الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
--. معمولی سی بے احتیاطی قبر کے عذاب کا موجب
حدیث نمبر: 338
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا أَحدهمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ-وَفِي رِوَايَةٍ لمُسلم: لَا يستنزه مِنَ الْبَوْلِ-وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثمَّ أَخذ جَرِيدَة رطبَة فَشَقهَا نِصْفَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً قَالُوا يَا رَسُول الله لم صنعت هَذَا قَالَ لَعَلَّه يُخَفف عَنْهُمَا مَا لم ييبسا
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا، ان میں سے ایک پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کیا کرتا تھا، اور مسلم کی روایت میں ہے: پیشاب کرتے وقت احتیاط نہیں کیا کرتا تھا، جبکہ دوسرا شخص چغل خور تھا۔ پھر آپ نے ایک تازہ شاخ لے کر اس کے دو ٹکڑے کر دیے، پھر ہر قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے یہ کیوں کیا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ممکن ہے ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 338]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (216) و مسلم (111/ 292)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. لعنت والے دو کام
حدیث نمبر: 339
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اتَّقُوا اللَّاعِنَيْنِ. قَالُوا: وَمَا اللَّاعِنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟. قَالَ: «الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاس أَو فِي ظلهم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لعنت کا باعث بننے والی دو چیزوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لعنت کا سبب بننے والی دو چیزیں کیا ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کی راہ گزر یا ان کے سائے کی جگہ میں بول و براز کرتا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 339]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (68/ 269)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. شرم گاہ کو دائیں ہاتھ سے نہ چھوا جائے
حدیث نمبر: 340
وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا شرب أحدكُم فَلَا ينتنفس فِي الْإِنَاءِ وَإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ»
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کوئی چیز پیئے تو وہ برتن میں سانس نہ لے، اور جب بیت الخلا میں جائے تو اپنے دائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ کو مت چھوئے اور دائیں سے استنجا بھی مت کرے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 340]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (153) و مسلم (63/ 267)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. استنجاء طاق ڈھیلوں سے کیا جائے
حدیث نمبر: 341
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: (قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فليوتر
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص وضو کرے تو وہ ناک جھاڑے اور جو ڈھیلوں سے استنجا کرے تو وہ ڈھیلے طاق عدد میں لے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 341]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (161) و مسلم (22/ 237)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. پیشاب نرم جگہ کیا جائے
حدیث نمبر: 342
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ الْخَلَاءَ فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً يستنجي بِالْمَاءِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت الخلا میں جاتے تو میں اور ایک دوسرا لڑکا پانی کا برتن اور برچھی اٹھاتے، اور آپ پانی سے استنجا کرتے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 342]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (150) و مسلم (70/ 271)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. بیت الخلاء میں مقدس اشیاء نہ لے جائی جائیں
حدیث نمبر: 343
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ. وَفِي رِوَايَتِهِ وَضَعَ بَدَلَ نزع
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بیت الخلا میں جانے کا ارادہ فرماتے تو آپ اپنی انگوٹھی اتار دیتے۔ اسے ابوداؤد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، اور ابوداؤد ؒ نے فرمایا: یہ روایت منکر ہے، ان کی روایت میں ((نزع)) کے بجائے ((وضع)) کا لفظ ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 343]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (19) والنسائي (8/ 178 ح 5216) والترمذي (1746) [وابن ماجه: 303]
٭ ابن جريج مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. قضائے حاجت کے لیے آبادی سے دور جانا
حدیث نمبر: 344
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ انْطَلَقَ حَتَّى لَا يرَاهُ أحد. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بول و براز کا ارادہ فرماتے تو آپ (صحرا کی طرف) چلتے جاتے حتیٰ کہ آپ نظروں سے اوجھل ہو جاتے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 344]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2) [و ابن ماجه: 335]
٭ إسماعيل بن عبد الملک ضعيف ضعفه الجمھور و أحاديث أبي داود (2549) و النسائي (16) و السراج (المسند: 17) وغيرهم تغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام
حدیث نمبر: 345
وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَأَرَادَ أَنْ يَبُولَ فَأَتَى دَمِثًا فِي أَصْلِ جِدَارٍ فَبَال ثُمَّ قَالَ: «إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فليرتد لبوله» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک روز نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، آپ نے پیشاب کرنے کا ارادہ کیا تو آپ دیوار کی بنیاد کے پاس نرم جگہ آئے اور پیشاب کیا۔ پھر فرمایا: جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنے کا ارادہ کرے تو وہ پیشاب کرنے کے لیے مناسب جگہ تلاش کرے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 345]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3)
٭ فيه شيخ: لم أعرفه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. زمین کے قریب ہو کر ستر کھولنا
حدیث نمبر: 346
وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الأَرْض. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو آپ (بیٹھتے وقت) زمین کے قریب ہو کر اپنا کپڑا اٹھایا کرتے تھے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 346]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (14) و أبو داود (14) والدارمي (1/ 171 ح 672)
٭ رجل: مجھول، وجاء عند البيھقي وغيره من طريق الأعمش عن القاسم بن محمد عن ابن عمر به و الأعمش مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. والدین اولاد کو دین کی ضروری باتوں کی تعلیم دیں
حدیث نمبر: 347
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ أُعَلِّمُكُمْ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا وَأَمَرَ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ وَنَهَى أَنْ يَسْتَطِيبَ الرَّجُلُ بِيَمِينِهِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لیے اسی طرح ہوں جس طرح والد اپنے بچے کے لیے ہوتا ہے، میں تمہیں سکھا سکتا ہوں، جب تم بول و براز کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پشت، آپ نے (استنجا کے لیے) تین پتھر استعمال کرنے کا حکم فرمایا، آپ نے لید اور ہڈی سے (استنجا کرنے سے) منع فرمایا اور دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔ حسن، رواہ ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 347]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه ابن ماجه (313) والدارمي (172/1 ح 680) [و أبو داود (8) والنسائي (38/1 ح 40) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next