الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
المرض والجنائز والقبور
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان
1154. عیادت کا اجر و ثواب
حدیث نمبر: 1719
-" إذا عاد الرجل أخاه المسلم مشى في خرافة الجنة حتى يجلس، فإذا جلس غمرته الرحمة، فإن كان غدوة صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يمسي وإن كان مساء صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح".
عبدالرحمن بن ابولیلی کہتے ہیں: ابوموسٰی، سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کرنے کے لیے آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: تیمارداری کرنے کے لیے آئے ہو یا مصیبت پر خوش ہونے کے لیے؟ انہوں نے کہا: تیمارداری کرنے کے لیے۔ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آگر آپ واقعی تیمارداری کرنے کے لیے آئے ہیں تو سنیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی بندہ اپنے مسلمان بھائی کی تیمارداری کرنے کے لیے جاتا ہے تو وہ جنت کے چنے ہوئے میووں میں چل رہا ہوتا ہے اور جب وہ (مریض سے پاس) بیٹھتا ہے تو رحمت اس کو ڈھانپ لیتی ہے۔ اگر یہ صبح کا وقت ہو تو شام تک اور شام کا وقت ہو تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1719]
1155. بندہ اپنی جائے موت تک کیسے پہنچتا ہے؟
حدیث نمبر: 1720
-" إذا كان أجل أحدكم بأرض أثبت الله له إليها حاجة، فإذا بلغ أقصى أثره توفاه، فتقول الأرض يوم القيامة: يا رب هذا ما استودعتني".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی نے زمین کے جس (علاقے) میں مرنا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس علاقے تک پہنچنے کے لیے کسی حاجت (کا بہانہ) بنا دیتے ہیں۔ جب وہ آدمی اپنی (زندگی) کے آخری نشانات تک پہنچتا ہے تو اسے موت آ جاتی ہے۔ قیامت کے دن زمین کہے گی: اے میرے رب! یہ (وہ بندہ) ہے جو تو نے مجھے سونپا تھا۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1720]
1156. بیٹے کی وفات پر حمد و استرجاع کا اجر و ثواب
حدیث نمبر: 1721
-" إذا مات ولد الرجل يقول الله تعالى لملائكته: أقبضتم ولد عبدي؟ فيقولون: نعم. فيقول: أقبضتم ثمرة فؤاده؟ فيقولون: نعم. فيقول: فماذا قال عبدي؟ قال: حمدك واسترجع. فيقول: ابنوا لعبدي بيتا في الجنة وسموه بيت الحمد".
سیدنا ابوموسٰی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندے کا بچہ فوت ہو تا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے پوچھتا ہے: آیا تم نے میرے بندے کے بچے کی روح قبض کر لی؟ وہ کہتے ہیں: جی ہاں۔ اللہ تعالیٰ پھر پوچھتا ہے: تم نے اس کے دل کا پھل واپس لے لیا؟ وہ کہتے ہیں: جی ہاں۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے کیا کہا:؟ وہ بتلاتے ہیں کہ اس نے تیری حمد کی اور «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا۔ پس اللہ فرماتا ہے: میرے بندے کے لیے جنت میں گھر بنا دو اور اس کا نام بیت الحمد (تعریف والا گھر) رکھو۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1721]
1157. دم کے متعلق احادیث
حدیث نمبر: 1722
-" إذا وجد أحدكم ألما فليضع يده حيث يجد ألمه، ثم ليقل سبع مرات: أعوذ بعزة الله وقدرته على كل شيء من شر ما أجد".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی تکلیف محسوس کرے تو اپنا ہاتھ تکلیف والی جگہ پر رکھے اور سات دفعہ یہ دعا پڑھے: «أعوذ بعزة الله وقدرته على كل شيء من شر ما أجد.» میں اللہ تعالیٰ کے غلبے اور ہر چیز پر اس کی قدرت کی پناہ چاہتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جسے میں محسوس کرتا ہوں۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1722]
حدیث نمبر: 1723
-" كان إذا اشتكى رقاه جبريل فقال: بسم الله يبريك من كل داء يشفيك ومن شر حاسد إذا حسد ومن شر كل ذي عين".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو جبریل امین یہ دعا پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کرتے: اللہ کے نام کے ساتھ جو آپ کو صحت عطا کرتا ہے، وہ آپ کو ہر بیماری سے، ہر حسد کرنے والے، جب وہ حسد کرے، اور ہر نظر بد کے شر سے شفا دے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1723]
حدیث نمبر: 1724
-" كان يعوذ بهذه الكلمات:" [اللهم رب الناس] أذهب الباس، واشف وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما". فلما ثقل في مرضه الذي مات فيه أخذت بيده فجعلت أمسحه [بها] وأقولها، فنزع يده من يدي، وقال:" اللهم اغفر لي وألحقني بالرفيق الأعلى". قالت: فكان هذا آخر ما سمعت من كلامه صلى الله عليه وسلم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دم کرتے تھے: اے اللہ! لوگوں کے پروردگار! تکلیف دور فرما دے، شفا عطا فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری ہی شفا، شفا ہے، ایسی شفا دے جو بیماری کو نہ چھوڑے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت میں اضافہ ہو گیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھراتی اور یہ کلمات پڑھتی تھی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور یہ دعا کرنے لگ گئے: اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلی میں پہنچا دے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ یہ آخری کلمات تھے، جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سنے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1724]
1158. فاتحہ شریف پڑھ کر دم کرنا اور دم پر اجرت لینا
حدیث نمبر: 1725
-" كل، فلعمري لمن أكل برقية باطل، لقد أكلت برقية حق".
خارجہ بن صلت اپنے چچا سیدنا علاقہ بن صحار سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک قوم کے پاس سے گزرے، اس قوم کے لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ تو اس شخصیت (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سے خیر و بھلائی لے کر آیا ہے، ہمارے اس آدمی کو دم تو کر دے۔ پھر وہ بیڑیوں میں بندھا ہوا ایک آدمی لائے۔ میرے چچا نے ام القرآن (یعنی سورہ فاتحہ) پڑھ کر صبح شام تین دفعہ دم کیا، یہ سورت پڑھ کر تھوک جمع کر کے اس پر تھوک دیتے۔ (وہ ایسا شفایاب ہوا کہ) گویا کہ اسے رسیوں سے کھول کر آزاد کر دیا گیا۔ انہوں نے (اس دم کے عوض) انہیں کچھ دیا۔ میرے چچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (معاوضے) کے بارے میں دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کھا لے، میری عمر کی قسم! اس آدمی کے بارے میں کچھ کہا جائے گا جو باطل دم کے ذریعے کھائے، تو نے تو حق دم کے ساتھ کھایا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1725]
1159. اچھا کفن دینا اور اس کی وجہ
حدیث نمبر: 1726
-" إذا ولي أحدكم أخاه فليحسن كفنه، فإنهم يبعثون في أكفانهم ويتزاورون في أكفانهم".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنے بھائی کو کفن دینے کا ذمہ دار بنے تو اچھا کفن دے، کیونکہ مردوں کو اپنے کفنوں میں اٹھایا جائے گا اور اسی لباس میں وہ ملاقاتیں کریں گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1726]
1160. نماز میں موت کو یاد کرنا
حدیث نمبر: 1727
-" اذكر الموت في صلاتك، فإن الرجل إذا ذكر الموت في صلاته لحري أن يحسن صلاته، وصل صلاة رجل لا يظن أن يصلي صلاة غيرها، وإياك وكل أمر يعتذر منه".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نماز میں موت کو یاد کیا کر، کیونکہ جب آدمی نماز میں موت کو یاد کرتا ہے تو ممکن ہوتا ہے کہ وہ اپنی نماز کو اچھے انداز میں ادا کرے اور اس آدمی کی طرح نماز پڑھ جسے اس موقع کے بعد نماز پڑھنے کا گمان نہیں ہوتا اور ہر ایسے کام سے اجتناب کر، جس سے معذرت کرنا پڑتی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1727]
1161. مشرک کو دفن کرنا
حدیث نمبر: 1728
-" إذهب فوار أباك (الخطاب لعلي بن أبي طالب) قال (لا أواريه)، (إنه مات مشركا)، (فقال: اذهب فواره) ثم لا تحدثن حتى تأتيني، فذهبت فواريته، وجئته (وعلي أثر التراب والغبار) فأمرني فاغتسلت، ودعا لي (بدعوات ما يسرني أن لي بهن ما على الأرض من شيء)".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا: کہ آپ کا گمراہ چچا (اور میرا باپ ابوطالب) مر گیا ہے، اب اسے کون دفن کر گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم خود جا کر اپنے باپ کو دفن کرو۔ میں نے کہا: میں تو اسے دفن نہیں کروں گا کیونکہ وہ شرک کی حالت میں مرا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس تم جاؤ اور اسے دفن کر کے کسی کو اس چیز کی خبر دیے بغیر میرے پاس آ جاؤ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں گیا، اپنے باپ کو دفن کیا اور فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس پلٹ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غسل کرنے کا حکم دیا، میں نے غسل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں ایسی ایسی (بیش قیمت) دعائیں کیں کہ ان کے مقابلے میں مجھے زمین بھر کے خزانے بھی اچھے نہیں لگتے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1728]

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next