيَاطِنَا وَعِصِيِّنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُوهُ فَإِنَّهُ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبُو الْمُهَزِّمِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ سُفْيَانَ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْمُحْرِمِ أَنْ يَصِيدَ الْجَرَادَ وَيَأْكُلَهُ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ صَدَقَةً إِذَا اصْطَادَهُ وَأَكَلَهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے تھے کہ ہمارے سامنے ٹڈی کا ایک دل آ گیا، ہم انہیں اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھاؤ، کیونکہ یہ سمندر کا شکار ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابوالمھزم کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے،
۲- ابوالمہزم کا نام یزید بن سفیان ہے۔ شعبہ نے ان میں کلام کیا ہے،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے محرم کو ٹڈی کا شکار کرنے اور اسے کھانے کی رخصت دی ہے،
۴- اور بعض کا خیال ہے کہ اگر وہ اس کا شکار کرے اور اسے کھائے تو اس پر فدیہ ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 850]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 42 (1854)، سنن ابن ماجہ/الصید 29 (322)، (تحفة الأشراف: 14832)، مسند احمد (2/306، 364) (ضعیف) (سند میں ابو الہزم ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3222) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (693) ، الإرواء (1031) ، ضعيف الجامع الصغير (4207) //

28. باب مَا جَاءَ فِي الضَّبُعِ يُصِيبُهَا الْمُحْرِمُ
28. باب: محرم کے لکڑبگھا کو شکار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 851
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: الضَّبُعُ أَصَيْدٌ هِيَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ آكُلُهَا، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: أَقَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: وَرَوَى جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ، وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ أَصَحُّ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْمُحْرِمِ إِذَا أَصَابَ ضَبُعًا، أَنَّ عَلَيْهِ الْجَزَاءَ.
ابن ابی عمار کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی الله عنہ سے پوچھا: کیا لکڑ بگھا شکار میں داخل ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، (پھر) میں نے پوچھا: کیا میں اسے کھا سکتا ہوں ـ؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: کیا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- علی بن مدینی کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید کا بیان ہے کہ یہ حدیث جریر بن حزم نے بھی روایت کی ہے لیکن انہوں نے جابر سے اور جابر نے عمر رضی الله عنہ سے روایت کی ہے، ابن جریج کی حدیث زیادہ صحیح ہے،
۳- اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ اور بعض اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ محرم جب لگڑ بگھا کا شکار کرے یا اسے کھائے تو اس پر فدیہ ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 851]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 32 (3801)، سنن النسائی/الحج 89 (2839)، والصید 28 (4328)، سنن ابن ماجہ/المناسک 90 (3085)، والصید 15 (3236)، (تحفة الأشراف: 2381)، مسند احمد (3/297، 318، 322)، سنن الدارمی/المناسک 90 (1984) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3085)

29. باب مَا جَاءَ فِي الاِغْتِسَالِ لِدُخُولِ مَكَّةَ
29. باب: مکہ میں داخلہ کے لیے غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 852
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ صَالِحٍ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " اغْتَسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِدُخُولِهِ مَكَّةَ بِفَخٍّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَغْتَسِلُ لِدُخُولِ مَكَّةَ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ يُسْتَحَبُّ الِاغْتِسَالُ لِدُخُولِ مَكَّةَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَغَيْرُهُمَا، وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے میں داخل ہونے کے لیے (مقام) فخ میں ۱؎ غسل کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غیر محفوظ ہے،
۲- صحیح وہ روایت ہے جسے نافع نے ابن عمر سے روایت کی ہے کہ وہ مکے میں داخل ہونے کے لیے غسل کرتے تھے۔ اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں کہ مکے میں داخل ہونے کے لیے غسل کرنا مستحب ہے،
۳- عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم حدیث میں ضعیف ہیں۔ احمد بن حنبل اور علی بن مدینی وغیرہما نے ان کی تضعیف کی ہے اور ہم اس حدیث کو صرف انہی کے طریق سے مرفوع جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 852]
تخریج الحدیث: «تفرد المؤلف (تحفة الأشراف: 6732) (ضعیف الإسناد جدا) (سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم سخت ضعیف ہیں، لیکن مقام ”فخ“ کے ذکر کے بغیر مطلق دخول مکہ کے لیے غسل ابن عمر ہی سے بخاری ومسلم میں مروی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا، لكن رواه الشيخان دون ذكر " فخ "، صحيح أبي داود (1629)

30. باب مَا جَاءَ فِي دُخُولِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مِنْ أَعْلاَهَا وَخُرُوجِهِ مِنْ أَسْفَلِهَا
30. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں بلندی کی طرف۔
حدیث نمبر: 853
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " لَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ، دَخَلَ مِنْ أَعْلَاهَا وَخَرَجَ مِنْ أَسْفَلِهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آتے تو بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور نشیب کی طرف سے نکلتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 853]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 41 (1576)، صحیح مسلم/الحج 37 (1257)، سنن ابی داود/ الحج (1869) (تحفة الأشراف: 16923) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/المغازي 49 (4290)، سنن ابی داود/ الحج 45 (1868) من غیر ہذا الطریق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1633)

31. باب مَا جَاءَ فِي دُخُولِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ نَهَارًا
31. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا مکہ میں دن کے وقت داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 854
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَخَلَ مَكَّةَ نَهَارًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دن کے وقت داخل ہوئے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 854]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 26 (2941) (تحفة الأشراف: 7723) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”عبداللہ العمری“ ضعیف ہیں، دیکھئے صحیح ابی داود: 1629، وسنن ابی داود: 1865)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1629)

32. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ
32. باب: بیت اللہ (کعبہ) کو دیکھنے کے وقت ہاتھ اٹھانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 855
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ، قَالَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: أَيَرْفَعُ الرَّجُلُ يَدَيْهِ إِذَا رَأَى الْبَيْتَ؟ فَقَالَ: " حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنَّا نَفْعَلُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: رَفْعُ الْيَدَيْنِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ، وَأَبُو قَزَعَةَ اسْمُهُ سُوَيْدُ بْنُ حُجَيْرٍ.
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ سے پوچھا گیا: جب آدمی بیت اللہ کو دیکھے تو کیا اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے؟ انہوں نے کہا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، تو کیا ہم ایسا کرتے تھے؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانے کی حدیث ہم شعبہ ہی کے طریق سے جانتے ہیں، شعبہ ابوقزعہ سے روایت کرتے ہیں، اور ابوقزعہ کا نام سوید بن حجیر ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 855]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 46 (1870)، سنن النسائی/الحج 122 (2898)، سنن الدارمی/المناسک 75 (1961) (تحفة الأشراف: 3116) (ضعیف) (سند میں مہاجر بن عکرمہ، لین الحدیث راوی ہیں، نیز اس کے متن میں اثبات ونفی تک کا اختلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (326) ، المشكاة (2574 / التحقيق الثاني)

33. باب مَا جَاءَ كَيْفَ الطَّوَافُ
33. باب: طواف کی کیفیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 856
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ، ثُمَّ مَضَى عَلَى يَمِينِهِ، فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ أَتَى الْمَقَامَ، فَقَالَ: " وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125 "، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَالْمَقَامُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، ثُمَّ أَتَى الْحَجَرَ بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا أَظُنُّهُ، قَالَ: " إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158 ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے تو آپ مسجد الحرام میں داخل ہوئے، اور حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر اپنے دائیں جانب چلے آپ نے تین چکر میں رمل کیا ۱؎ اور چار چکر میں عام چال چلے۔ پھر آپ نے مقام ابراہیم کے پاس آ کر فرمایا: مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناؤ، چنانچہ آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور مقام ابراہیم آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان تھا۔ پھر دو رکعت کے بعد حجر اسود کے پاس آ کر اس کا استلام کیا۔ پھر صفا کی طرف گئے۔ میرا خیال ہے کہ (وہاں) آپ نے یہ آیت پڑھی: «‏‏‏‏(إن الصفا والمروة من شعائر الله» صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 856]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 19 (1218)، سنن ابی داود/ الحج 57 (1905)، والحروف 1 (3969)، سنن النسائی/الحج 149 (2942)، 163 (2964، 2965)، و164 (2966)، و172 (2977)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 56 (1008)، والمناسک 29 (2951)، و84 (3074)، (تحفة الأشراف: 2594 و2595 و2596)، مسند احمد (3/320)، سنن الدارمی/المناسک 11 (1846)، وانظر ما یأتي برقم: 857 و862 و2967) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3074)


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next