الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
الحدود والمعاملات والاحكام
حدود، معاملات، احکام
842. نفاذ حدود کے لیے قریب و بعید کا لحاظ نہ کیا جائے
حدیث نمبر: 1223
-" كان يأخذ الوبرة من جنب البعير من المغنم، فيقول: ما لي فيه إلا مثل ما لأحدكم منه، إياكم والغلول، فإن الغلول خزي على صاحبه يوم القيامة، أدوا الخيط والمخيط، وما فوق ذلك، وجاهدوا في سبيل الله تعالى القريب والبعيد، في الحضر والسفر، فإن الجهاد باب من أبواب الجنة، إنه لينجي الله تبارك وتعالى به من الهم والغم وأقيموا حدود الله في القريب والبعيد، ولا يأخذكم في الله لومة لائم".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کے اونٹ کے ایک پہلو سے کچھ بال پکڑے اور فرمایا: اس میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم لوگوں کا ہے، خیانت کرنے سے بچو، کیونکہ خیانت قیامت کے روز خائن کے لیے باعث ذلت ہو گی۔ دھاگہ، سوئی اور اس سے بھی کم قیمت والی چیز ادا کر دو اور سفر قریب کا ہو یا بعید کا، حضر ہو یا سفر، ہر صورت میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرو، کیونکہ جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے پریشانی و پشیمانی اور غم و الم سے نجات دلاتا ہے اور رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دار، ہر ایک پر اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم کرو اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں متاثر نہ کرنے پائے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1223]
843. شرعی حد روکنے کے لیے سفارش کرنا حرام ہے
حدیث نمبر: 1224
-" من حالت شفاعته دون حد من حدود الله فقد ضاد الله في أمره، ومن مات وعليه دين فليس ثم دينار ولا درهم ولكنها الحسنات والسيئات، ومن خاصم في باطل وهو يعلم لم يزل في سخط الله حتى ينزع، ومن قال في مؤمن ما ليس فيه حبس في ردغة الخبال حتى يأتي بالمخرج مما قال".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی سفارش، اللہ تعالیٰ کی کسی حد کے لیے رکاوٹ بن گئی، اس نے اللہ کے حکم کی مخالفت کی۔ جو آدمی مقروض ہو کر مرا، تو (‏‏‏‏وہ یاد رکھے کہ) روز قیامت درہم و دینار کی ریل پیل نہیں ہو گی، وہاں تو نیکیوں اور برائیوں کا تبادلہ ہو گا۔ جس نے دیدہ دانستہ باطل کے حق میں جھگڑا کیا وہ اس وقت تک اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب میں رہے گا جب تک باز نہیں آتا۔ جس نے مومن پر ایسے جرم کا الزام لگایا جو اس میں نہیں پایا جاتا اسے «ردغة الخبال» (‏‏‏جہنمیوں کے پیپ) میں روک لیا جائے گا، حتیٰ کہ ایسی نیکی کرے جو اسے وہاں سے نکال سکے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1224]
844. منقہ اور کھجور کی مکس نبیذ کا حکم
حدیث نمبر: 1225
-" الزبيب والتمر هو الخمر (يعني إذا انتبذا جميعا)".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منقہ اور کھجور تو شراب ہیں (‏‏‏‏ یعنی جب ان کی اکٹھی نبیذ بنائی جائے تو)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1225]
845. شفعہ کا حق کب ساقط ہو جاتا ہے؟
حدیث نمبر: 1226
-" إذا قسمت الأرض وحدت، فلا شفعة فيها".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زمین کو تقسیم کرنے کی حد بندی کر دی جائے تو کوئی شفعہ نہیں ہوتا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1226]
846. لوگوں کو سزائیں دینے والوں کو سخت سزا ہو گی
حدیث نمبر: 1227
-" أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة أشدهم عذابا للناس في الدنيا".
حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے ایک زمیندار آدمی کو کسی وجہ سے پکڑا (‏‏‏‏اور اسے سزا دی)۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں ابوعبیدہ سے بات کی۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ آپ نے امیر کو غصہ دلایا ہے؟ خالد بن ولید نے جواب دیا: میرا ارادہ ان کو غصہ دلانے کا تو نہیں تھا، میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے ہاں اس آدمی کو شدید ترین عذاب دیا جائے گا جو دنیا میں لوگوں کو سخت سزائیں دیتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1227]
847. کیا بلا اجازت کسی کے باغ سے پھل کھانا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 1228
- (مَنْ مَرَّ بحائطٍ فلْيأكُلْ ولا يحْمِلْ).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی کسی باغ کے پاس سے گزرتا ہے تو وہ اس کا (‏‏‏‏پھل وغیرہ) کھا لے اور اٹھا کر نہ لے جائے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1228]
حدیث نمبر: 1229
-" أقبلت مع سادتي نريد الهجرة، حتى دنونا من المدينة، قال: فدخلوا المدينة وخلفوني في ظهرهم، قال: فأصابني مجاعة شديدة، قال: فمر بي بعض من يخرج من المدينة فقالوا لي: لو دخلت المدينة فأصبت من ثمر حوائطها، فدخلت حائطا فقطعت منه قنوين، فأتاني صاحب الحائط، فأتى بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وأخبره خبري، وعلي ثوبان، فقال لي:" أيهما أفضل؟"، فأشرت له إلى أحدهما، فقال:" خذه"، وأعطى صاحب الحائط الآخر وخلى سبيلي".
سیدنا عمیر رضی اللہ عنہ، جو آبی اللحم کے غلام تھے، کہتے ہیں: میں اپنے آقاؤں کے ساتھ آیا، ہمارا ارادہ ہجرت کا تھا، ہم مدینہ کے قریب آ پہنچے۔ وہ خود مدینہ میں داخل ہو گئے اور مجھے پیچھے چھوڑ گئے۔ مجھے سخت بھوک لگی۔ میرے پاس سے مدینہ سے نکلنے والے بعض لوگ گزرے اور مجھے کہا: (‏‏‏‏بہتر ہے کہ) تو مدینہ میں چلا جائے اور باغوں کا پھل کھا لے۔ پس میں ایک باغ میں داخل ہوا اور کھجوروں سے بھرے ہوئے دو گچھے توڑ لیے۔ (‏‏‏‏ اللہ کا کرنا کہ) باغ کا مالک آ پہنچا، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری بات بتا دی۔ میں نے دو کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: کون سا کپڑا افضل ہے؟ میں نے ایک کپڑے کی طرف اشارہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (‏‏‏‏یہ کپڑا) تو خود لے لے۔ اور دوسرا کپڑا باغ کے مالک کو دے دیا اور مجھے رہا کر دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1229]
848. اگر کسی کے مویشی دوسرے کے باغ میں گھس جائیں تو . . .
حدیث نمبر: 1230
-" قضى أن على أهل الحوائط حفظها في النهار، وأن ما أفسدت المواشي بالليل ضامن على أهلها".
حرام بن سعد بن محیصہ کہتے ہیں کہ سیدنا برا بن عازب رضی اللہ عنہ کی اونٹنی ایک آدمی کے باغ میں داخل ہو گئی اور اس کا نقصان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیتے ہوئے فرمایا: دن کو حفاظت کرنا باغ کے مالکوں کی ذمہ داری ہے اور رات کے نقصان کے ذمہ دار مویشیوں کے مالک ہوں گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1230]
849. صاحب حیثیت لوگوں کی غلطیاں معاف کرنا
حدیث نمبر: 1231
-" أقيلوا ذوي الهيئات عثراتهم إلا الحدود".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب حیثیت لوگوں کی غلطیاں معاف کر دیا کرو، مگر یہ کہ وہ حدود ہوں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1231]
850. طویل عمر والے بہتریں لوگ ہیں
حدیث نمبر: 1232
-" ألا أخبركم بخياركم؟ خياركم أطولكم أعمارا وأحسنكم أعمالا".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے بہترین لوگوں کی خبر نہ دوں؟ تم میں افضل لوگ وہ ہیں جن کی عمریں سب سے زیادہ لمبی اور اعمال انتہائی نیک ہوں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1232]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next