الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
نیکی اور سلوک کے مسائل
42. (مسلمانوں کی) جاسوسی کرنے، (دنیوی) رشک کرنے اور بدگمانی کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1804
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بیشک شیطان اس بات سے ناامید ہو گیا ہے کہ اس کو نمازی لوگ عرب کے جزیرہ میں پوجیں گے (جیسے جاہلیت کے دور میں پوجتے تھے) لیکن شیطان ان کو بھڑکا دے گا (یعنی آپس میں لڑائی کرانے میں پرامید ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1804]
43. شیطان کا نمازیوں کے درمیان لڑائی کرانے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1805
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ان کے پاس سے نکلے۔ پس مجھے غیرت آئی (وہ یہ سمجھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور کسی بی بی کے پاس تشریف لے گئے ہیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور میرا حال دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! تجھے کیا ہوا؟ کیا تجھے غیرت آئی؟ میں نے کہا کہ مجھے کیا ہوا جو میری سی بی بی (کم عمر خوبصورت) کو آپ جیسے خاوند پر رشک نہ آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تیرا شیطان تیرے پاس آ گیا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا میرے ساتھ شیطان ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ میں نے کہا کہ کیا وہ ہر انسان کے ساتھ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ پھر میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ کے ساتھ بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، لیکن میرے پروردگار نے میری مدد کی ہے حتیٰ کہ وہ میرے تابع ہو گیا ہے۔ (اب مجھے برائی کا حکم نہیں دیتا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1805]
44. ہر انسان کے ساتھ شیطان ہے۔
حدیث نمبر: 1806
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کا ذکر اس طرح پر کرے کہ (اگر وہ سامنے ہو تو) اس کو ناگوار گزرے۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! اگر ہمارے بھائی میں وہ عیب موجود ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ہی تو یہ غیبت ہو گی نہیں تو بہتان اور افتراء ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1806]
45. غیبت کرنے کی ممانعت میں۔
حدیث نمبر: 1807
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں یہ نہ بتلاؤں کہ بہتان قبیح کیا چیز ہے؟ وہ چغلی ہے جو لوگوں میں عداوت ڈالے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک سچا لکھا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1807]
46. چغل خوری کی ممانعت میں۔
حدیث نمبر: 1808
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ ہم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا اور ہمارے پاس آ کر بیٹھ گیا۔ لوگوں نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ یہ آدمی بادشاہ تک بات پہنچاتا ہے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس کو سنانے کی نیت سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ چغل خور جنت میں نہ جائے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1808]
47. چغل خور آدمی جنت میں نہ جائے گا۔
حدیث نمبر: 1808M
اس باب کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث فضیلتوں کے باب میں گزر چکی ہے۔ (دیکھئیے حدیث: 1744)[مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1808M]
48. دو منہ والے کی مذمت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1809
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سچ کو لازم کر لو کیونکہ سچ نیکی کی طرف راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کو لے جاتی ہے اور آدمی سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سچا لکھ لیا جاتا ہے۔ اور جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ برائی کی طرف راہ دکھاتا ہے اور برائی جہنم کو لے جاتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1809]
49. سچ اور جھوٹ کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1810
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا سے روایت ہے اور وہ مہاجرات اول میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ اسے بیعت کی تھی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ جھوٹا وہ نہیں جو لوگوں میں صلح کرائے اور بہتر بات بہتری کی نیت سے کہے۔ ابن شہاب نے کہا کہ میں نے نہیں سنا کہ کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو مگر تین موقعوں پر۔ ایک تو لڑائی میں، دوسرے لوگوں میں صلح کرانے کے لئے اور تیسرے خاوند کو بیوی سے اور بیوی کو خاوند سے (خوش طبعی کے لئے)۔ اور ایک روایت میں کہتی ہیں کہ میں نے نہیں سنا کہ کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو مگر تین موقعوں پر۔ (یعنی لڑائی میں، دوسرے لوگوں میں صلح کرانے کے لئے اور تیسرے خاوند کو بیوی سے اور بیوی کو خاوند سے) (خوش طبعی کے لئے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1810]
50. جہاں جھوٹ بولنا جائز ہے، اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 1811
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے کہ ایک مہاجر نے ایک انصار کی سرین پر مارا (ہاتھ سے یا تلوار سے) انصاری نے آواز دی کہ اے انصار دوڑو! اور مہاجر نے آواز دی کہ اے مہاجرین دوڑو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو جاہلیت کا سا پکارنا ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر مارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بات کو چھوڑو کہ یہ گندی بات ہے۔ یہ خبر عبداللہ بن ابی (منافق) کو پہنچی تو وہ بولا کہ مہاجرین نے ایسا کیا؟ اللہ کی قسم ہم مدینہ کو لوٹیں گے تو ہم میں سے عزت والا شخص ذلیل شخص کو وہاں سے نکال دے گا (معاذاللہ اس منافق نے اپنے آپ کو عزت والا قرار دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذلیل کہا) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے اس منافق کی گردن مارنے دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جانے دے (اے عمر)! کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کرتے ہیں۔ (گو وہ مردود اسی قابل تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصلحت سے اس کو سزا نہ دی)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1811]
51. جاہلیت کی پکار کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1812
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو شخص جب گالی گلوچ کریں تو دونوں کا گناہ اسی پر ہو گا جو ابتداء کرے گا، جب تک کہ مظلوم زیادتی نہ کر لے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1812]

Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next