الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
17. باب مِنْهُ
17. باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3397
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْوَصَّافِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ، وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ، وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَصَّافِيِّ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتے ہوئے تین بار کہے: «أستغفر الله العظيم الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه» میں اس عظیم ترین اللہ سے استغفار کرتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ ہمیشہ زندہ اور تا ابد قائم و دائم رہنے والا ہے، اور میں اسی کی طرف رجوع ہوتا ہوں، اللہ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ گناہ سمندر کی جھاگ کی طرح (بےشمار) ہوں، اگرچہ وہ گناہ درخت کے پتوں کی تعداد میں ہوں، اگرچہ وہ گناہ اکٹھا ریت کے ذروں کی تعداد میں ہوں، اگرچہ وہ دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف اس سند سے عبیداللہ بن ولید وصافی کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3397]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4214) (ضعیف) (سند میں ”عطیہ عوفی“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الكلم الطيب (39) ، التعليق الرغيب (1 / 211) // ضعيف الجامع الصغير (5728) //

18. باب مِنْهُ
18. باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3398
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ أَوْ تَبْعَثُ عِبَادَكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو اپنا ہاتھ اپنے سر کے نیچے رکھتے، پھر پڑھتے: «اللهم قني عذابك يوم تجمع أو تبعث عبادك» اے اللہ! مجھے تو اس دن کے عذاب سے بچا لے جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا یا اٹھائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3398]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2320) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2754) ، الكلم الطيب (37 / 39)

حدیث نمبر: 3399
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ هُوَ السَّلُولِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَسَّدُ يَمِينَهُ عِنْدَ الْمَنَامِ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَرَوَى الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ لَمْ يَذْكُرْ بَيْنَهُمَا أَحَدًا، وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَرَجُلٌ آخَرَ، عَنِ الْبَرَاءِ، وَرَوَى إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْبَرَاءِ، وَعَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت اپنے داہنے ہاتھ کا تکیہ بناتے تھے، پھر پڑھتے تھے: «رب قني عذابك يوم تبعث عبادك» اے میرے رب! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا لے جس دن کہ تو مردوں کو اٹھا کر زندہ کرے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث (امام) ثوری نے ابواسحاق سے روایت کی، اور ابواسحاق نے براء سے، اور امام ثوری نے ان دونوں یعنی ابواسحاق و براء کے بیچ میں کسی اور راوی کا ذکر نہیں کیا،
۳- روایت کی شعبہ نے ابواسحاق سے، اور ابواسحاق نے ابوعبیدہ سے، اور ایک دوسرے شخص نے براء سے،
۴- اسرائیل نے ابواسحاق سے، اور ابواسحاق نے عبداللہ بن یزید کے واسطہ سے براء سے روایت کی ہے، اور ابواسحاق نے ابوعبیدہ اور ابوعبیدہ نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی طرح روایت کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3399]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 215 (75
2- 758) (تحفة الأشراف: 1923)، و مسند احمد (4/290، 298) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة أيضا

19. باب مِنْهُ
19. باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3400
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا أَخَذَ أَحَدُنَا مَضْجَعَهُ أَنْ يَقُولَ: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ، وَرَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، وَفَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَالظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَالْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کہے: «اللهم رب السموات ورب الأرضين وربنا ورب كل شيء وفالق الحب والنوى ومنزل التوراة والإنجيل والقرآن أعوذ بك من شر كل ذي شر أنت آخذ بناصيته أنت الأول فليس قبلك شيء وأنت الآخر فليس بعدك شيء والظاهر فليس فوقك شيء والباطن فليس دونك شيء اقض عني الدين وأغنني من الفقر» اے آسمانوں اور زمینوں کے رب! اے ہمارے رب! اے ہر چیز کے رب! زمین چیر کر دانے اور گٹھلی سے پودے اگانے والے، توراۃ، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر شر والی چیز کے شر سے، تو ہی ہر شر و فساد کی پیشانی اپنی گرفت میں لے سکتا ہے۔ تو ہی سب سے پہلے ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ہے، تو ہی سب سے آخر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں ہے، تو سب سے ظاہر (اوپر) ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہے، تو باطن (نیچے و پوشیدہ) ہے تیرے سے نیچے کوئی چیز نہیں ہے، مجھ پر جو قرض ہے اسے تو ادا کر دے اور تو مجھے محتاجی سے نکال کر غنی کر دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3400]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 17 (2713)، سنن ابی داود/ الأدب 107 (5051)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3873) (تحفة الأشراف: 12631)، و مسند احمد (2/404) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الكلم الطيب (40)

20. باب مِنْهُ
20. باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3401
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكَّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ فِرَاشِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ إِزَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ بَعْدَهُ، فَإِذَا اضْطَجَعَ فَلْيَقُلْ: بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ، فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ، فَإِذَا اسْتَيْقَظَ فَلْيَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي، وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي، وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ: فَلْيَنْفُضْهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تم میں سے اپنے بستر پر سے اٹھ جائے پھر لوٹ کر اس پر (لیٹنے، بیٹھنے) آئے تو اسے چاہیئے کہ اپنے ازار (تہبند، لنگی) کے (پلو) کو نے اور کنارے سے تین بار بستر کو جھاڑ دے، اس لیے کہ اسے کچھ پتہ نہیں کہ اس کے اٹھ کر جانے کے بعد وہاں کون سی چیز آ کر بیٹھی یا چھپی ہے، پھر جب لیٹے تو کہے: «باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» اے میرے رب! میں تیرا نام لے کر (اپنے بستر پر) اپنے پہلو کو ڈال رہا ہوں یعنی سونے جا رہا ہوں، اور تیرا ہی نام لے کر میں اسے اٹھاؤں گا بھی، پھر اگر تو میری جان کو (سونے ہی کی حالت میں) روک لیتا ہے (یعنی مجھے موت دے دیتا ہے) تو میری جان پر رحم فرما، اور اگر تو سونے دیتا ہے تو اس کی ویسی ہی حفاظت فرما جیسی کہ تو اپنے نیک و صالح بندوں کی حفاظت کرتا ہے، پھر نیند سے بیدار ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ کہے: «الحمد لله الذي عافاني في جسدي ورد علي روحي وأذن لي بذكره» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میرے بدن کو صحت مند رکھا، اور میری روح مجھ پر لوٹا دی اور مجھے اپنی یاد کی اجازت (اور توفیق) دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حدیث حسن ہے،
۲- بعض دوسرے راویوں نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، اور اس روایت میں انہوں نے «فلينفضه بداخلة إزاره» کا لفظ استعمال کیا ہے «بداخلة إزاره» سے مراد تہبند کا اندر والا حصہ ہے،
۳- اس باب میں جعفر اور عائشہ رضی الله عنہا سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3401]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 13 (6320)، والتوحید 13 (7393) (تعلیقا ومتصلا) صحیح مسلم/الذکر والدعاء 17 (2714)، سنن ابی داود/ الأدب 107 (5050)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 258 (890)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 15 (3874) (تحفة الأشراف: 13037)، وسنن الدارمی/الاستئذان 51 (2726) (حسن) (فإذا استيقظت صحیحین میں نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن الكلم الطيب (34)

21. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ عِنْدَ الْمَنَامِ
21. باب: سوتے وقت قرآن پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3402
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا، فَقَرَأَ فِيهِمَا: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ، يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کرتے، پھر ان دونوں پر یہ سورتیں: «قل هو الله أحد»، «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» ۱؎ پڑھ کر پھونک مارتے، پھر ان دونوں ہتھیلیوں کو اپنے جسم پر جہاں تک وہ پہنچتیں پھیرتے، اور شروع کرتے اپنے سر، چہرے اور بدن کے اگلے حصے سے، اور ایسا آپ تین بار کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3402]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 12 (6319)، سنن ابی داود/ الأدب 107 (5056)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 15 (3875) (تحفة الأشراف: 16537) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

22. باب مِنْهُ
22. باب: سوتے وقت قرآن پڑھنے سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3403
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ إِذَا أَوَيْتُ إِلَى فِرَاشِي، قَالَ: " اقْرَأْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ "، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْيَانًا يَقُولُ مَرَّةً وَأَحْيَانًا لَا يَقُولُهَا،
فروہ بن نوفل رضی الله عنہ ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے کہا: اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں جب اپنے بستر پر جانے لگوں تو پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھ لیا کرو، کیونکہ اس سورۃ میں شرک سے برأۃ (نجات) ہے۔ شعبہ کہتے ہیں: (ہمارے استاذ) ابواسحاق کبھی کہتے ہیں کہ سورۃ «قل يا أيها الكافرون» ایک بار پڑھ لیا کرو، اور کبھی ایک بار کا ذکر نہیں کرتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3403]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر مایأتي (تحفة الأشراف: 11025) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 209)

حدیث نمبر: 3403M
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، بِمَعْنَاهُ وَهَذَا أَصَحُّ أَبُو عِيسَى وَرَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَهَذَا أَشْبَهُ وَأَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ، قَدِ اضْطَرَبَ أَصْحَابُ أَبِي إِسْحَاق فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ أَخُو فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ.
اسرائیل نے ابواسحاق سے، اور ابواسحاق نے فروہ بن نوفل سے، فروہ نے اپنے والد نوفل سے روایت کی ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، پھر آگے انہوں نے اس سے پہلی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اور یہ روایت زیادہ صحیح ہے،
۲- نیز زہیر نے یہ حدیث ابواسحاق سے، ابواسحاق نے فروہ بن نوفل سے، فروہ نے اپنے والد نوفل سے، اور نوفل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، اور یہ روایت شعبہ کی روایت سے زیادہ مشابہ اور زیادہ صحیح ہے۔ اور ابواسحاق کے اصحاب (شاگرد) اس حدیث میں مضطرب ہیں،
۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن نوفل نے بھی اپنے باپ (نوفل) سے اور نوفل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اور عبدالرحمٰن یہ عروہ بن نوفل کے بھائی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3403M]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 107 (5055)، سنن النسائی/عمل الیوم والیلة 230 (801) (تحفة الأشراف: 11718)، و مسند احمد (5/456)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن 22 (3470) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 209)

حدیث نمبر: 3404
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ: بِتَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَبِتَبَارَكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَقَدْ رَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ؟ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ جَابِرٍ، إِنَّمَا سَمِعْتُهُ مِنْ صَفْوَانَ أَوْ ابْنِ صَفْوَانَ، وَقَدْ رَوَى شَبَابَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ نَحْوَ حَدِيثِ لَيْثٍ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک سوتے نہ تھے جب تک کہ سونے سے پہلے آپ سورۃ «سجدہ» اور سورۃ «تبارک الذی» (یعنی سورۃ الملک) پڑھ نہ لیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سفیان (ثوری) اور کچھ دوسرے لوگوں نے بھی یہ حدیث لیث سے، لیث نے ابوالزبیر سے، ابوالزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے،
۲- زہیر نے بھی یہ حدیث ابوالزبیر سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا: کیا آپ نے یہ حدیث جابر سے (خود) سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث جابر سے نہیں سنی ہے، میں نے یہ حدیث صفوان یا ابن صفوان سے سنی ہے،
۳- شبابہ نے مغیرہ بن مسلم سے، مغیرہ نے ابوالزبیر سے اور ابوالزبیر نے جابر سے لیث کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3404]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2892 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2155) ، الصحيحة (585) ، الروض النضير (227)

حدیث نمبر: 3405
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الزُّمَرَ، وَبَنِي إِسْرَائِيلَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل قَالَ: أَبُو لُبَابَةَ هَذَا اسْمُهُ مَرْوَانُ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ، وَسَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ سَمِعَ مِنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الزمر اور سورۃ بنی اسرائیل جب تک پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
مجھے محمد بن اسماعیل بخاری نے خبر دی ہے کہ ابولبابہ کا نام مروان ہے، اور یہ عبدالرحمٰن بن زیاد کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے سنا ہے اور ان (ابولبابہ) سے حماد بن زید نے سنا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3405]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2920 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى (3099)


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next