الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں
حدیث نمبر: 1264
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ یہودی (ایک روز) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ تم پر موت آئے تو میں نے ان پر لعنت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ میں نے عرض کی کہ کیا آپ نے نہیں سنا جو ان لوگوں نے کہا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے نہیں سنا جو میں نے کہ دیا کہ وعلیکم (یعنی جو کچھ تم نے کہا ہے وہ تمہی پر ہو)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1264]
46. مشرکوں کا دل بہلانے کے لیے، ان کی ہدایت کے لیے دعا کرنا (درست ہے)۔
حدیث نمبر: 1265
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طفیل بن عمرو دوسی اور ان کے ساتھی رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انھوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! قبیلہ دوس کے لوگوں نے نافرمانی کی اور پیروی سے انکار کر دیا، لہٰذا اللہ سے ان کے لیے بددعا کیجئیے۔ لوگ کہنے لگے کہ اب دوس ہلاک ہوئے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: اے اللہ! دوس کو ہدایت دے اور ان کو دائرہ اسلام میں لے آ۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1265]
47. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کو اسلام اور (اپنی) نبوت کی طرف بلانا اور اس بات کی دعوت دینا کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر ایک دوسرے کو رب نہ بنائیں۔
حدیث نمبر: 1266
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا: میں اب جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر فتح ہو جائے گی۔ پس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہوئے اس بات کی امید کر رہے تھے کہ ان میں سے جھنڈا کس کو ملتا ہے۔ پھر دوسرے دن ہر شخص اس بات کی امید کرتا رہا کہ جھنڈا ہمیں عطا ہو گا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی (رضی اللہ عنہ) کہاں ہیں؟ کسی نے بتایا کہ ان کی دونوں آنکھوں میں درد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ بلائے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دونوں آنکھوں میں لعاب لگا دیا، وہ فوراً اچھے ہو گئے (ایسا معلوم ہوتا تھا کہ) گویا ان کو کوئی تکلیف نہ تھی۔ پھر انھوں نے پوچھا کہ ہم ان کافروں سے جنگ کریں گے یہاں تک کہ وہ مسلمان ہو جائیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آہستگی کرو، اب تم ان کے میدان میں جانا تو اسلام کی طرف بلانا اور جو (اللہ کی طرف سے) ان پر فرض ہے وہ بتانا۔ اللہ کی قسم! اگر تم سے ایک شخص بھی ہدایت پا جائے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1266]
48. جو شخص کسی جہاد کا ارادہ کرے اور لڑائی کا اصل مقام چھپایا (دوسرا مقام بیان کیا تو یہ درست) ہے۔ اور جس شخص نے جمعرات کے دن سفر کو بہتر سمجھا۔
حدیث نمبر: 1267
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کم ہی ایسا ہوتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو سوائے جمعرات کے اور کسی دن سفر کرتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1267]
49. مسافر کا سفر کے وقت رخصت ہونا۔
حدیث نمبر: 1268
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی لشکر میں بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: اگر تم فلاں اور فلاں شخص کو پانا (قریش کے دو آدمیوں کا نام لیا) تو انھیں آگ میں جلا دینا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر جب ہم سفر میں جانے لگے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رخصت ہونے کو آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ فلاں اور فلاں شخص کو آگ میں جلا دینا، مگر آگ سے تو اللہ ہی عذاب کرتا ہے۔ لہٰذا اگر تم ان کو پکڑو تو انھیں قتل کر دینا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1268]
50. امام کی بات سننا اور اطاعت کرنا۔
حدیث نمبر: 1269
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (امام کی بات) سننا اور ماننا (ہر شخص پر) ضروری ہے، جب تک خلاف شرع نہ ہو۔ پھر اگر کسی گناہ کا حکم دیا جائے تو نہ سننا ضروری ہے اور نہ ماننا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1269]
51. امام کے پیچھے سے جنگ کرنا اور اس کو اپنا بچاؤ بنانا۔
حدیث نمبر: 1270
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم لوگ اور امتوں سے باعتبار ادوار کے آخیر میں ہیں مگر مرتبہ میں سب سے سبقت لے جانے والے ہیں۔ اور فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے (شرعی) امیر کی اطاعت کی اس نے بیشک میری اطاعت کی اور جس نے (شرعی) امیر کی نافرمانی کی اس نے بیشک میری نافرمانی کی اور امام تو مثل ڈھال کے ہوتا ہے اس کے پیچھے سے جنگ کی جاتی ہے۔ اور اسی کی طرف پناہ لی جاتی ہے۔ پس اگر وہ اللہ سے تقویٰ کا حکم دے اور انصاف کرے تو اس کی وجہ سے اسے ثواب ملے گا اور اگر اس کے خلاف کرے تو اس کی وجہ سے اس پر گناہ ہو گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1270]
52. جنگ میں اس بات پر لوگوں سے بیعت لینا کہ فرار نہیں ہوں گے۔
حدیث نمبر: 1271
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (بیعت رضوان کے بعد) آئندہ سال جب ہم پھر آئے تو ہم میں سے دو آدمیوں نے بھی باتفاق اس درخت کو نہ بتایا جس کے نیچے ہم نے بیعت (رضوان) کی تھی (اسی میں کچھ اللہ کی مہربانی تھی۔ پوچھا گیا کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے کس بات پر بیعت لی گئی تھی، موت پر؟ تو انھوں نے کہا کہ نہیں بلکہ صبر پر بیعت لی گئی تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1271]
حدیث نمبر: 1272
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب واقعہ حرہ کا دور آیا تو ایک شخص ان کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ حنظلہ کے بیٹے لوگوں سے موت پر بیعت لے رہے ہیں تو عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی سے اس شرط پر (یعنی موت پر) بیعت نہ کریں گے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1272]
حدیث نمبر: 1273
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (بیعت رضوان میں) بیعت کی۔ بعد اس کے میں ایک درخت کے سایہ کی طرف چلا گیا۔ جب لوگوں کا ہجوم کم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: اے ابن اکوع! کیا تم بیعت نہ کرو گے؟ تو میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں تو بیعت کر چکا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بھی۔ چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ بیعت کی۔ پوچھا گیا کہ ابومسلم (یہ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) اس دن کس بات پر تم نے بیعت کی تھی تو انھوں نے کہا: موت پر۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1273]

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next