الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
نماز کا بیان
حدیث نمبر: 308
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسیل میں جو ہرشی (پہاڑ) کے قریب ہے راستہ کے داہنی جانب درختوں کے پاس اترے مسیل، ہرشی (پہاڑ) کے کنارے سے ملا ہوا ہے، اس کے اور راستہ کے درمیان قریباً ایک تیر کی مار کا فاصلہ ہے اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس درخت کے پاس نماز پڑھتے تھے، جو سب درختوں سے زیادہ راستہ کے قریب تھا اور ان سے سب سے زیادہ لمبا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 308]
حدیث نمبر: 309
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسیل پر (بھی) اترے تھے جو (مقام) مرالظہران کے اخیر میں مدینہ کی طرف ہے جبکہ کوئی شخص صفرادات (کے پہاڑوں) سے اترے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسیل کے گھیراؤ میں راستہ کی بائیں جانب، جب کہ تو مکہ کی طرف جا رہا ہو، نزول فرماتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اترنے کی جگہ اور راستہ کے درمیان صرف ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 309]
حدیث نمبر: 310
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مقام) ذی طویٰ میں اترتے تھے اور رات کو وہیں رہتے تھے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی اور صبح کی نماز پڑھتے (یہ اس وقت) جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلہ پر ہے نہ کہ اس مسجد میں، جو وہاں بنائی گئی ہے بلکہ اس سے نیچے اسی سخت ٹیلہ پر ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 310]
حدیث نمبر: 311
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پہاڑ کے دو کونوں کے سامنے آئے وہ کونا کہ جو اس پہاڑ اور بڑے پہاڑ کے درمیان کعبہ کی طرف ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسجد کو جو وہاں بنائی گئی ہے، اس مسجد کی بائیں جانب چھوڑ دیا جو ٹیلہ کی طرف ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلہ کی اوپر ہے، ٹیلے سے دس گز یا اس کے قریب چھوڑ کر۔ پھر پہاڑ کے ان دونوں کونوں کی طرف جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہیں منہ کر کے نماز پڑھو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 311]
62. امام کا سترہ مقتدیوں کا (بھی) سترہ ہے۔
حدیث نمبر: 312
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن (نماز پڑھانے) نکلتے تو حکم دیتے کہ حربہ (چھوٹا نیزہ) آپ کے سامنے گاڑ دیا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھاتے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے اور سفر میں (بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی کیا کرتے تھے، اسی جگہ سے امراء نے اسے اختیار کر لیا ہے۔ (یعنی برچھی اپنے پاس رکھنے کو اختیار کر لیا)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 312]
حدیث نمبر: 313
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاء میں لوگوں کو نماز پڑھائی۔ ظہر کی دو رکعت اور عصر کی دو رکعت، اس حالت میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک نیزہ گڑا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 313]
63. نماز پڑھنے والے اور سترہ کے درمیان (زیادہ سے زیادہ) کتنا فاصلہ ہونا چاہیے؟
حدیث نمبر: 314
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزر جانے کے بقدر فاصلہ ہوتا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 314]
64. نیزہ کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھنا (درست ہے)۔
حدیث نمبر: 315
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے تو میں اور ایک لڑکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جاتے، ہمارے پاس ایک عکازہ (گانسی دار لکڑی) یا لاٹھی یا نیزہ ہوتا تھا اور ہمارے ساتھ ایک پانی کی چھاگل ہوتی تھی۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حاجت سے فارغ ہوتے تو وہ چھاگل ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 315]
65. ستون کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 316
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (مسجدنبوی) میں اس ستون کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے جو مصحف کے قریب تھا تو (ان سے) پوچھا گیا کہ اے ابومسلم! میں (یزید بن ابی عبیدہ) تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم اس ستون کے پاس نماز پڑھنے کی کوشش کیا کرتے ہو؟ تو انھوں نے کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے پاس نماز پڑھنے کی کوشش فرماتے دیکھا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 316]
66. بغیر جماعت کے ستونوں کے درمیان نماز پڑھنا (درست ہے)۔
حدیث نمبر: 317
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کعبہ میں داخل ہونے کی حدیث بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے۔ میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا (جب وہ باہر آ گئے) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کعبہ کے اندر) کیا کیا؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ستون کو اپنی بائیں جانب کر لیا اور ایک ستون کو اپنی داہنی جانب اور تین ستونوں کو پیچھے کر لیا اور نماز پڑھی اور اس وقت کعبہ چھ ستونوں پر (بنا ہوا) تھا۔ ایک دوسری روایت میں ہے (امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں) کہ دو ستونوں کو اپنی داہنی جانب کر لیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 317]

Previous    5    6    7    8    9    10    Next