47. کچے لہسن اور پیاز اور گندنا کے باب میں جو حدیث آئی ہے اس کا بیان۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس پودے یعنی لہسن میں سے کھائے، وہ ہماری مسجد میں ہم سے نہ ملے۔“ راوی (عطاء) کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہا کہ کس قسم کا لہسن مراد ہے؟ تو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بولے کہ میں یہی جانتا ہوں کہ کچا لہسن مراد ہے یا لہسن کی بدبو مراد ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 485]
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے علیحدہ رہے۔“ یا یہ فرمایا: ”ہماری مسجد سے علیحدہ رہے اور اپنے گھر میں بیٹھے ”اور ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہنڈیا لائی گئی جس میں چند سبزیاں (پکی ہوئی) تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کچھ بو پائی تو دریافت فرمایا: ”اس میں کیا ہے؟“ تو جتنی سبزیاں اس میں تھیں وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دی گئیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے میرے بعض صحابہ کی طرف (جو اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، قریب کر دو۔“ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ اس صحابی نے بھی یہ سبزیاں کھانا ناپسند کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کھاؤ (میں نہ کھاؤں گا) کیونکہ میں اس سے سرگوشیاں کرتا ہوں جس سے تم سرگوشیاں نہیں کرتے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 486]
اسی طرح ایک دوسری روایت میں ہے (ابن وھب کہتے ہیں) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ”بدر“ یعنی تھال یا بڑی پلیٹ لائی گئی جس میں سبزیاں تھیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 487]
48. بچوں کا وضو کرنا (ثابت ہے)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بالکل الگ تھلگ، (لاوارث بچے کی) قبر کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی امامت کی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور اس کی نماز (جنازہ) پڑھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 488]
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن ہر بالغ پر غسل واجب ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 489]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (عیدگاہ) جانے کے لیے حاضر ہوئے ہو؟ تو انھوں نے کہا ہاں! اگر میری قرابت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ ہوتی تو میں حاضر نہ ہو سکتا (یعنی کم سنی کے سبب سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا، اس کے بعد عورتوں کے پاس آئے اور انھیں نصیحت کی اور ان کو (اللہ کے احکام کی) یاد دلائی اور انھیں حکم دیا کہ صدقہ دیں پس کوئی عورت اپنا ہاتھ اپنی انگوٹھی کہ طرف بڑھانے لگی اور کوئی اپنی بالی کی طرف اور کوئی کسی زیور کی طرف اور اس کو اتار اتار کر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی چادر میں ڈالنے لگیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ گھر تشریف لے آئے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 490]
49. رات کے وقت اور اندھیرے میں عورتوں کا مسجدوں کی طرف جانا (منع نہیں ہے)۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کے وقت تم سے تمہاری عورتیں مسجد میں (نماز پڑھنے کے لیے) جانے کی اجازت مانگیں تو انھیں اجازت دے دو۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 491]