الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
وضو کا بیان
57. عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون کو دھو دینا (درست ہے)۔
حدیث نمبر: 180
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے لوگوں نے پوچھا کہ کس چیز سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم کا علاج کیا گیا تو وہ بولے کہ اس کا جاننے والا مجھ سے زیادہ (اب) کوئی باقی نہیں رہا (چنانچہ بتلایا کہ) امیرالمؤمنین علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی لے آتے تھے اور سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور سے خون دھوتی تھیں۔ پھر ایک چٹائی لا کر جلائی گئی اور (راکھ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم میں بھر دی گئی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 180]
58. مسواک کرنا (سنت ہے)۔
حدیث نمبر: 181
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ میں مسواک لیے ہوئے مسواک کر رہے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اع، اع کرتے جاتے تھے اور مسواک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں تھی گویا کہ آپ قے کرتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 181]
حدیث نمبر: 182
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھتے تو اپنے منہ (دانتوں) کو مسواک سے رگڑتے (صاف کرتے) تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 182]
59. مسواک کا بڑے شخص کو دینا (سنت ہے)۔
حدیث نمبر: 183
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں اپنے آپ کو مسواک سے دانت صاف کرتے ہوئے دیکھا۔ پھر (میں نے دیکھا کہ) میرے پاس دو شخص آئے، ایک ان میں دوسرے سے بڑا تھا، میں نے ان میں سے چھوٹے کو مسواک دے دی تو مجھ سے کہا گیا کہ بڑے کو دے دیجئیے۔ پھر میں نے وہ مسواک ان میں سے بڑے کو دے دی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 183]
60. اس شخص کی فضیلت (کا بیان) جو باوضو سوئے۔
حدیث نمبر: 184
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) فرمایا: جب تم اپنی خواب گاہ میں آؤ تو نماز کی طرح وضو کر لیا کرو۔ پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاؤ پھر اس کے بعد کہو اے اللہ! میں نے تجھ سے امیدوار اور خائف ہو کر اپنا منہ تیری جناب میں جھکا دیا اور اپنا (ہر) کام تیرے سپرد کر دیا اور میں نے تجھے اپنا پشتی بان و پناہ دہندہ بنا لیا اور (میں یقین رکھتا ہوں کہ) تجھ سے (یعنی تیرے غضب سے) سوا تیرے پاس کے کوئی پناہ و نجات کی جگہ نہیں ہے۔ اے اللہ! میں اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل فرمائی ہے اور تیرے اس نبی پر (بھی) جسے تو نے (ہدایت خلق کے لیے) بھیجا ہے۔ پس اگر تم اپنی اسی رات میں مر جاؤ گے تو ایمان پر (مرو گے) اور ان کلمات کو تمام ان باتوں کے بعد کہو جو تم کرنا چاہتے ہو (یعنی اس کے بعد کلام نہ کرو)۔ سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ان کلمات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دہرایا پھر جب میں آمنت بکتابک الّذی انزلت پر پہنچا تو میں نے کہہ دیا ورسولک (یعنی) اور تیرے رسول پر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ونبیّک الّذی ارسلت بلکہ اور تیرے اس نبی پر (بھی) جسے تو نے (ہدایت خلق کے لیے) بھیجا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 184]

Previous    4    5    6    7    8