-" إن السلام اسم من أسماء الله وضعه الله في الأرض، فأفشوه فيكم، فإن الرجل إذا سلم على قوم فردوا عليه كان له عليهم فضل درجة لأنه ذكرهم، فإن لم يردوا
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جسے اس نے زمین میں نازل کیا، اس کو آپس میں پھیلاؤ۔ جب آدمی لوگوں پر سلام کرتا ہے اور وہ اسے جواب دیتے ہیں، تو سلام کرنے والے کو ان پر فضیلت حاصل ہوتی ہے، کیونکہ وہ ان کو یاد کراتا ہے اور اگر وہ جواب نہ دیں تو اسے ایسے (بندگان خدا) جواب دیتے ہیں جو ان سے بہتر اور پاکیزہ ہوتے ہیں۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2624]
-" إن من موجبات المغفرة بذل السلام وحسن الكلام".
سیدنا ہانی بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر «» دے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام عام کرنا اور اچھا کلام کرنا ایسے اعمال ہیں جو بخشش کو واجب کر دیتے ہیں۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2625]
-" إن المؤمن إذا لقي المؤمن فسلم عليه وأخذ بيده فصافحه تناثرت خطاياهما كما
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ایک مومن دوسرے مومن سے ملتا ہے، اسے سلام کہتا ہے اور اس سے مصافحہ کرتا ہے تو اس کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2626]
-" السلام اسم من أسماء الله وضعه في الأرض، فأفشوه بينكم، فإن الرجل المسلم إذا مر بقوم فسلم عليهم فردوا عليه كان له عليهم (فضل درجة)، فإن لم يردوا رد عليه من هو خير منهم وأطيب".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «سلام» اللہ کا نام ہے، جسے اس نے زمین میں اتارا، پس تم آپس میں اسے عام کر دو، جب کوئی مسلمان آدمی کسی گروہ کے پاس سے گزرتا ہے اور ان پر سلام کرتا ہے اور وہ اس کے سلام کا جواب دیتے ہیں، تو سلام دینے والے کو ان پر فضیلت حاصل ہوتی ہے اور اگر وہ جواب نہ دیں تو اسے ایسی (ہستیاں) جواب دیتی ہیں جو ان سے زیادہ بہتر اور پاکیزہ ہوتی ہیں۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2627]
-" السلام قبل السؤال، فمن بدأكم بالسؤال قبل السلام فلا تجيبوه".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوال کرنے سے پہلے سلام ہوتا ہے، جس نے سلام سے پہلے سوال کرنا شروع کر دیا، اس کی فرمائش پوری نہ کرو۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2628]
-" كان يمر بالغلمان فيسلم عليهم ويدعو لهم بالبركة".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرتے، انہیں سلام کہتے اور ان کے لیے برکت کی دعا کرتے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2629]
1766. عورتوں کو سلام کہنا
-" مر النبي صلى الله عليه وسلم على نسوة، فسلم عليهن".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے اور انہیں سلام کہا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2630]
1767. سلام میں «ومغفرته» کا اضافہ
-" كنا إذا سلم النبي صلى الله عليه وسلم علينا قلنا: وعليك السلام ورحمة الله وبركاته ومغفرته".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سلام دیتے تو ہم جواباً کہتے: «وعليك السلام ورحمة الله وبركاته ومغفرته» اور آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو، اس کی برکتیں ہوں اور اس کی مغفرت ہو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2631]
-" كان يمر بالغلمان فيسلم عليهم ويدعو لهم بالبركة".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرتے، انہیں سلام کہتے اور ان کے لیے برکت کی دعا کرتے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2632]
-" السلام قبل السؤال، فمن بدأكم بالسؤال قبل السلام فلا تجيبوه".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوال کرنے سے پہلے سلام ہوتا ہے، جس نے سلام سے پہلے سوال کرنا شروع کر دیا، اس کی فرمائش پوری نہ کرو۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2633]