الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
روزوں کے مسائل
حدیث نمبر: 252
465- وبه: عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن حمزة بن عمرو الأسلمي قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: أأصوم فى السفر؟ وكان كثير الصيام، فقال له النبى صلى الله عليه وسلم: ”إن شئت فصم، وإن شئت فأفطر.“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو الاسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں روزے رکھتا ہوں۔ کیا میں سفر میں بھی روزے رکھوں؟ وہ کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: اگر تم چاہو تو روزے رکھو اور چاہو توروزے رکھو اور چاہو تو افطار کرو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 252]
تخریج الحدیث: «465- الموطأ (رواية يحيٰي بن يحيٰي 295/1 ح 662، ك 18 ب 7 ح 24 ولم يذكر عائشة رضي الله عنها فى السند!) التمهيد 146/22، الاستذكار: 612، و أخرجه البخاري (1943) من حديث مالك به ورواه مسلم (1121) من حديث هشام بن عروة به .»

6. جنبی آدمی غسل سے پہلے سحری کھا سکتا ہے
حدیث نمبر: 253
302- مالك عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر الأنصاري عن أبى يونس مولى عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن رجلا قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم وهو واقف على الباب: يا رسول الله، إني أصبح جنبا وأنا أريد الصيام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”وأنا أصبح جنبا وأنا أريد الصيام فأغتسل وأصوم“ فقال الرجل: يا رسول الله، إنك لست مثلنا، قد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”والله إني لأرجو أن أكون أخشاكم لله وأعلمكم بحدوده.“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے پاس کھڑے تھے کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! میں رات کو جنبی ہو جاتا ہوں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی رات کو جنبی ہوتا ہوں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا ہے تو میں نہاتا ہوں اور روزہ رکھتا ہوں۔ اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے جیسے نہیں ہیں، اللہ نے گناہوں کے اور آپ کے درمیان (نبوت سے) پہلے (بھی) اور بعد میں پردہ ڈالا ہوا ہے یعنی آپ تو گناہوں سے بالکل معصوم ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوئے اور فرمایا: اللہ کی قسم! میں امید کرتا ہوں کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کی حدود کو تم میں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 253]
تخریج الحدیث: «302- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 289/1 ح 648، ك 18 ب 4 ح 9) التمهيد 418/17، الاستذكار: 596، و أخرجه أبوداود (2389) من حديث مالك به , ومسلم (1110/79) من حديث عبدالله بن عبدالرحمٰن الانصاري به۔، سقط من الأصل واستدركته من رواية يحيي بن يحيي.»

حدیث نمبر: 254
395- مالك عن عبد ربه بن سعيد الأنصاري عن أبى بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام عن عائشة وأم سلمة زوجي النبى صلى الله عليه وسلم أنهما قالتا: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبح جنبا من جماع غير احتلام فى رمضان، ثم يصوم.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیویوں سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں احتلام کے بغیر، جماع سے حالت جنابت میں صبح کرتے پھر روزہ رکھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 254]
تخریج الحدیث: «395- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 289/1، 290 ح 648، ك 18 ب 4 ح 10) التمهيد 31/20، الاستذكار: 598، و أخرجه مسلم (1109/78) و أبوداود (2388) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 255
436- وعن سمي مولى أبى بكر بن عبد الرحمن عن أبى بكر بن عبد الرحمن عن عائشة وأم سلمة زوجي النبى صلى الله عليه وسلم أنهما قالتا: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصبح جنبا من جماع غير احتلام ثم يصوم.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیویوں عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام کے بغیر جماع سے جنبی حالت میں صبح کرتے، پھر روزہ رکھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 255]
تخریج الحدیث: «436- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 291/1 ح 650، ك 18 ب 4 ح 12) التمهيد 46/22، الاستذكار: 600، و أخرجه البخاري (1925، 1926) ومسلم (1931، 1932) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 256
437- وعنه أنه سمع أبا بكر بن عبد الرحمن يقول: كنت أنا وأبي عند مروان ابن الحكم وهو أمير المدينة، فذكر له أن أبا هريرة يقول: من أصبح جنبا أفطر ذلك اليوم، فقال مروان: أقسمت عليك يا أبا عبد الرحمن، لتذهبن إلى أمي المؤمنين عائشة وأم سلمة فلتسألنهما عن ذلك، قال: فذهب عبد الرحمن وذهبت معه حتى دخلنا على عائشة، فسلم عليها عبد الرحمن ثم قال: يا أم المؤمنين، إنا كنا عند مروان بن الحكم، فذكر له أن أبا هريرة يقول، من أصبح جنبا أفطر ذلك اليوم، فقالت عائشة: ليس كما قال أبو هريرة يا عبد الرحمن، أترغب عما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع؟، فقال عبد الرحمن: لا والله، فقالت: فاشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم أن كان ليصبح جنبا من جماع غير احتلام ثم يصوم ذلك اليوم؛ قال: ثم خرجنا حتى دخلنا على أم سلمة فسألها، فقالت كما قالت عائشة: قال: فخرجنا حتى جئنا مروان بن الحكم فذكر له عبد الرحمن ما قالتا، فقال له مروان: أقسمت عليك يا أبا محمد، لتركبن دابتي فإنها بالباب، فلتذهبن إلى أبى هريرة فإنه بأرضه بالعقيق فلتخبرنه ذلك، قال: فركب، عبد الرحمن وركبت معه حتى أتينا أبا هريرة، فتحدث معه عبد الرحمن ساعة ثم ذكر ذلك له، فقال أبو هريرة: لا علم لي بذلك، إنما أخبرنيه مخبر.
ابوبکر بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد دونوں مروان بن حکم کے پاس، جن دنوں وہ مدینے کے امیر تھے (بیٹھے ہوئے) تھے۔ مروان کو بتایا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو شخص حالت جنابت میں صبح کرے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ مروان نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہن کے پاس جا کر ان سے مسئلہ پوچھیں۔ پھر (میرے والد) عبدالرحمٰن اور میں دونوں گئے حتیٰ کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے تو عبدالرحمٰن نے انہیں سلام کیا پھر کہا: اے ام المؤمنین! ہم مروان بن حکم کے پاس تھے کہ اسے بتایا گیا کہ ابوہریرہ فرماتے ہیں: جو شخص حالت جنابت میں صبح کرے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے عبدالرحمٰن! ایسی بات نہیں ہے جیسی کہ ابوہریرہ نے کہی ہے۔ کیا تم اس عمل سے منہ پھیرو گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے؟ عبدالرحمٰن نے کہا: اللہ کی قسم! ہرگز نہیں تو انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتی ہوں کہ آپ احتلام کے بغیر حالت جنابت میں صبح کرتے تھے پھر اس دن کا روزہ رکھتے تھے۔ پھر ہم وہاں سے نکل کر سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا: تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا جو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا۔ پھر ہم وہاں سے نکل کر مروان بن حکم کے پاس آئے تو عبدالرحمٰن نے انہیں بتایا کہ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن نے یہ فرمایا ہے۔ مروان نے کہا: اے ابومحمد! تمہیں قسم دیتا ہوں کہ میرے اس جانور پر سوار ہو جاؤ جو دروازے کے باہر (کھڑا) ہے۔ پھر تم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور انہیں یہ بات بتاؤ، وہ عقیق کے مقام پر اپنی زمین میں (مصروف) ہیں۔ پھر (میرے والد) عبدالرحمٰن اور میں سوار ہو کر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو کچھ دیر عبدالرحمٰن ان کے ساتھ باتیں کرتے رہے پھر انہیں یہ بات بتائی تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے (بذات خود) اس کا کوئی علم نہیں ہے، مجھے تو یہ بات ایک بتانے والے (یعنی سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ) نے بتائی تھی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 256]
تخریج الحدیث: «437- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 290/1، 291 ح 649، ك 18 ب 4 ح 11) التمهيد 39/22، 40 الاستذكار: 599، و أخرجه البخاري (1925، 1926) من حديث مالك به ورواه مسلم (1109/75) من حديث ابي بكر بن عبدالرحمٰن به .»

7. روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینا؟
حدیث نمبر: 257
464- وبه: أنها كانت تقول: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليقبل بعض أزواجه وهو صائم، ثم تضحك.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی بیویوں میں سے کسی بیوی کا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھر آپ (عائشہ رضی اللہ عنہا) ہنس پڑتی تھیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 257]
تخریج الحدیث: «464- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 292/1 ح 652، ك 18 ب 5 ح 14) التمهيد 139/22، الاستذكار: 602، و أخرجه البخاري (1928) من حديث مالك به.»

8. جلدی افطار کرنے میں خیر ہے
حدیث نمبر: 258
410- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ اس وقت تک خیر سے رہیں گے جب تک روزہ افطار کرنے میں جلدی کریں گے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 258]
تخریج الحدیث: «410- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 288/1ح 645، ك 18 ب 3 ح 6) التمهيد 97/21، الاستذكار: 594، و أخرجه البخاري (1957) من حديث مالك به، ومسلم (1098/48) من حديث ابي حازم به .»

9. وصال کے روزے کی ممانعت ہے
حدیث نمبر: 259
209- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الوصال، فقالوا: يا رسول الله فإنك تواصل، فقال: ”إني لست كهيئتكم، إني أطعم وأسقي.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے روزے رکھنے سے منع فرمایا تو لوگوں نے پوچھا: یا رسو ل اللہ! آپ تو خود وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے جیسا نہیں ہوں، مجھے (وصال کے روزوں کے دوران میں) کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 259]
تخریج الحدیث: «209- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 300/1 ح 676، ك 18 ب 13 ح 38) التمهيد 361/14، الاستذكار:626، و أخرجه البخاري (1962) ومسلم (1102) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 260
344- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إياكم والوصال“، قالوا: فإنك تواصل يا رسول الله، قال: ”إني لست كهيئتكم، إني أبيت يطعمني ربي ويسقيني.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وصال کے روزے نہ رکھو۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ تو خود وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم جیسا نہیں ہوں، مجھے رات کو میرا رب کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 260]
تخریج الحدیث: «344- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 301/1 ح 677، ك 18 ب 13 ح 39) التمهيد 295/18، الاستذكار: 627، وأخرجه أحمد (237/2) والدارمي (1710) من حديث مالك به ورواه مسلم (1103/58) من حديث مالك به .»

10. قصداً (جان بوجھ کر) روزہ توڑنے کا کفارہ
حدیث نمبر: 261
30- وبه: أن رجلا أفطر فى رمضان فى زمان النبى صلى الله عليه وسلم فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يكفر بعتق رقبة أو صيام شهرين متتابعين أو إطعام ستين مسكينا، فقال: لا أجد، فأتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرق تمر، فقال: ”خذ هذا فتصدق به.“ فقال: يا رسول الله، ما أحد أحوج إليه مني، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت أنيابه ثم قال: ”كله.“
اور اسی سند (کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے (اپنی بیوی کے ساتھ، دن میں جماع کرنے کی وجہ سے) روزہ توڑ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ ایک غلام آزاد کرے یا دو مہینوں کے لگاتار روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ اس نے کہا: میں یہ نہیں کر سکتا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:یہ لے لو اور اسے صدقہ کر دو۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! مجھ سے زیادہ (مدینے میں) کوئی ضرورت مند نہیں ہے جو اس کا محتاج ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے حتی کہ آپ کے دندان مبارک نظر آنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے کھا لو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 261]
تخریج الحدیث: «30- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 296/1 ح 666، ك 18 ب 9 ح 28) التمهيد 161/7، الاستذكار: 616، و أخرجه مسلم (111/83) من حديث مالك به ورواه البخاري (1936) من حديث ابن شهاب الزهري به.»


Previous    1    2    3    Next