الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
28. باب في الصَّلاَةِ الْوُسْطَى:
28. صلاۃ الوسطیٰ کون سی نماز ہے؟
حدیث نمبر: 1266
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ: "مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا كَمَا حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے دن فرمایا: الله تعالیٰ ان مشرکین کی قبریں اور ان کے گھر آگ سے بھر دے اس لئے کہ انہوں نے ہمیں «صلاة الوسطيٰ» (درمیان والی نماز) سے روکے رکھا، حتی کہ سورج غروب ہو گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1266]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1268] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2931] ، [مسلم 627، و أصحاب السنن] و [مسند الموصلي 385] ، [ابن حبان 1745]

29. باب في تَارِكِ الصَّلاَةِ:
29. تارک صلاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1267
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: أَوْ قَالَ جَابِرٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ إِلَّا تَرْكُ الصَّلَاةِ". قَالَ لِي أَبُو مُحَمَّد: الْعَبْدُ إِذَا تَرَكَهَا مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ وَعِلَّةٍ، وَلَا بُدَّ مِنْ أَنْ يُقَالَ: بِهِ كُفْرٌ وَلَمْ يَصِفْ بِالْكُفْرِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور شرک یا کفر کے بیچ میں نہیں ہے کچھ سوائے نماز چھوڑنے کے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: جو کوئی بلا عذر و علت نماز ترک کر دے اس کے بارے میں کہا جائے گا کہ اس کے ساتھ کفر ہے اور یہ نہیں کہا جائے کہ وہ کافر ہو گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1267]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1269] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 82] ، [أبوداؤد 4678] ، [ترمذي 2620] ، [نسائي 465] ، [أبويعلی 1783] ، [ابن حبان 1453]

30. باب في تَحْوِيلِ الْقِبْلَةِ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ إِلَى الْكَعْبَةِ:
30. بیت المقدس سے کعبہ کی طرف تحویل قبلہ کا بیان
حدیث نمبر: 1268
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فِي قُبَاءٍ إِذْ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ:"إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ، وَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَ وَجُهُ النَّاسِ إِلَى الشَّامِ، فَاسْتَدَارُوا، فَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ قبا میں نماز فجر ادا کر رہے تھے کہ ایک صحابی ان کے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا کہ وہ کعبہ کی طرف منہ کر لیں، لہٰذا وہ لوگ بھی کعبہ کی طرف پھر گئے، اور ان لوگوں کا رخ شام کی طرف تھا، پس وہ گھوم گئے اور کعبہ کی طرف انہوں نے منہ کر لئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1268]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1270] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 403] ، [مسلم 526] ، [ابن حبان 1715]

حدیث نمبر: 1269
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قِيلَ:"يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يُصَلُّونَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ سورة البقرة آية 143".
سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہوئے فوت ہو گئے؟ سو الله تعالیٰ نے یہ آیت شریفہ نازل فرمائی: الله تعالیٰ تمہارے ایمان ضائع نہ کرے گا۔ [بقرة: 143/2] [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1269]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة، [مكتبه الشامله نمبر: 1271] »
اس روایت کی سند میں ضعف ہے، لیکن دوسری سند سے یہ صحیح حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 40] ، [مسلم 525] ، [ابن حبان 1717] ، [الموارد 1718]

31. باب في افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ:
31. نماز شروع کرنے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 1270
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ الْعُقَيْلِيُّ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ، وَيَفْتَتِحُ الْقِرَاءَةَ ب الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، وَيَخْتِمُهَا بِالتَّسْلِيمِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تکبیر سے شروع کرتے تھے، اور قرأت «‏‏‏‏الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» ‏‏‏‏ سے شروع کرتے تھے، اور نماز کا اختام تسلیم سے کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1270]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جعفر بن عون متأخر السماع من ابن أبي عروبة. وبديل هو: ابن ميسرة غير أن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1272] »
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے یہ حدیث صحیح ہے، جس کے اطراف متفرق طور پر صحاح ستہ میں موجود ہیں۔ دیکھئے: [بخاري 743] ، [مسلم 399] ، [أبوداؤد 783] ، [ابن ماجه 812] ، [أبويعلی 2881] ، [ابن حبان 1798] ، [الحميدي 1233]

32. باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ:
32. نماز شروع کرتے وقت رفع الیدین کا بیان
حدیث نمبر: 1271
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "لَمْ يَكُنْ يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَّا رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1271]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1273] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 753] ، [ترمذي 240] ، [نسائي 882] ۔ رفع الیدین کہاں کہاں کرنی چاہیے اس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔

33. باب مَا يُقَالُ بَعْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ:
33. نماز شروع کرنے کے بعد کیا پڑھنا چاہیئے؟
حدیث نمبر: 1272
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمِّهْ الْمَاجِشُونَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ: "وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ. اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ. لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ".
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو تکبیر کہتے اور پھر یہ دعا پڑھتے: «إنِّيْ وَجَّهْتُ ...... وَأَتُوْبُ إِلَيْكَ» یعنی میں نے یکسو ہو کر اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے زمین و آسمان بنایا، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، میری نماز و عبادت، میرا مرنا و جینا صرف اللہ ہی کے لئے ہے جو سارے جہان کا مالک ہے، جس کا کوئی شریک نہیں، اور مجھے اس کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب مسلمانوں میں سے پہلا ہوں، یا الله تو ہی معبود ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہی میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا، اپنے گناہ کا اعتراف کیا، پس تو میرے تمام گناہ بخش دے، تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا، اور مجھے اچھے اخلاق و عادات کی ہدایت دے کیونکہ تو ہی اچھے کاموں کی ہدایت دیتا ہے، اور مجھ سے بری عادتیں دور کر دے کیونکہ تیرے سوا کوئی بری عادتیں دور نہیں کر سکتا ہے، میں تیری خدمت میں حاضر ہوں، تیرا ہی فرمانبردار ہوں، ساری خوبی تیرے ہاتھوں میں ہے، اور شر و برائی تیری طرف نہیں کی جا سکتی ہے، میں تجھ سے ہوں (یعنی تیری مخلوق ہوں) اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے (یا تجھ سے میری التجا ہے)، تو بڑی برکت والا اور بلند ذات والا ہے، میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1272]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1274] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 771] ، [أبوداؤد 751] ، [ترمذي 266] ، [نسائي 896] ، [ابن ماجه 864] ، [أبويعلی 285] ، [ابن حبان 1771 وغيرهم]

حدیث نمبر: 1273
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَكَبَّرَ، قَالَ: "سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ. أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ: مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ"ثُمَّ يَسْتَفْتِحُ صَلَاتَهُ. قَالَ جَعْفَرٌ: وَفَسَّرَهُ مَطَرٌ: هَمْزُهُ: الْمُوتَةُ، وَنَفْثُهُ: الشِّعْرُ، وَنَفْخُهُ: الْكِبْرُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں قیام کرتے تو تکبیر کے بعد «سُبْحَانَكَ اَللّٰھُمَّ ........... نفثه ونفخه» پڑھتے، اے اللہ! تو پاک ہے، ہر قسم کی تعریف تیرے لئے ہے، تیرا نام بابرکت ہے اور تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں اللہ سمیع علیم کے ساتھ شیطان رجیم سے پناہ مانگتا ہوں، اس کے وساوس، تکبر اور سحر سے، پھر نماز شروع کرتے تھے۔ راوی حدیث جعفر نے کہا: مطر نے «همزه» کی تفسیر جنون اور «نفثه» کی (جادو کے) بال اور «نفخه» کی تکبر سے کی ہے۔ یعنی اے اللہ! میں شیطان راندۂ درگاہ سے اور اس کے مسلط کئے ہوئے جنون، جادو اور تکبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1273]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1275] »
اس حدیث کی سند بمجموع طرق جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 766] ، [ترمذي 242] ، [مسند أبى يعلی 1108] ، [دارقطني 298/1] ، [بيهقي 53/2] ، [مصنف ابن أبى شيبه 232/1] ، مذکورہ بالا سند میں علی بن علی الرفاعی متکلم فیہ ہیں۔ نیز اس کا شاہد دیکھئے: [مسلم 399/52]

34. باب كَرَاهِيَةِ الْجَهْرِ بِـ {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ}:
34. نماز میں جہراً بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کہنے پر کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 1274
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ كَانُوا "يَفْتَتِحُونَ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: بِهَذَا نَقُولُ، وَلَا أَرَى الْجَهْرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر و عثمان رضی اللہ عنہم سب ہی نماز میں قرأت «الحمد لله رب العالمين» سے شروع کرتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یہی ہم کہتے ہیں اور میں «بسم الله الرحمٰن الرحيم» جہراً کہنا درست نہیں سمجھتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1274]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1276] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 743] ، [مسلم 399] ، [مسند أبى يعلی 2881] ، و [ابن حبان 1798]

35. باب قَبْضِ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ في الصَّلاَةِ:
35. نماز میں داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کے پکڑنے کا بیان
حدیث نمبر: 1275
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى قَرِيبًا مِنْ الرُّسْغِ".
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھتے تھے گٹے پر ( «رُسغ» پہنچے اور کلائی کے جوڑ کو کہتے ہیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1275]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1277] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 888] ، نیز اسی طرح یہ روایت [مسلم 401] اور [ابن ماجه 801] میں بھی موجود ہے۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 1805] ، [موارد الظمآن 447]


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next