الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں
38. ڈھال (کا بیان) اور جو شخص اپنے ساتھی کی ڈھال استعمال کرے۔
حدیث نمبر: 1254
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی نضیر کے اموال اس قسم میں تھے جو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر جنگ کے دلا دیے تھے۔ مسلمانوں نے اس پر گھوڑے اور سوار نہ دوڑائے تھے یعنی جنگ کی نوبت نہ آئی تھی۔ پس وہ مال خاص کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لے لیا اور اس میں سے ایک سال کا خرچ اپنے گھر والوں کو دے دیتے تھے، سال کے بعد جو باقی رہتا تھا اس کو ہتھیار میں اور گھوڑوں میں اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے خرچ کرتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1254]
حدیث نمبر: 1255
امیرالمؤمنین علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے سوا کسی اور شخص کے لیے اپنے ماں باپ کے فدا ہونے کو کہتے ہوں (غزوہ احد میں) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تیر چلاؤ سعد! تم پر میرے ماں باپ فدا ہو جائیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1255]
39. تلوار پر سونے چاندی کا کام کرانا (کیسا ہے؟)۔
حدیث نمبر: 1256
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بیشک یہ تمام فتوحات ان لوگوں نے کی ہیں جن کی تلواروں میں نہ سونے کا کام تھا، نہ چاندی کا۔ ان کی تلوار پر چمڑے کا اور سیسہ اور لوہے کا کام ہوتا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1256]
40. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ اور قمیص کا بیان (جو) لڑائی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہنتے تھے۔
حدیث نمبر: 1257
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبہ کے اندر تھے، یہ فرمایا: اے اللہ! میں تجھے تیرے عہد اور تیرے وعدے کا واسطہ دیتا ہوں کہ (مسلمانوں کو فتح دیدے) اے اللہ! اگر تو چاہے تو آج کے بعد پھر کبھی تیری عبادت نہ کی جائے گی۔ پس سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! (اسی قدر دعا) آپ کو کافی ہے، بیشک آپ نے اپنے پروردگار سے دعا کی حد کر دی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) زرہ پہنے ہوئے تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ (الفاظ) کہتے ہوئے باہر تشریف لائے: عنقریب یہ جماعت بھگا دی جائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر لیں گے، بلکہ قیامت کا ان سے وعدہ ہے اور قیامت بہت سخت اور تلخ چیز ہے۔ (سورۃ القمر 45 , 46) اور ایک روایت میں ہے کہ یہ بدر کے دن کا واقعہ ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1257]
41. لڑائی میں ریشمی کپڑا پہننا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1258
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو ریشمی قمیض پہننے کی اجازت دے دی تھی، اس وجہ سے کہ ان کے جسم پر خارش تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1258]
حدیث نمبر: 1259
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ سیدنا عبدالرحمن اور زبیر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جوؤں کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ریشمی کپڑے پہننے کی اجازت دے دی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1259]
42. جنگ روم کی بابت کیا کہا گیا ہے؟
حدیث نمبر: 1260
ام حرام رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت میں سب سے پہلے جو لوگ سمندر میں جنگ کریں گے ان کے لیے جنت واجب ہے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! میں انھیں میں ہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم انھیں میں ہو۔ ام حرام رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے سے پہلے جو لوگ قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) میں جہاد کریں گے وہ مغفور ہیں۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! میں ان لوگوں میں ہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (تو ان میں سے نہیں)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1260]
43. یہودیوں سے لڑنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1261
سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہودیوں سے جنگ کرو گے یہاں تک کہ کوئی یہودی پتھر کی آڑ میں چھپے گا تو وہ پتھر بولے گا کہ اے اللہ کے (مسلمان) بندے! یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے۔ اسے قتل کر دے۔ دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم یہودیوں سے لڑو .... پھر باقی ساری حدیث بیان کی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1261]
44. ترکوں سے جنگ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1262
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی، جب تک کہ تم ترکوں سے نہ لڑو گے جن کی آنکھیں چھوٹی، منہ سرخ، ناک موٹی پھیلی ہوئی ہوں گی۔ ان کے منہ ایسے ہوں گے جیسے چمڑا لگی ہوئی ڈھالیں ہوتی ہیں۔ اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایسے لوگوں سے جنگ نہ کرو جو بالوں کے جوتے پہنتے ہوں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1262]
45. مشرکوں (اور کافروں) کے لیے بددعا کرنا، اللہ ان کو شکست دے اور ان پر زلزلہ برپا کر دے۔
حدیث نمبر: 1263
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن مشرکوں کے لیے یہ بددعا کی تھی: اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے! حساب کے جلد لینے والے! اے اللہ! ان جماعتوں کو شکست دے، ان کے قدم اکھیڑ دے، ان کو بھگا دے (اے اللہ! ان کو بھگا دے اور ان کو ہلاک کر دے، بھگا دے، ڈگمگا دے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1263]

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next