الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. بخار کو برا مت کہو، یہ مسلمان کے لئے رحمت ہے
حدیث نمبر: 1583
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ذُكِرَتِ الْحُمَّى عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبَّهَا رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبَّهَا فَإِنَّهَا تَنْفِي الذُّنُوبَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بخار کا ذکر کیا گیا تو کسی آدمی نے اسے برا بھلا کہا، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے برا بھلا نہ کہو، کیونکہ وہ گناہوں کو ایسے صاف کر دیتا ہے جیسے آگ لوہے کی میل کچیل دور کر دیتی ہے۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1583]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه ابن ماجه (3469)
٭ أبو الزبير عنعن فالسند ضعيف و له شواھد عند مسلم (2575) وغيره وانظر تنقيح الرواة (304/1)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بخار جہنم سے نجات
حدیث نمبر: 1584
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ مَرِيضًا فَقَالَ: أَبْشِرْ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: هِيَ نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُؤْمِنِ فِي الدُّنْيَا لِتَكَوُنَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ والْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مریض کی عیادت کی تو فرمایا: خوش ہو جاؤ، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، وہ (بخار) میری آگ ہے میں اسے دنیا میں اپنے مومن بندے پر مسلط کرتا ہوں تاکہ وہ اس کے لیے روز قیامت کی آگ کے حصہ کا (بدلہ) ہو جائے۔ حسن، رواہ احمد و ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1584]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (440/2 ح 9674) و ابن ماجه (3470) و البيھقي في شعب الإيمان (9844) [و صححه الحاکم (345/1) ووافقه الذهبي. ]
٭ السند ضعيف و للحديث شواھد.»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. مصیبتوں کے بدلے بخشش کا وعدہ
حدیث نمبر: 1585
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الرَّبَّ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى يَقُولُ: وَعِزَّتِي وَجَلَالِي لَا أُخْرِجُ أَحَدًا مِنَ الدُّنْيَا أُرِيد أَغْفِرَ لَهُ حَتَّى أَسْتَوْفِيَ كُلَّ خَطِيئَةٍ فِي عُنُقِهِ بِسَقَمٍ فِي بَدَنِهِ وَإِقْتَارٍ فِي رِزْقِهِ. رَوَاهُ رزين
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رب سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: مجھے میرے غلبہ و جلال کی قسم! میں جسے بخشنے کا ارادہ کر لوں تو میں اسے دنیا سے نہیں اٹھاتا حتیٰ کہ میں اسے بیمار کر کے یا اس کے رزق میں تنگی کر کے اس کے ذمے تمام خطاؤں کا پورا پورا حساب نہ کر لوں۔ لااصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ) [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1585]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لا أصل له، رواه رزين (لم أجده)»


قال الشيخ زبير على زئي: لا أصل له

--. سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اپنی بیماری پر اظہار افسوس
حدیث نمبر: 1586
وَعَن شَقِيق قَالَ: مرض عبد الله بن مَسْعُود فَعُدْنَاهُ فَجَعَلَ يَبْكِي فَعُوتِبَ فَقَالَ: إِنِّي لَا أَبْكِي لِأَجْلِ الْمَرَضِ لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمَرَضُ كَفَّارَةٌ» وَإِنَّمَا أبْكِي أَنه أَصَابَنِي عَلَى حَالِ فَتْرَةٍ وَلَمْ يُصِبْنِي فِي حَال اجْتِهَاد لِأَنَّهُ يكْتب للْعَبد من الْجَرّ إِذَا مَرِضَ مَا كَانَ يُكْتَبُ لَهُ قَبْلَ أَنْ يَمْرَضَ فَمَنَعَهُ مِنْهُ الْمَرَضُ. رَوَاهُ رَزِينٌ
شقیق ؒ بیان کرتے ہیں، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے تو ہم ان کی عیادت کے لیے گئے تو وہ رونے لگے، پس اس پر ان کو ملامت کیا گیا، تو انہوں نے فرمایا: میں مرض کی وجہ سے نہیں روتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مرض (گناہوں کا) کفارہ ہوتا ہے۔ میں تو اس لیے روتا ہوں کہ یہ (مرض) مجھے بڑھاپے کی عمر میں لاحق ہوا ہے، اور محنت و مشقت کرنے کے دور میں لاحق نہیں ہوا، کیونکہ جب آدمی بیمار ہو جاتا ہے تو اس کے لیے وہی اجر لکھ دیا جاتا ہے جو اس کے بیمار ہونے سے پہلے لکھا جاتا تھا، اور اب صرف مرض نے اسے (وہ اعمال بجا لانے سے) روک رکھا ہے۔ لااصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1586]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لا أصل له، رواه رزين (لم أجده)»


قال الشيخ زبير على زئي: لا أصل له

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عیادت کرنے کا طریقہ
حدیث نمبر: 1587
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَعُودُ مَرِيضًا إِلَّا بَعْدَ ثَلَاثٍ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین دن کے بعد عیادت کے لیے جایا کرتے تھے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1587]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه ابن ماجه (1437) والبيھقي في شعب الإيمان (9216)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. مریض سے دعا کروانے کا حکم
حدیث نمبر: 1588
وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ك قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مَرِيضٍ فَمُرْهُ يَدْعُو لَكَ فَإِنَّ دُعَاءَهُ كَدُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اسے کہو کہ وہ تمہارے حق میں دعا کرے، کیونکہ اس کی دعا، فرشتوں جیسی ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1588]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1441)
٭ ميمون بن مھران: لم يسمع من عمر، قاله المنذري.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. اونچی آواز سے مریض کو تکلیف نہ پہنچائی جائے
حدیث نمبر: 1589
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ تَخْفِيفُ الْجُلُوسِ وَقِلَّةُ الصَّخَبِ فِي الْعِيَادَةِ عِنْدَ الْمَرِيضِ قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَثُرَ لَغَطُهُمْ وَاخْتِلَافُهُمْ: «قُومُوا عَنِّي» رَوَاهُ رزين
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مریض کی عیادت کرتے وقت اس کے پاس مختصر وقت کے لیے بیٹھنا اور شور کم کرنا سنت ہے۔ انہوں نے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ان کا شور اور اختلاف زیادہ ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے پاس سے چلے جاؤ۔ لااصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1589]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لا أصل له، رواه رزين (لم أجده)
٭ و في الباب حديث منقطع عن علي رضي الله عنه، عند البزار (کشف الأستار: 777) و سنده ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: لا أصل له

--.
حدیث نمبر: 1590
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم: «العيادة فوَاق نَاقَة»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عیادت (اتنے وقت کے لیے کرنی چاہیے) جتنا وقت دودھ کی دو دھاریں نکالنے کے درمیان ہوتا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1590]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9222)
٭ سنده: ’’أيوب بن الوليد الضرير: ثنا شعيب بن حرب: نا أبو عبد الله (العرني): نا إسماعيل بن القاسم عن أنس بن مالک.‘‘ و فيه جماعة لم أعرفھم.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. مریض کے پاس کم بیٹھنا بہترین عیادت ہے
حدیث نمبر: 1591
وَفِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلًا: «أَفْضَلُ الْعِيَادَةِ سُرْعَةُ الْقِيَامِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
اور سعید بن مسیّب ؒ کی مرسل روایت میں ہے: بہترین عیادت وہ جس میں (عیادت کر کے) جلدی اٹھا جائے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1591]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9221)
٭ فيه شيخ من البصريين: مجھول.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. مریض کی خواہشات کو پورا کرنا چاہئے
حدیث نمبر: 1592
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا فَقَالَ لَهُ: «مَا تستهي؟» قَالَ: أشتهي خبز بر. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ عِنْدَهُ خُبْزُ بُرٍّ فَلْيَبْعَثْ إِلَى أَخِيهِ» . ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اشْتَهَى مَرِيضُ أحدكُم شَيْئا فليطعمه» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی آدمی کی عیادت کی تو فرمایا: کسی چیز کو دل چاہتا ہے؟ اس نے عرض کیا: گندم کی روٹی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کے پاس گندم کی روٹی ہو تو وہ اسے اپنے بھائی کے پاس بھیج دے۔ پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تمہارے کسی مریض کا کسی چیز کو دل چاہے تو وہ اسے کھلا دیا کرو۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1592]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1439)
٭ صفوان بن ھبيرة: لين الحديث.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next