الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
ب. الفصل الثاني
حدیث نمبر: Q73
2.09. وسوسہ شکر کا ذریعہ بھی
حدیث نمبر: 73
‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي أُحَدِّثُ نَفْسِي بِالشَّيْءِ لَأَنْ أَكُونَ حُمَمَةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ. قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَدَّ أَمْرَهُ إِلَى الْوَسْوَسَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میرے دل میں کچھ ایسا وسوسہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے بیان کرنے سے کوئلہ بن جانا مجھے زیادہ پسند ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے کو وسوسہ میں بدل دیا۔  اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 73]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (5112) [والنسائي في الکبري (10503) و صححه ابن حبان (الموارد: 46) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

2.1. شیطان اور فرشتے کا انسان پر تصرف
حدیث نمبر: 74
وَعَن بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلشَّيْطَانَ لَمَّةً بِابْنِ -[28]- آدَمَ وَلِلْمَلَكِ لَمَّةً فَأَمَّا لَمَّةُ الشَّيْطَانَ فَإِيعَادٌ بِالشَّرِّ وَتَكْذِيبٌ بِالْحَقِّ وَأَمَّا لَمَّةُ الْمَلَكِ فَإِيعَادٌ بِالْخَيْرِ وَتَصْدِيقٌ بِالْحَقِّ فَمَنْ وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَعْلَمْ أَنَّهُ من الله فليحمد اللَّهَ وَمَنْ وَجَدَ الْأُخْرَى فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ثُمَّ قَرَأَ (الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ ويأمركم بالفحشاء) ‏‏‏‏الْآيَة) ‏‏‏‏أخرجه التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب ‏‏‏‏ 
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان ابن آدم کے دل میں خیال ڈالتا ہے اور فرشتہ بھی خیال ڈالتا ہے۔ رہا شیطان کا وسوسہ ڈالنا تو وہ شر اور حق کے جھٹلانے کا وعدہ دیتا ہے، رہا فرشتے کا خیال ڈالنا تو وہ خیر اور تصدیق حق کا وعدہ دیتا ہے، جو شخص اس طرح کا خیال محسوس کرے تو وہ جان لے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے، پس وہ اللہ کا شکر ادا کرے، اور جو شخص دوسرا خیال پائے تو وہ شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ شیطان تمہیں مفلسی کا وعدہ دیتا ہے اور برے کام کی ترغیب و حکم دیتا ہے۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 74]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2988) [والنسائي في الکبري (11051 / التفسير: 71) و ابن حبان (الموارد: 40) ]
٭ عطاء بن السائب اختلط و الراوي عنه بعد اختلاطه (انظر الکواکب النيرات وغيره) والحديث: أخرجه الطبري في تفسيره (3/ 59) بسند حسن عن عبد الله (بن مسعود) رضي الله عنه من قوله وھو الصواب و للموقوف شواھد وله حکم الرفع .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 75
‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول:" لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَإِذَا قَالُوا ذَلِك فَقولُوا الله أحد الله الصَّمد لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كفوا أحد ثمَّ ليتفل عَن يسَاره ثَلَاثًا وليستعذ من الشَّيْطَان". رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ یوں بھی کہا جائے گا: اس مخلوق کو تو اللہ نے تخلیق کیا، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جب وہ یہ کہیں تو تم کہنا: اللہ یکتا ہے، اللہ بے نیاز ہے، اس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے۔ پھر تین مرتبہ اپنی بائیں جانب تھوک دے، اور شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اور ہم عمرو بن احوص سے مروی حدیث ان شاءاللہ باب خطبۃ یوم النحر میں ذکر کریں گے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 75]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4723، 4721) واللفظ مرکب [والنسائي في الکبري (10497، وعمل اليوم والليلة:661) ]
حديث عمرو بن الأحوص يأتي (2670)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

ج. الفصل الثالث
حدیث نمبر: Q76
2.11. تخلیق الہیٰ کے بارے میں شیطانی وسوسہ
حدیث نمبر: 76
‏‏‏‏عَن أنس بن مَالك يَقُولَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يَقُولُوا هَذَا الله خَالق كل شَيْء فَمن خلق الله» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَلِمُسْلِمٍ:" قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجل: إِن أمتك لَا يزالون يَقُولُونَ: مَا كَذَا؟ مَا كَذَا؟ حَتَّى يَقُولُوا: هَذَا اللَّهُ خَلَقَ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ عَزَّ وَجل؟"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ وہ کہیں گے، ان سب چیزوں کو اللہ نے پیدا فرمایا، تو پھر اللہ عزوجل کو کس نے پیدا کیا؟ اسے بخاری نے روایت کیا۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (7296) و مسلم۔ اور مسلم کی روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے فرمایا: آپ کی امت کے لوگ اس طرح کہتے رہیں گے، یہ کیا؟ اسے کیوں پیدا کیا ہے؟ حتیٰ کہ وہ کہیں گے: اس مخلوق کو تو اللہ نے پیدا فرمایا تو پھر اللہ عزوجل کو کس نے پیدا کیا ہے:
اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 76]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7296) و مسلم (217 / 136)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

2.12. جب شیطان نماز میں ستائے
حدیث نمبر: 77
‏‏‏‏عَن عُثْمَان بن أبي الْعَاصِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ حَالَ بيني وَبَين صَلَاتي وقراءتي يُلَبِّسُهَا عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ شَيْطَانٌ يُقَالُ لَهُ خِنْزِبٌ فَإِذَا أَحْسَسْتَهُ فَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْهُ وَاتْفُلْ عَلَى يسارك ثَلَاثًا قَالَ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَهُ اللَّهُ عَنِّي» . رَوَاهُ مَسْلِمٌ
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! بے شک شیطان میرے، میری نماز اور میری قراءت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور وہ نماز کو مجھ پر ملتبس کر دیتا ہے، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ شیطان ہے اسے خنزب کہا جاتا ہے، پس جب تم محسوس کرو تو اس سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور تین بار اپنی بائیں جانب تھوک دو۔ (وہ بیان کرتے ہیں) پس میں نے ایسے کیا تو اللہ نے اسے مجھ سے دور کر دیا۔
 اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 77]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (68/ 2203)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

2.13. نماز میں وسوسے کی پروانہ کرو
حدیث نمبر: 78
‏‏‏‏وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: «إِنِّي أهم فِي صَلَاتي فيكثر ذَلِك عَليّ فَقَالَ الْقَاسِم بن مُحَمَّد امْضِ فِي صَلَاتك فَإِنَّهُ لن يذهب عَنْكَ حَتَّى تَنْصَرِفَ وَأَنْتَ تَقُولُ مَا أَتْمَمْتُ صَلَاتي» . رَوَاهُ مَالك
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے ان سے مسئلہ دریافت کیا تو کہا: نماز میں میرا خیال کسی دوسری طرف چلا جاتا ہے، اور اکثر ایسا ہوتا ہے۔ تو انہوں نے کہا: اپنی نماز جاری رکھو، کیونکہ تمہارے نماز سے فارغ ہونے تک یہ آتے رہیں گے، اور (نماز کے اختتام پر) تم کہو گے: میں نے اپنی نماز مکمل نہیں کی۔ اس حدیث کو امام مالک نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 78]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه مالک في الموطأ (1/ 100 ح 222)
٭ ھذا من البلاغات، لم أجد له سندًا صحيحًا ولا حسنًا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

3. تقدیر پر ایمان لانے کا باب
حدیث نمبر: Q79-2
الف . الفصل الاول
حدیث نمبر: Q79

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next