الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
46. باب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْبَيَاضِ
46. باب: سفید کپڑے پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2810
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَسُوا الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ، وَأَطْيَبُ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید کپڑے پہنو، کیونکہ یہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں، اور انہیں سفید کپڑوں کا اپنے مردوں کو کفن دو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2810]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس 5 (3567) (تحفة الأشراف: 4635) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1472)

47. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي لُبْسِ الْحُمْرَةِ لِلرِّجَالِ
47. باب: مردوں کے لیے سرخ لباس پہننے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2811
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنِ الْأَشْعَثِ وَهُوَ ابْنُ سَوَّارٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانٍ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى الْقَمَرِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ فَإِذَا هُوَ عِنْدِي أَحْسَنُ مِنَ الْقَمَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَشْعَثِ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک انتہائی روشن چاندنی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، پھر آپ کو دیکھنے لگا اور چاند کو بھی دیکھنے لگا (کہ ان دونوں میں کون زیادہ خوبصورت ہے) آپ اس وقت سرخ جوڑا پہنے ہوئے تھے ۱؎، اور آپ مجھے چاند سے بھی زیادہ حسین نظر آ رہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف اشعث کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2811]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 2208) (ضعیف) (سند میں اشعث بن سوار قاضی اہواز ضعیف راوی ہیں، انہوں نے اس حدیث کو براء بن عازب کی بجائے جابر بن سمرہ کی روایت بنا سنن الدارمی/ ہے، براء بن عازب کی روایت رقم 1724 پر گزر چکی ہے)»

قال الشيخ الألباني: (حديث البراء) صحيح، (حديث جابر بن سمرة) ضعيف (حديث البراء) وتقدم بأتم منه (1724) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1408 - 1794) //، (حديث جابر بن سمرة) مختصر الشمائل (8) // ووقع فيه: صحيح، وهو خطأ //

حدیث نمبر: 2811M
وَرَوَى شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: " رَأَيْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةً حَمْرَاءَ "، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق.
شعبہ اور ثوری ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں اور ابواسحاق نے براء بن عازب سے روایت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر سرخ جوڑا دیکھا، ہم سے بیان کیا اسی طرح محمود بن غیلان نے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا وکیع نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا سفیان نے اور انہوں نے روایت کیا ابواسحاق سے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2811M]
تخریج الحدیث: «0»

قال الشيخ الألباني: (حديث البراء) صحيح، (حديث جابر بن سمرة) ضعيف (حديث البراء) وتقدم بأتم منه (1724) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1408 - 1794) //، (حديث جابر بن سمرة) مختصر الشمائل (8) // ووقع فيه: صحيح، وهو خطأ //

حدیث نمبر: 2811M
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق بِهَذَا، وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا، قُلْتُ لَهُ: حَدِيثُ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ أَصَحُّ، أَوْ حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ؟ فَرَأَى كِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحًا، وَفِي الْبَابِ، عَنِ الْبَرَاءِ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ.
مجھ سے بیان کیا محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا محمد بن جعفر نے، وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا شعبہ نے اور انہوں نے روایت کی اسی طرح ابواسحاق سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث میں اس سے زیادہ کلام ہے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا، میں نے کہا: ابواسحاق کی حدیث جو براء سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے یا جابر بن سمرہ کی؟ تو انہوں نے دونوں ہی حدیثوں کو صحیح قرار دیا،
۲- اس باب میں براء اور ابوجحیفہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2811M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: (حديث البراء) صحيح، (حديث جابر بن سمرة) ضعيف (حديث البراء) وتقدم بأتم منه (1724) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1408 - 1794) //، (حديث جابر بن سمرة) مختصر الشمائل (8) // ووقع فيه: صحيح، وهو خطأ //

48. باب مَا جَاءَ فِي الثَّوْبِ الأَخْضَرِ
48. باب: سبز رنگ کے کپڑے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2812
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ إِيَادٍ، وَأَبُو رِمْثَةَ التَّيْمِيُّ يُقَالُ اسْمُهُ حَبِيبُ بْنُ حَيَّانَ، وَيُقَالُ اسْمُهُ رِفَاعَةُ بْنُ يَثْرِبِيٍّ.
ابورمثہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو سبز کپڑے استعمال کئے ہوئے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف عبیداللہ بن ایاد کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- ابورمثہ تیمی کا نام حبیب بن حیان ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا نام رفاعہ بن یثربی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2812]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 19 (4065)، والترجل 18 (4206)، سنن النسائی/العیدین 16 (1571)، والزینة 96 (5334) (تحفة الأشراف: 13036)، و مسند احمد (2/226، 227، 228)، و (4/163) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (36)

49. باب مَا جَاءَ فِي الثَّوْبِ الأَسْوَدِ
49. باب: کالے کپڑے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2813
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مِنْ شَعَرٍ أَسْوَدَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر سے) نکلے، اس وقت آپ کالے بالوں کی چادر اوڑھے ہوئے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2813]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 6 (2081)، وفضائل الصحابة 9 (2424) (تحفة الأشراف: 17857)، و مسند احمد (6/162) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (56)

50. باب مَا جَاءَ فِي الثَّوْبِ الأَصْفَرِ
50. باب: پیلے کپڑے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2814
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ أَبُو عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ، أَنَّهُ حَدَّثَتْهُ جَدَّتَاهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ، وَدُحَيْبَةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ حَدَّثَتَاهُ، عَنْ قَيْلَة بِنْتِ مَخْرَمَةَ، وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْهَا، وَقَيْلَةُ جَدَّةُ أَبِيهِمَا أُمُّ أُمِّهِ، أَنَّهَا قَالَتْ: " قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتِ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ حَتَّى جَاءَ رَجُلٌ وَقَدِ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَعَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، وَعَلَيْهِ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَالُ مُلَيَّتَيْنِ كَانَتَا بِزَعْفَرَانٍ وَقَدْ نَفَضَتَا، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَسِيبُ نَخْلَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قَيْلَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَّانَ.
قیلہ بنت مخرمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر انہوں نے پوری لمبی حدیث بیان کی (اس میں ہے کہ) ایک شخص اس وقت آیا جب سورج چڑھ آیا تھا۔ اس نے کہا: «السلام علیک یا رسول اللہ» ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وعلیک السلام ورحمة اللہ»، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کے جسم) پر دو پرانے کپڑے تھے۔ وہ زعفران سے رنگے ہوئے تھے، اور کثرت استعمال سے ان کا رنگ پھیکا پڑ گیا تھا ۱؎ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور کی ایک شاخ تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
قیلہ کی حدیث کو ہم صرف عبداللہ بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2814]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 36 (3070) (تحفة الأشراف: 18047) (حسن) (ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود رقم 392)»

قال الشيخ الألباني: حسن مختصر الشمائل (53 / التحقيق الثانى)

51. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّزَعْفُرِ وَالْخَلُوقِ لِلرِّجَالِ
51. باب: زعفران اور خلوق کا استعمال مردوں کے لیے مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 2815
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ:. ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کو) زعفرانی رنگ کے استعمال سے منع فرمایا ہے، مردوں کے لیے زعفران کے استعمال کی کراہت کا مطلب یہ ہے کہ مرد زعفران کی خوشبو نہ لگائیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2815]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 33 (5846)، صحیح مسلم/اللباس 23 (2101)، سنن ابی داود/ الترجل8 (4179)، سنن النسائی/الحج 43 (2707)، وا الزینة 73 (5258) (تحفة الأشراف: 1011) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2815M
وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْمَاعِيل ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ التَّزَعْفُرِ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا آدَمُ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَعْنَى كَرَاهِيَةِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ يَعْنِي أَنْ يَتَطَيَّبَ بِهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو زعفرانی رنگ کے استعمال سے روکا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2815M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2816
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا حَفْصِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ رَجُلًا مُتَخَلِّقًا، قَالَ: " اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ ثُمَّ اغْسِلْهُ ثُمَّ لَا تَعُدْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ بَعْضُهُمْ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ عَلِيٌّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مَنْ سَمِعَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَدِيمًا فَسَمَاعُهُ صَحِيحٌ، وَسَمَاعُ شُعْبَةَ، وَسُفْيَانَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ صَحِيحٌ، إِلَّا حَدِيثَيْنِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، قَالَ شُعْبَةُ: سَمِعْتُهُمَا مِنْهُ بِآخِرَةٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: يُقَالُ إِنَّ عَطَاءَ بْنَ السَّائِبِ كَانَ فِي آخِرِ أَمْرِهِ قَدْ سَاءَ حِفْظُهُ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَمَّارٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَأَنَسٍ، وَأَبُو حَفْصٍ هُوَ أَبُو حَفْصِ بْنُ عُمَرَ.
یعلیٰ بن مرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا ۱؎، تو آپ نے فرمایا: جاؤ اسے دھو ڈالو۔ پھر دھو ڈالو، پھر (آئندہ کبھی) نہ لگاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے عطا بن سائب سے اس حدیث کی اسناد میں اختلاف کیا ہے،
۳- علی (علی ابن المدینی) کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے کہا ہے کہ جس نے عطاء بن سائب سے ان کی زندگی کے پرانے (پہلے) دور میں سنا ہے تو اس کا سماع صحیح ہے اور شعبہ اور سفیان ثوری کا عطاء بن سائب سے سماع صحیح ہے مگر دو حدیثیں جو عطاء سے زاذان کے واسطہ سے مروی ہیں تو وہ صحیح نہیں ہیں،
۴- شعبہ کہتے ہیں میں نے ان دونوں حدیثوں کو عطاء سے ان کی عمر کے آخری دور میں سنا ہے۔ (اور یہ حدیث ان میں سے نہیں ہے)،
۵- کہا جاتا ہے کہ عطاء بن سائب کا حافظہ ان کے آخری دور میں بگڑ گیا تھا،
۶- اس باب میں عمار، ابوموسیٰ، اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2816]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 34 (5124) (تحفة الأشراف: 11849)، و مسند احمد (4/171، 173) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو حفص مجہول راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next