الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
حدیث نمبر: 186
حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَنْ ضَرَبَ ضَرْبًا ظُلْمًا اقْتُصَّ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ایک دوسری سند سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو ظلماً مارا، اس سے قیامت کے دن قصاص لیا جائے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 186]
تخریج الحدیث: «صحيح: رواه خليفة بن خياط فى مسنده: 84»

قال الشيخ الألباني: صحيح

95. بَابُ اكْسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ
95. غلاموں کو اپنے جیسا لباس پہنانے کا حکم
حدیث نمبر: 187
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدِ أَبِي حَزْرَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ‏:‏ خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِي هَذَا الْحَيِّ فِي الأَنْصَارِ، قَبْلَ أَنْ يَهْلِكُوا، فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ لَقِينَا أَبُو الْيَسَرِ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ غُلاَمٌ لَهُ، وَعَلَى أَبِي الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيٌّ، وَعَلَى غُلاَمِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيٌّ، فَقُلْتُ لَهُ‏:‏ يَا عَمِّي، لَوْ أَخَذْتَ بُرْدَةَ غُلاَمِكَ وَأَعْطَيْتَهُ مَعَافِرِيَّكَ، أَوْ أَخَذْتَ مَعَافِرِيَّهُ وَأَعْطَيْتَهُ بُرْدَتَكَ، كَانَتْ عَلَيْكَ حُلَّةٌ أَوْ عَلَيْهِ حُلَّةٌ، فَمَسَحَ رَأْسِي وَقَالَ‏:‏ اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِ، يَا ابْنَ أَخِي، بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ، وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ، وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَشَارَ إِلَى نِيَاطِ قَلْبِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَاكْسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ“، وَكَانَ أَنْ أُعْطِيَهُ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ حَسَنَاتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ‏.‏
حضرت عبادة بن ولید بن عبادہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد گرامی انصار کے ایک قبیلے میں حصول علم کے لیے گئے تاکہ ان کے ختم ہونے سے پہلے پہلے علم سیکھ لیں۔ سب سے پہلے ہماری ملاقات جس شخص سے ہوئی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا ابوالیسر رضی اللہ عنہ تھے، اور ان کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا۔ سیدنا ابوالیسر رضی اللہ عنہ ایک چادر اور معافری کپڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کے غلام کا لباس بھی ایک چادر اور معافری کپڑا تھا۔ میں نے كہا: چچا جان! اگر آپ غلام سے دھاری دار چادر لے لیتے اور اسے معافری کپڑا دے دیتے یا اس سے معافری کپڑا لے لیتے اور اپنی چادر اسے دے دیتے تو دونوں پر ایک جیسا جوڑا ہو جاتا۔ انہوں نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا: اے اللہ! اسے برکت دے۔ اے میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ان دونوں آنکھوں سے دیکھا، ان دونوں کانوں سے سنا، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا، اور دل کی طرف اشارہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: انہیں بھی وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو، اور انہیں بھی اپنے جیسا لباس پہناؤ۔ اور میں اسے دنیا کے مال سے دوں یہ میرے لیے اس سے زیادہ آسان ہے کہ وہ روز قیامت میری نیکیوں سے لے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 187]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزهد، باب حديث جابر الطويل وقصة أبى اليسر: 3006»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 188
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُبَشِّرٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِي بِالْمَمْلُوكِينَ خَيْرًا وَيَقُولُ‏:‏ ”أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَأَلْبِسُوهُمْ مِنْ لَبُوسِكُمْ، وَلاَ تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ‏.‏“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غلاموں سے حسن سلوک کی وصیت کرتے ہوئے فرماتے تھے: انہیں بھی ویسا ہی کھلاؤ جیسا خود کھاتے ہو، اور انہیں بھی اپنے لباس جیسا لباس پہناؤ، اور اللہ عزوجل کی مخلوق کو عذاب نہ دو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 188]
تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 740»

قال الشيخ الألباني: صحيح

96. بَابُ سِبَابِ الْعَبِيدِ
96. غلاموں کو برا بھلا کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 189
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ الْمَعْرُورَ بْنَ سُوَيْدٍ يَقُولُ‏:‏ رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلاَمِهِ حُلَّةٌ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ‏:‏ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلاً فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ‏؟“‏ قُلْتُ‏:‏ نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ إِخْوَانَكُمْ خَوَلُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدَيْهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَأَعِينُوهُمْ‏.‏“
حضرت سوید بن معرور کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان پر ایک جوڑا تھا اور ان کے غلام نے بھی ویسا ہی جوڑا پہن رکھا تھا۔ ہم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے ایک آدمی (غلام) کو برا بھلا کہا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میری شکایت کی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تو نے اس کو ماں کی عار دلائی ہے؟ میں نے کہا: ہاں! پھر فرمایا: تمہارے خدام تمہارے بھائی ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارا ماتحت بنایا ہے، لہٰذا جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو تو اسے چاہیے کہ اسے بھی اس میں سے کھلائے جو خود کھاتا ہے، اور اپنے جیسا لباس پہنائے۔ اور ان کی طاقت سے بڑھ کر ان پر بوجھ نہ ڈالو۔ اگر کوئی بھاری کام ان کے ذمے لگاؤ تو ان کی مدد بھی کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 189]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان، باب المعاصي من أمر الجاهلية: 30 و مسلم: 1661 و أبوداؤد: 5158 و الترمذي: 1945 و ابن ماجة: 3690 - الإرواء: 2176»

قال الشيخ الألباني: صحيح

97. بَابُ هَلْ يُعِينُ عَبْدَهُ‏؟
97. کام کاج میں غلام کی مدد کرنا
حدیث نمبر: 190
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ سَلاَّمَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”أَرِقَّاكُمْ إِخْوَانُكُمْ، فَأَحْسِنُوا إِلَيْهِمْ، اسْتَعِينُوهُمْ عَلَى مَا غَلَبَكُمْ، وَأَعِينُوهُمْ عَلَى مَا غُلِبُوا‏.‏“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں، لہٰذا ان سے حسن سلوک کرو۔ جو کام تم سے نہ ہو سکے اس میں ان سے مدد لو، اور جو کام ان سے نہ ہو سکے اس میں ان کی مدد کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 190]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 20581 و أبويعلي: 920 و أبونعيم فى معرفة الصحابة: 3430 - الضعيفة: 1641»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 191
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَبِي يُونُسَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ‏:‏ أَعِينُوا الْعَامِلَ مِنْ عَمَلِهِ، فَإِنَّ عَامِلَ اللهِ لاَ يَخِيبُ، يَعْنِي‏:‏ الْخَادِمَ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: کام کرنے والے کی اس کے کام میں مدد کرو، بلاشبہ جو اللہ کے لیے عمل کرتا ہے وہ محروم نہیں ہوتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 191]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 8604»

قال الشيخ الألباني: صحيح

98. بَابُ لاَ يُكَلَّفُ الْعَبْدُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لاَ يُطِيقُ
98. غلام کو اس کی استطاعت سے زیادہ تکلیف نہ دی جائے
حدیث نمبر: 192
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلاَنَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَجْلاَنَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لِلْمَمْلُوكِ طَعَامُهُ وَكِسْوَتُهُ، وَلاَ يُكَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لاَ يُطِيقُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام کا حق ہے کہ اسے کھلایا اور پلایا جائے اور اسے کوئی ایسا کام کرنے کا حکم نہ دیا جائے جس کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 192]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان، باب إطعام المملوك مما يأكل ........: 1662 - الإرواء: 2172»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 193
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلاَنَ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّ عَجْلاَنَ أَبَا مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ قُبَيْلَ وَفَاتِهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”لِلْمَمْلُوكِ طَعَامُهُ وَكِسْوَتُهُ، وَلاَ يُكَلَّفُ إِلاَّ مَا يُطِيقُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا اور لباس غلام کا حق ہے، اور اس سے صرف اتنا کام لیا جائے جتنی وہ طاقت رکھتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 193]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر ما قبله.»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 194
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ‏:‏ قَالَ مَعْرُورٌ‏:‏ مَرَرْنَا بِأَبِي ذَرٍّ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ، وَعَلَى غُلاَمِهِ حُلَّةٌ، فَقُلْنَا‏:‏ لَوْ أَخَذْتَ هَذَا وَأَعْطَيْتَ هَذَا غَيْرَهُ، كَانَتْ حُلَّةٌ، قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ، فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ يُكَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ‏.‏“
حضرت معرور سے روایت ہے کہ ہم سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو (دیکھا کہ) ان پر ایک معمولی کپڑا ہے اور غلام نے ایک جوڑا پہن رکھا ہے۔ ہم نے عرض کیا: اگر آپ یہ اس غلام سے لے لیتے اور اسے کوئی اور کپڑا دے دیتے تو آپ کا سوٹ بن جاتا۔ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ نے تمہارے ماتحت کر دیا ہے، لہٰذا جس کے ماتحت اس کا بھائی ہو اسے چاہیے کہ جو خود کھائے اسے بھی وہی کھلائے، اور اسے بھی وہی پہنائے جو خود پہنے۔ اور اس پر اتنی مشقت نہ ڈالے کہ وہ دب جائے، اور اگر اس پر اس کی طاقت سے زیادہ کوئی کام ڈالا تو اس پر اس کی مدد کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 194]
تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم برقم: 189»

قال الشيخ الألباني: صحيح

99. بَابُ نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَى عَبْدِهِ وَخَادِمِهِ صَدَقَةٌ
99. کسی شخص کا اپنے غلام اور خادم پر خرچ کرنا صدقہ ہے
حدیث نمبر: 195
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَا أَطْعَمْتَ نَفْسَكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَمَا أَطْعَمْتَ وَلَدَكَ وَزَوْجَتَكَ وَخَادِمَكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ‏.‏“
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو تم خود کھاؤ وہ تمہارے لیے صدقہ ہے، اور جو تم اپنے بیوی بچوں اور خدمت گزاروں کو کھلاؤ وہ بھی صدقہ ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 195]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 17191 و ابن ماجة: 2138 - الصحيحة: 452»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next