الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1599M
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1599M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر البخاري (40) ، الإيمان لأبي عبيد (59 / 1)

40. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النُّهْبَةِ
40. باب: لوٹ کے مال کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1600
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَتَقَدَّمَ سَرْعَانُ النَّاسِ، فَتَعَجَّلُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، فَاطَّبَخُوا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَى النَّاسِ، فَمَرَّ بِالْقُدُورِ، فَأَمَرَ بِهَا، فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ بَيْنَهُمْ، فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ وَهَذَا أَصَحُّ، وَعَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ سَمِعَ مِنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ الْحَكَمِ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَجَابِرٍ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، جلد باز لوگ آگے بڑھے اور غنیمت سے (کھانے پکانے کی چیزیں) جلدی لیا اور (تقسیم سے پہلے اسے) پکانے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پیچھے آنے والے لوگوں کے ساتھ تھے، آپ ہانڈیوں کے قریب سے گزرے تو آپ نے حکم دیا اور وہ الٹ دی گئیں، پھر آپ نے ان کے درمیان مال غنیمت تقسیم کیا، آپ نے ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سفیان ثوری نے یہ حدیث بطریق: «عن أبيه سعيد، عن عباية، عن جده رافع بن خديج» روایت کی ہے، اس سند میں عبایہ نے اپنے باپ کے واسطے کا نہیں ذکر کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم سے اس حدیث کو محمود بن غیلان نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: ہم سے وکیع نے بیان کیا، اور وکیع سفیان سے روایت کرتے ہیں۔ یہ روایت زیادہ صحیح ہے، عبایہ بن رفاعہ کا سماع ان کے دادا رافع بن خدیج سے ثابت ہے،
۲- اس باب میں ثعلبہ بن حکم، انس، ابوریحانہ، ابوالدرداء، عبدالرحمٰن بن سمرہ، زید بن خالد، جابر، ابوہریرہ اور ابوایوب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1600]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1491 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3137)

حدیث نمبر: 1601
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ انْتَهَبَ فَلَيْسَ مِنَّا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوٹ پاٹ مچائے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث انس کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1601]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 479)، وانظر مسند احمد (3/140، 197، 312، 323، 380، 395) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2947 / التخريج الثانى)

41. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عَلَى أَهْلِ الْكِتَابِ
41. باب: اہل کتاب کو سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1602
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى بِالسَّلَامِ، وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ، فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: " لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى "، قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِنَّمَا مَعْنَى: الْكَرَاهِيَةِ، لِأَنَّهُ يَكُونُ تَعْظِيمًا لَهُمْ، وَإِنَّمَا أُمِرَ الْمُسْلِمُونَ بِتَذْلِيلِهِمْ، وَكَذَلِكَ إِذَا لَقِيَ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَلَا يَتْرُكِ الطَّرِيقَ عَلَيْهِ، لِأَنَّ فِيهِ تَعْظِيمًا لَهُمْ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور ان میں سے جب کسی سے تمہارا آمنا سامنا ہو جائے تو اسے تنگ راستے کی جانب جانے پر مجبور کر دو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، انس رضی الله عنہم اور ابو بصرہ غفاری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ تم خود ان سے سلام نہ کرو (بلکہ ان کے سلام کرنے پر صرف جواب دو)،
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: یہ اس لیے ناپسند ہے کہ پہلے سلام کرنے سے ان کی تعظیم ہو گی جب کہ مسلمانوں کو انہیں تذلیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اسی طرح راستے میں آمنا سامنا ہو جانے پر ان کے لیے راستہ نہ چھوڑے کیونکہ اس سے بھی ان کی تعظیم ہو گی (جو صحیح نہیں ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1602]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 4 (2167)، سنن ابی داود/ الأدب 149 (5205)، (تحفة الأشراف: 1270)، ویأتي في الاستئذان برقم 2700) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (704) ، الإرواء (1271)

حدیث نمبر: 1603
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدُهُمْ فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَقُلْ: عَلَيْكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود میں سے کوئی جب تم لوگوں کو سلام کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: «السام عليک» (یعنی تم پر موت ہو)، اس لیے تم جواب میں صرف «عليک» کہو (یعنی تم پر موت ہو)۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1603]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 22 (6657)، والمرتدین 4 (6928)، صحیح مسلم/السلام 4 (2164)، سنن ابی داود/ الأدب 149 (5206)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 134 (178)، (تحفة الأشراف: 7128)، وط/السلام 2 (3)، و مسند احمد (2/19)، وسنن الدارمی/الاستئذان 7 (2677) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (5 / 112)

42. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمُقَامِ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ
42. باب: کفار و مشرکین کے درمیان رہنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1604
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمٍ، فَاعْتَصَمَ نَاسٌ بِالسُّجُودِ، فَأَسْرَعَ فِيهِمُ الْقَتْلَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ: " أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ يُقِيمُ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلِمَ؟ قَالَ: " لَا تَرَايَا نَارَاهُمَا "،
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی طرف ایک سریہ روانہ کیا، (کافروں کے درمیان رہنے والے مسلمانوں میں سے) کچھ لوگوں نے سجدہ کے ذریعہ پناہ چاہی، پھر بھی انہیں قتل کرنے میں جلدی کی گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ملی تو آپ نے ان کو آدھی دیت دینے کا حکم دیا اور فرمایا: میں ہر اس مسلمان سے بری الذمہ ہوں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آخر کیوں؟ آپ نے فرمایا: (مسلمان کو کافروں سے اتنی دوری پر سکونت پذیر ہونا چاہیئے کہ) وہ دونوں ایک دوسرے (کے کھانا پکانے) کی آگ نہ دیکھ سکیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1604]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 105 (2645)، سنن النسائی/القسامة 26 (4784)، (تحفة الأشراف: 3227) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، دیکھئے: الارواء: رقم 1207)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون الأمر بنصف العقل، الإرواء (1207) ، صحيح أبي داود (2377)

حدیث نمبر: 1605
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ جَرِيرٍ وَهَذَا أَصَحُّ، وَفِي الْبَاب، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ جَرِيرٍ، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: الصَّحِيحُ حَدِيثُ قَيْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ، وَرَوَى سَمُرَةُ بْنُ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُسَاكِنُوا الْمُشْرِكِينَ، وَلَا تُجَامِعُوهُمْ، فَمَنْ سَاكَنَهُمْ أَوْ جَامَعَهُمْ، فَهُوَ مِثْلُهُمْ ".
‏‏‏‏ عبدہ نے یہ حدیث بطریق: «إسمعيل بن أبي خالد عن قيس ابن أبي عن النبي صلى الله عليه وسلم» (مرسلاً) ابومعاویہ کے مثل حدیث روایت کی ہے، اس میں انہوں (عبدہ) نے جریر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے،
۲- اسماعیل بن ابی خالد کے اکثر شاگرد اسماعیل کے واسطہ سے قیس بن ابی حازم سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ روانہ کیا، ان لوگوں نے اس میں جریر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا، اور حماد بن سلمہ نے بطریق: «الحجاج بن أرطاة عن إسمعيل بن أبي خالد عن قيس عن جرير» (مرفوعاً) ابومعاویہ کے مثل اس کی روایت کی ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صحیح یہ ہے کہ قیس کی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل ہے، نیز سمرہ بن جندب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: مشرکوں کے ساتھ نہ رہو اور نہ ان کی ہم نشینی اختیار کرو، جو ان کے ساتھ رہے گا یا ان کی ہم نشینی اختیار کرے گا وہ بھی انہیں میں سے مانا جائے گا،
۳- اس باب میں سمرہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1605]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 26 (4784)، (تحفة الأشراف: 19233) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **

43. باب مَا جَاءَ فِي إِخْرَاجِ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ
43. باب: یہود و نصاریٰ کو جزیرہ عرب سے باہر نکالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1606
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ ".
عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں زندہ رہا تو ان شاءاللہ جزیرہ عرب سے یہود و نصاریٰ کو نکال باہر کر دوں گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1606]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 21 (1767)، سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 28 (3030)، (تحفة الأشراف: 10419)، و مسند احمد (1/32) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1605)

حدیث نمبر: 1607
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، فَلَا أَتْرُكُ فِيهَا إِلَّا مُسْلِمًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں جزیرہ عرب سے یہود و نصاریٰ کو ضرور نکالوں گا اور اس میں صرف مسلمان کو باقی رکھوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1607]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1134) ، صحيح أبي داود

44. باب مَا جَاءَ فِي تَرِكَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
44. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ترکہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1608
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَتْ: مَنْ يَرِثُكَ؟ قَالَ: أَهْلِي وَوَلَدِي قَالَتْ: فَمَا لِي لَا أَرِثُ أَبِي؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا نُورَثُ، وَلَكِنِّي أَعُولُ مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُولُهُ، وَأُنْفِقُ عَلَى مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَطَلْحَةَ، وَالزُّبَيْرِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَسَعْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، إِنَّمَا أَسْنَدَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، إِلَّا حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ، وَرَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، نَحْوَ رِوَايَةِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی الله عنہا نے ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس آ کر کہا: آپ کی وفات کے بعد آپ کا وارث کون ہو گا؟ انہوں نے کہا: میرے گھر والے اور میری اولاد، فاطمہ رضی الله عنہا نے کہا: پھر کیا وجہ ہے کہ میں اپنے باپ کی وارث نہ بنوں؟ ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ہم (انبیاء) کا کوئی وارث نہیں ہوتا (پھر ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا) لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس کی کفالت کرتے تھے ہم بھی اس کی کفالت کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس پر خرچ کرتے تھے ہم بھی اس پر خرچ کریں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اسے حماد بن سلمہ اور عبدالوہاب بن عطاء نے مسنداً روایت کیا ہے یہ دونوں اور محمد بن عمر سے اور محمد ابوسلمہ سے، اور ابوسلمہ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں کہا: میں حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی کو نہیں جانتا ہوں جس نے اس حدیث کو محمد بن عمرو سے محمد نے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ابوہریرہ سے (مرفوعاً) روایت کی ہو۔ (ترمذی کہتے ہیں: ہاں) عبدالوہاب بن عطاء نے بھی محمد بن عمرو سے اور محمد نے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ابوہریرہ سے حماد بن سلمہ کی روایت کی طرح روایت کی ہے،
۳- اس باب میں عمر، طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن بن عوف، سعد اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1608]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 6625) وانظر: صحیح البخاری/الخمس 1 (3092، 3093)، والنفقات 3 (6725 و 6726) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل المحمدية (337)


Previous    3    4    5    6    7    8    9    Next