الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
33. باب مَا جَاءَ فِي أَدَبِ الْوَلَدِ
33. باب: لڑکے کو ادب سکھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1951
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى، عَنْ نَاصِحٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يُؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَهُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَنَاصِحٌ هُوَ ابْنُ الْعَلَاءِ كُوفِيٌّ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِالْقَوِيِّ، وَلَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَنَاصِحٌ شَيْخٌ آخَرُ بَصْرِيٌّ، يَرْوِي عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، وَغَيْرِهِ، هُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے لڑکے کو ادب سکھانا ایک صاع صدقہ دینے سے بہتر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- راوی ناصح کی کنیت ابوالعلا ہے، اور یہ کوفہ کے رہنے والے ہیں، محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں، یہ حدیث صرف اسی سند سے معروف ہے،
۳- ناصح ایک دوسرے شیخ بھی ہیں جو بصرہ کے رہنے والے ہیں، عمار بن ابوعمار وغیرہ سے حدیث روایت کرتے ہیں، اور یہ ان سے زیادہ قوی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1951]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2195) (ضعیف) (سند میں ”ناصح“ ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة (1887) // ضعيف الجامع الصغير (4642) //

حدیث نمبر: 1952
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا نَحَلَ وَالِدٌ وَلَدًا مِنْ نَحْلٍ أَفْضَلَ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ وَهُوَ عَامِرُ بْنُ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ الْخَزَّازُ، وَأَيُّوبُ بْنُ مُوسَى هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي، وَهَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُرْسَلٌ.
عمرو بن سعید بن عاص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن ادب سے بہتر کسی باپ نے اپنے بیٹے کو تحفہ نہیں دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عامر بن ابوعامر خزاز کی روایت سے جانتے ہیں، اور عامر صالح بن رستم خزاز کے بیٹے ہیں،
۲- راوی ایوب بن موسیٰ سے مراد ایوب بن موسیٰ بن عمرو بن سعید بن عاص ہیں،
۳- یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1952]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4473) (ضعیف) (سند میں ”عامر بن صالح“ حافظہ کے کمزور ہیں، اور ”موسی بن عمرو“ مجہول الحال)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة (1121) ، نقد الكتاني ص (20) // ضعيف الجامع الصغير (5227) //

34. باب مَا جَاءَ فِي قَبُولِ الْهَدِيَّةِ وَالْمُكَافَأَةِ عَلَيْهَا
34. باب: ہدیہ قبول کرنے اور اس کا بدلہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1953
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَكْثَمَ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَيُثِيبُ عَلَيْهَا "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ هِشَامٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول کرتے تھے اور اس کا بدلہ دیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے،
۲- ہم اسے صرف عیسیٰ بن یونس کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ ہشام سے روایت کرتے ہیں،
۳- اس باب میں ابوہریرہ، انس، ابن عمر اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1953]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 11 (2585)، سنن ابی داود/ البیوع 82 (3537) (تحفة الأشراف: 17133) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1603)

35. باب مَا جَاءَ فِي الشُّكْرِ لِمَنْ أَحْسَنَ إِلَيْكَ
35. باب: محسن کا شکر یہ ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1954
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ لَا يَشْكُرُ اللَّهَ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا شکر یہ ادا نہ کرے وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1954]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 12 (4811) (تحفة الأشراف: 14368)، و مسند احمد (2/295، 303، 461) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3025) ، الصحيحة (417) ، التعليق الرغيب (2 / 56)

حدیث نمبر: 1955
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى. ح وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّوَاسِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ، لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَالْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں کا شکر یہ ادا نہ کیا اس نے اللہ کا شکر ادا نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، اشعث بن قیس اور نعمان بن بشیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1955]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4235) (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے دو راوی ”محمد بن ابی لیلی“ اور ”عطیہ عوفی“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (1954) ، المشكاة (3025) ، الصحيحة (417) ، التعليق الرغيب (2 / 56)

36. باب مَا جَاءَ فِي صَنَائِعِ الْمَعْرُوفِ
36. باب: بھلائی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1956
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَشِيُّ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلَالِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَبَصَرُكَ لِلرَّجُلِ الرَّدِيءِ الْبَصَرِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَةَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيقِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَجَابِرٍ، وَحُذَيْفَةَ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاكُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيُّ.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا تمہارے لیے صدقہ ہے، تمہارا بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، بھٹک جانے والی جگہ میں کسی آدمی کو تمہارا راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے، نابینا اور کم دیکھنے والے آدمی کو راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے، پتھر، کانٹا اور ہڈی کو راستے سے ہٹانا تمہارے لیے صدقہ ہے، اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں تمہارا پانی ڈالنا تمہارے لیے صدقہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، جابر، حذیفہ، عائشہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1956]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11975) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (572)

37. باب مَا جَاءَ فِي الْمِنْحَةِ
37. باب: عطیہ دینے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1957
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ لَبَنٍ أَوْ وَرِقٍ أَوْ هَدَى زُقَاقًا كَانَ لَهُ مِثْلَ عِتْقِ رَقَبَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَى مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، وَشُعْبَةُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، هَذَا الْحَدِيثَ، وَفِي الْبَابِ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: " مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ وَرِقٍ " إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ: قَرْضَ الدَّرَاهِمِ، قَوْلُهُ: " أَوْ هَدَى زُقَاقًا " يَعْنِي بِهِ: هِدَايَةَ الطَّرِيقِ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے دودھ کا عطیہ دیا ۱؎، یا چاندی قرض دی، یا کسی کو راستہ بتایا، اسے غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابواسحاق کی روایت سے جسے وہ طلحہ بن مصرف سے روایت کرتے ہیں حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- منصور بن معتمر اور شعبہ نے بھی اس حدیث کی روایت طلحہ بن مصرف سے کیا ہے،
۳- اس باب میں نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے بھی حدیث آئی ہے،
۴- «من منح منيحة ورق» کا مطلب ہے بطور قرض دینا «هدى زقاقا» کا مطلب ہے راستہ دکھانا۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1957]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1887)، وانظر مسند احمد (4/296، 300) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 34 و 241) ، المشكاة (1917)

38. باب مَا جَاءَ فِي إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ
38. باب: راستے سے تکلیف دہ چیز دور کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1958
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي طَرِيقٍ إِذْ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي ذَرٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی راستے پر چل رہا تھا کہ اسے ایک کانٹے دار ڈالی ملی، اس نے اسے راستے سے ہٹا دیا، اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام سے خوش ہو کر اس کو بدلہ دیا یعنی اس کی مغفرت فرما دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوبرزہ، ابن عباس اور ابوذر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1958]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 32 (652) والمظالم 28 (2472)، صحیح مسلم/الإمارة 51 (1914/164)، والبر والصلة (1914/127) (تحفة الأشراف: 12575) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

39. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَجَالِسَ أَمَانَةٌ
39. باب: مجلس کی باتیں امانت ہیں۔
حدیث نمبر: 1959
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ الْحَدِيثَ ثُمَّ الْتَفَتَ فَهِيَ أَمَانَةٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی تم سے کوئی بات بیان کرے پھر (اسے راز میں رکھنے کے لیے) دائیں بائیں مڑ کر دیکھے تو وہ بات تمہارے پاس امانت ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ہم اسے صرف ابن ابی ذئب کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1959]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 137 (4868) (تحفة الأشراف: 2384)، و مسند احمد (3/380) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1089)

40. باب مَا جَاءَ فِي السَّخَاءِ
40. باب: سخاوت کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1960
حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ بَيْتِي إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ، أَفَأُعْطِي؟ قَالَ: " نَعَمْ، وَلَا تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ " يَقُولُ: " لَا تُحْصِي فَيُحْصَى عَلَيْكِ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا، عَنْ أَيُّوبَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ.
اسماء بنت ابوبکر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے گھر میں صرف زبیر کی کمائی ہے، کیا میں اس میں سے صدقہ و خیرات کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، صدقہ کرو اور گرہ مت لگاؤ ورنہ تمہارے اوپر گرہ لگا دی جائے گی ۱؎۔ «لا توكي فيوكى عليك» کا مطلب یہ ہے کہ شمار کر کے صدقہ نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی شمار کرے گا اور برکت ختم کر دے گا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض راویوں نے اس حدیث کو «عن ابن أبي مليكة عن عباد بن عبد الله بن الزبير عن أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنهما» کی سند سے روایت کی ہے ۳؎، کئی لوگوں نے اس حدیث کی روایت ایوب سے کی ہے اور اس میں عباد بن عبیداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کیا،
۳- اس باب میں عائشہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1960]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 21 (1433)، و22 (1434)، والہبة 15 (2590)، صحیح مسلم/الزکاة 28 (1029)، سنن ابی داود/ الزکاة 46 (1699)، سنن النسائی/الزکاة 62 (2552) (تحفة الأشراف: 15718)، و مسند احمد (6/344) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1490)


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next