الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
38. باب الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ:
38. عمامہ پر مسح کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 733
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَالْعِمَامَةِ"، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَأْخُذُ بِهِ؟، قَالَ: إِي وَاللَّهِ.
سیدنا عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزے اور عمامہ پر مسح کرتے دیکھا۔ ابومحمد (دارمی) سے پوچھا گیا: کیا آپ اس کو حجت مانتے ہیں؟ فرمایا: ہاں قسم اللہ کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 733]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 737] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 205] ، [نسائي 119] ، [ابن ماجه 562] ، [صحيح ابن حبان 1343] ، [ابن الجارود 83] ، نیز دیکھئے: [نيل الأوطار 204/1] و [التلخيص الحبير 157/1]

39. باب في نَضْحِ الْفَرْجِ بَعْدَ الْوُضُوءِ:
39. وضو کے بعد شرم گاہ (رومالی) پر پانی چھڑکنے کا بیان
حدیث نمبر: 734
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً وَنَضَحَ فَرْجَهُ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک بار وضو کیا اور شرم گاہ (رومالی) پر پانی چھڑکا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 734]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 738] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 168] ، [سنن البيهقي 161/1-162]

40. باب الْمِنْدِيلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ:
40. وضو کے بعد تولیہ (یا رومال) استعمال کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 735
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَأَلْتُ مَيْمُونَةَ خَالَتِي عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجَنَابَةِ، فَقَالَتْ: كَانَ "يُؤْتَى بِالْإِنَاءِ فَيُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَسَائِرَ جَسَدِهِ، ثُمَّ يَتَحَوَّلُ فَيَغْسِلُ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ يُؤْتَى بِالْمِنْدِيلِ فَيَضَعُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيَنْفُضُ أَصَابِعَهُ وَلَا يَمَسُّهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا: پانی کا برتن لایا جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، پھر شرم گاه اور جہاں گندگی لگی ہوتی اس کو دھوتے، پھر جیسا نماز کے لئے وضو کرتے ہیں، اسی طرح وضو کرتے، پھر اپنے سر اور سارے جسم کو دھوتے، پھر اس جگہ سے ہٹ کر اپنے دونوں پیر دھوتے، پھر تولیہ لائی جاتی تو آپ اسے اپنے سامنے رکھ لیتے، اور اپنی انگلیوں سے ہی پانی جھاڑتے اور اس (تولیہ) کو ہاتھ نہ لگاتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 735]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي ليلى لكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 739] »
اس روایت کی یہ سند ضعیف، لیکن دوسری سند سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 249، 620] ، [مسلم 317] ، [أبوداؤد 245] ، [ترمذي 103] ، [نسائي 253] ، [ابن ماجه 467] ، [أبويعلی 7101] ، [ابن حبان 1190] ، [الحميدي 318]

41. باب في الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ:
41. موزوں پر مسح کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 736
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا هُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: "أَمَعَكَ مَاءٌ؟"، فَقُلْتُ: نَعَمْ،"فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک رات سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے کہا: ہاں، آپ سواری پر سے اترے اور چلے، یہاں تک کہ اندھیری رات میں مجھ سے اوجھل ہو گئے، پھر لوٹ کر آئے تو میں نے ڈولچی سے پانی ڈالا، پس آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اور منہ دھویا، آپ اون کا جبہ پہنے ہوئے تھے تو ہاتھ آستیوں سے نہ نکال سکے، آپ نے نیچے سے ہاتھوں کو باہر نکالا، پھر کہنیوں کو دھویا، اور سر پر مسح کیا، پھر میں آپ کے موزے اتارنے کو جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں رہنے دو، میں نے ان کو طہارت کی حالت میں پہنا ہے۔ پس آپ نے ان (دونوں موزوں) پر مسح کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 736]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 740] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 182، 206] ، [مسلم 274] ، [أبوداؤد 149] ، [نسائي 79] ، [ابن ماجه 545] ، [ابن حبان 1347] ، [الحميدي 775]

42. باب التَّوْقِيتِ في الْمَسْحِ:
42. مسح کرنے کی مدت کا بیان
حدیث نمبر: 737
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ لِلْمُسَافِرِ، وَيَوْمًا وَلَيْلَةً لِلْمُقِيمِ"، يَعْنِي: الْمَسْحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لئے تین دن تین راتیں، اور مقیم کے لئے ایک دن ایک رات مدت مقرر فرمائی یعنی موزوں پر مسح کے لئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 737]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 741] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 276] ، [مسند أبى يعلی 264] ، [صحيح ابن حبان 1322، 1327] ۔ نیز دیکھئے: [نيل الأوطار 230/1] ، [نصب الراية 162/1] و [تلخيص الحبير 157/1] ، بعض نسخ میں حکم بن عتیبہ کی جگہ ابن عطیہ ہے جو غلط ہے، والله علم۔

43. باب الْمَسْحِ عَلَى النَّعْلَيْنِ:
43. جوتوں پر مسح کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 738
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا"تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى النَّعْلَيْنِ فَوَسَّعَ"، ثُمَّ قَالَ:"لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ كَمَا رَأَيْتُمُونِي فَعَلْتُ، لَرَأَيْتُ أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هَذَا الْحَدِيثُ مَنْسُوخٌ بِقَوْلِهِ تَعَالَى: وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ سورة المائدة آية 6.
عبد خیر نے کہا: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے اور دونوں جوتوں پر مسح کرتے دیکھا، پھر فرمایا: اگر میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھتا جیسا تم نے مجھے (مسح) کرتے دیکھا ہے تو میرے خیال میں تلوؤں کا مسح اوپری قدم سے مقدم ہوتا۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث «‏‏‏‏﴿وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾» ‏‏‏‏ [المائده: 6/5] سے منسوخ ہے، کیونکہ: «﴿وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾» میں قدم دھونے کا حکم ہے۔ لہٰذا وضو کرتے وقت پیروں پر مسح کرنا درست نہیں ہے۔ جیسا کہ شیعہ حضرات وضو میں قدم دھوتے نہیں ہیں بلکہ ان پر مسح کرتے ہیں، یہ غلط ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 738]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 742] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 162، 163، 164] ، [بيهقي 292/1] ، [دارقطني 204/1] ، [نيل الأوطار 231/1]

44. باب الْقَوْلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ:
44. چوھیا کے گھی میں گر جانے کا بیان
حدیث نمبر: 739
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ ابْنِ عَمِّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يُحَدِّثُ أَصْحَابَهُ، فَقَالَ: "مَنْ قَامَ إِذَا اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ، فَتَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"، فَقَالَ عُقْبَةُ: فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَزَقَنِي أَنْ أَسْمَعَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَكَانَ تُجَاهِي جَالِسًا: أَتَعْجَبُ مِنْ هَذَا؟، فَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْجَبَ مِنْ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَ، فَقُلْتُ: وَمَا ذَلِكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي؟، فَقَالَ عُمَرُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"منْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ رَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ أَوْ قَالَ: نَظَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهِنَّ شَاءَ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں نکلے تو ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے حدیث بیان کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج جب بلند ہو جائے تو کوئی شخص اٹھے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے تو اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے جیسے ابھی آج ہی اس کی ماں نے اسے پیدا کیا ہو۔ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: الله کا شکر ہے جس نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سننے کی توفیق بخشی، سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ جو میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے کہا: کیا تم اس حدیث پر تعجب کرتے ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے آنے سے پہلے اس سے بھی اچھی بات کہی ہے، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، وہ کیا بات ہے؟ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو کوئی اچھی طرح وضو کرے، پھر آسمان کی طرف نظر اٹھا کر کہے: «أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ان میں سے جس سے چاہے داخل ہو جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 739]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 743] »
اس روایت کی سند میں جہالت پائی جاتی ہے، لیکن اس کی اصل موجود ہے۔ دیکھئے: [مسلم 234] ، [أبوداؤد 169] ، [نسائي 151] ، لیکن کسی میں آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دعا کرنے کا ذکر نہیں ہے۔ نیز دیکھئے: [أبويعلى 180] ، [صحيح ابن حبان 1050] ، [مسند أبى عوانه 225/1] ، [صحيح ابن خزيمة 222] ، [حاكم 398/2] ، [ترغيب و ترهيب 252/1]

45. باب فَضْلِ الْوُضُوءِ:
45. وضو کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 740
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ: أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السَّلَاسِلِ، فَرَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ، وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ"، أَكَذَاكَ يَا عُقْبَةُ؟، قَالَ: نَعَمْ.
عاصم بن سفیان سے مروی ہے کہ وہ لوگ غزوہ سلاسل کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس آئے تو ان کے پاس سیدنا ابوایوب اور سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما موجود تھے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: جو شخص وضو کرے جس طرح حکم دیا گیا ہے، اور نماز پڑھے جس طرح حکم دیا گیا ہے، تو پچھلے (برے) عمل سے اس کی بخشش کر دی جاتی ہے۔ اے عقبہ! کیا اسی طرح ہے نا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں (یعنی بالکل اسی طرح)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 740]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 744] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1044] ، [الموارد 166] ، [المعجم الكبير 3994، 3995] ، [مجمع الزوائد 39، 1162]

حدیث نمبر: 741
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوْ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَجَتْ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنِهِ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ، خَرَجَتْ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنْ الذُّنُوبِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور منہ دھوتا ہے تو اس کے منہ سے وہ سب گناہ (صغیرہ) نکل جاتے ہیں جو اس نے آنکھوں سے کئے پانی کے ساتھ یا آخری قطرے کے ساتھ، پھر جب ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں سے ہر گناہ جو اس نے ہاتھ سے کیا تھا پانی کے ساتھ یا آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ سب گناہ (صغیرہ) سے پاک و صاف ہو کر نکلتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 741]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 745] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 244] ، [ترمذي 2] ، [صحيح ابن حبان 1040] ، [شعب الإيمان 2732] و [الترغيب و الترهيب 1164]

حدیث نمبر: 742
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَأَخَذَ مِنْهَا غُصْنًا يَابِسًا فَهَزَّهُ حَتَّى تَحَاتَّ وَرَقُهُ، قَالَ: أَمَا تَسْأَلُنِي: لِمَ أَفْعَلُ هَذَا؟ قُلْتُ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَهُ؟، قَالَ: هَكَذَا فَعَلَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: "إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، وَصَلَّى الْخَمْسَ تَحَاتَّتْ ذُنُوبُهُ كَمَا تَحَاتَّ هَذَا الْوَرَقُ"، ثُمَّ قَالَ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ سورة هود آية 114 إِلَى قَوْلِهِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114.
ابوعثمان سے روایت ہے کہ میں سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک درخت کے نیچے تھا کہ انہوں نے اس کی ایک سوکھی شاخ کو توڑا اور ہلایا تو اس کے سارے پتے جھڑ گئے، فرمایا: کیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ عرض کیا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ فرمایا: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا جب میں آپ کے ہمراہ تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان جب اچھی طرح وضو کرے، اور پانچوں نمازیں ادا کرے، تو اس کے گناہ انہیں پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں، پھر آپ نے یہ آیت شریفہ تلاوت فرمائی: «﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ﴾ إِلىٰ قَوْلِهٖ ﴿ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ﴾» [هود 114/11 ] دن کے دونوں سروں پر اور رات کی کچھ ساعتوں میں نماز پڑھو یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 742]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن يتقوى بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 746] »
دیکھئے: [مجمع الزوائد 1674، 1691] ، [الترغيب و الترهيب 236/1] ، اگرچہ اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں جس سے اس حدیث کو تقویت ملتی ہے۔


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next