الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
34. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
34. باب: ایک جوتا پہن کر چلنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1774
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَمْشِي أَحَدُكُمْ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ لِيُنْعِلْهُمَا جَمِيعًا أَوْ لِيُحْفِهِمَا جَمِيعًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی ایک جوتا پہن کر نہ چلے، دونوں پہن لے یا دونوں اتار دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1774]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 40 (5855)، صحیح مسلم/اللباس 19 (2097)، سنن ابی داود/ اللباس 44 (4136)، سنن النسائی/اللباس 29 (1617)، (تحفة الأشراف: 13800)، و مسند احمد (2/245، 314) (صحیح) (وانظر أیضا: سنن ابی داود/ اللباس 19 (2098)، وسنن النسائی/الزینة 117 (5371)، وط/اللباس7 (14)، و مسند احمد (2/253، 424، 477، 480، 528)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3617)

35. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ
35. باب: کھڑے ہو کر جوتے پہننے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1775
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ لَا يَصِحُّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَالْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْحَافِظِ، وَلَا نَعْرِفُ لِحَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَصْلًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کھڑے ہو کر جوتا پہنے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- عبیداللہ بن عمر ورقی نے اس حدیث کو معمر سے، معمر نے قتادہ سے، قتادہ نے انس سے روایت کی ہے، یہ دونوں حدیثیں محدثین کے نزدیک صحیح نہیں ہیں، حارث بن نبہان کا حافظہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہے،
۳- قتادہ کی انس سے مروی حدیث کی ہم کوئی اصل نہیں جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1775]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر: سنن ابن ماجہ/اللباس 29 (3618)، (تحفة الأشراف: 1463) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی حارث بن نبہان متروک الحدیث ہے، دیکھئے: سلسلہ الصحیحہ رقم 719)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3618)

حدیث نمبر: 1776
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ السِّمْنَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: وَلَا يَصِحُّ هَذَا الْحَدِيثُ، وَلَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر جوتا پہننے سے منع فرمایا۔ ٍ
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح نہیں ہے، اور نہ ہی معمر کی حدیث جسے وہ عمار بن ابی عمار سے اور عمار ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1776]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1340) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی سلیمان ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1775)

36. باب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
36. باب: ایک جوتا پہن کر چلنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1777
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ الْبَجَلِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " رُبَّمَا مَشَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ بسا اوقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جوتا پہن کر چلتے۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1777]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17516) (منکر) (اس کے راوی لیث بن ابی سلیم متروک الحدیث ہیں، اس حدیث کا عائشہ پر موقوف ہو نا ہی صحیح ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے، اور مؤلف نے صراحت کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر، المشكاة (4416)

حدیث نمبر: 1778
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا مَشَتْ بِنَعْلٍ وَاحِدَةٍ "، وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ مَوْقُوفًا وَهَذَا أَصَحُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتا پہن کر چلیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۱؎،
۲- سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے موقوف طریقہ سے روایت کیا ہے اور یہ موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1778]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17489) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح المصدر نفسه

37. باب مَا جَاءَ بِأَىِّ رِجْلٍ يَبْدَأُ إِذَا انْتَعَلَ
37. باب: جوتا پہلے کس پاؤں میں پہننا چاہئے۔
حدیث نمبر: 1779
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ فَلْتَكُنْ الْيُمْنَى أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی جوتا پہنے تو داہنے پیر سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے، پہننے میں داہنا پاؤں پہلے اور اتارنے میں پیچھے ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1779]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 39 (5854)، سنن ابی داود/ اللباس 44 (4139)، سنن ابن ماجہ/اللباس 28 (3616)، (تحفة الأشراف: 13814)، وط/اللباس 7 (15)، و مسند احمد (2/283، 430، 477) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3616)

38. باب مَا جَاءَ فِي تَرْقِيعِ الثَّوْبِ
38. باب: کپڑے میں پیوند لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1780
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ، وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيّ، قَالَا: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: " قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَدْتِ اللُّحُوقَ بِي فَلْيَكْفِكِ مِنَ الدُّنْيَا كَزَادِ الرَّاكِبِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ وَلَا تَسْتَخْلِقِي ثَوْبًا حَتَّى تُرَقِّعِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ: وَسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ثِقَةٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تم (آخرت میں) مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو دنیا سے مسافر کے سامان سفر کے برابر حاصل کرنے پر اکتفا کرو، مالداروں کی صحبت سے بچو اور کسی کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھ یہاں تک کہ اس میں پیوند لگا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف صالح بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صالح بن حسان منکر حدیث ہیں اور صالح بن ابی حسان جن سے ابن ابی ذئب نے روایت کی ہے وہ ثقہ ہیں،
۴- [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1780]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16347) (ضعیف جداً) (سند میں ”صالح بن حسان“ متروک ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294) ، التعليق الرغيب (4 / 98) ، المشكاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //

حدیث نمبر: 1780M
مَنْ رَأَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْخَلْقِ وَالرِّزْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ هُوَ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا يَزْدَرِيَ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ " وَيُرْوَى عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ: " صَحِبْتُ الْأَغْنِيَاءَ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَكْبَرَهَمًّا مِنِّي أَرَى دَابَّةً خَيْرًا مِنْ دَابَّتِي وَثَوْبًا خَيْرًا مِنْ ثَوْبِي، وَصَحِبْتُ الْفُقَرَاءَ فَاسْتَرَحْتُ ".
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «إياك ومجالسة الأغيناء» کا مطلب اسی طرح ہے جیسا کہ ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس آدمی کو دیکھے جس کو صورت اور رزق میں اس پر فضیلت دی گئی ہو، تو اسے چاہیئے کہ اپنے سے کم تر کو دیکھے جس کے اوپر اس کو فضیلت دی گئی ہے، کیونکہ اس کے لیے مناسب ہے کہ اپنے اوپر کی گئی اللہ کی نعمت کی تحقیر نہ کرے،
۴- عون بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں: میں مالداروں کے ساتھ رہا تو اپنے سے زیادہ کسی کو غمزدہ نہیں دیکھا، کیونکہ میں اپنے سے بہتر سواری اور اپنے سے بہتر کپڑا دیکھتا تھا اور جب میں غریبوں کے ساتھ رہا تو میں نے راحت محسوس کی۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1780M]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الترجل 12 (4191)، سنن ابن ماجہ/اللباس 36 (3631)، (تحفة الأشراف: 18011) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294) ، التعليق الرغيب (4 / 98) ، المشكاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //

39. باب الضَّفَائِرِ وَالْغَدَائِرِ
39. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1781
حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: " قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ مُحَمَّدٌ: لَا أَعْرِفُ لِمُجَاهِدٍ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ.
ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ اس حال میں آئے کہ آپ کی چار چوٹیاں تھیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ام ہانی سے مجاہد کا سماع میں نہیں جانتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1781]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3631)

حدیث نمبر: 1781M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: " قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَلَهُ أَرْبَعُ ضَفَائِرَ " أَبُو نَجِيحٍ اسْمُهُ يَسَارٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ مَكِّيٌّ.
اس سند سے بھی ام ہانی رضی الله عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1781M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3631)


Previous    3    4    5    6    7    8    Next