الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
--. لا حول ولا قوۃ جنت کے خزانوں سے خزانہ ہے
حدیث نمبر: 2303
وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا وَهُوَ مَعَكُمْ وَالَّذِي تَدْعُونَهُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ عُنُقِ رَاحِلَتِهِ» قَالَ أَبُو مُوسَى: وَأَنَا خَلْفَهُ أَقُولُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فِي نَفْسِي فَقَالَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟» فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ»
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ لوگ بلند آواز سے اللہ اکبر پڑھنے لگے، جس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! اپنے آپ پر آسانی کرو، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے بلکہ تم تو سننے دیکھنے والی ذات کو پکار رہے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے، اور جس ذات کو تم پکارتے ہو وہ تو تمہاری سواری کی گردن سے بھی تمہارے زیادہ قریب ہے۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں آپ کے پیچھے اپنے دل میں ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) پڑھ رہا تھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانے کے متعلق بتاؤں؟ میں نےعرض کیا، کیوں نہیں، اللہ کے رسول! ضرور بتائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) گناہ سے بچنا اورنیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (۶۳۸۴) و مسلم [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2303]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6384) و مسلم (2704/44)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہنے سے جنت میں کھجور کے درخت کا لگنا
حدیث نمبر: 2304
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ((سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہِ)) پڑھتا ہے تو اس کے لئے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جاتا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۴۶۴)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2304]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3464 و قال: حسن صحيح غريب)
٭ أبو الزبير مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. اللہ تعالیٰ کو اس کی پاکی کے ساتھ یاد کرو
حدیث نمبر: 2305
وَعَنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ صَبَاحٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلَّا مُنَادٍ يُنَادِي سَبِّحُوا الْمَلِكَ القدوس» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر صبح ایک اعلان کرنے والا (فرشتہ) اعلان کرتا ہے: منزہ و مقدس بادشاہ کی تسبیح بیان کرو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۵۶۹)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2305]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3569 وقال: غريب)
٭ فيه موسي بن عبيدة و محمد بن ثابت: ضعيفان .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. سب سے افضل ذکر لا الہ الا للہ کا بیان
حدیث نمبر: 2306
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْضَلُ الذِّكْرِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے افضل ذکر ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) اور افضل دعا ((اَلْحَمْدُلِلہِ)) ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۳۸۳) و ابن ماجہ (۳۸۰۰) و صححہ ابن حبان (۳۲۶، الاحسان: ۸۴۳) و الحاکم (۱ / ۴۹۸)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2306]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3383 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (3800) [و صححه ابن حبان (326، الإحسان: 843) و الحاکم (498/1) ووافقه الذهبي] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. اللہ تعالیٰ کا شکر اس کی حمد کے ساتھ کرو
حدیث نمبر: 2307
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَمْدُ رَأْسُ الشُّكْرِ مَا شَكَرَ اللَّهَ عَبْدٌ لَا يحمده»
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: الحمد (اللہ کی تعریف کرنا) شکر کی چوٹی ہے، جو بندہ اللہ کی حمد بیان نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۴۳۹۵) المصنف عبدالرزاق (۱۹۵۷۴)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2307]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4395 من طريق عبد الرزاق و ھذا في مصنفه [19574] )
٭ فيه قتادة أن عبد الله بن عمرو قال إلخ و ھذا منقطع .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر کرو
حدیث نمبر: 2308
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ مَنْ يُدْعَى إِلَى الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت سب سے پہلے ان لوگوں کو جنت کی طرف بلایا جائے گا جو خوشحالی اور تنگ حالی میں اللہ کی حمد بیان کرتے ہیں۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں بیان کی ہیں۔ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۴۳۷۳، ۴۴۸۳، ۴۴۸۴) و البغوی فی شرح السنہ (۵/ ۵۰ ح ۱۲۷۰) و الحاکم (۱ / ۵۰۲ ح ۱۸۵۱)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2308]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4373، 4483. 4484) و البغوي في شرح السنة (50/5 ح 1270، و اللفظ له)
٭ فيه نصر بن حماد ضعيف جدًا و للحديث طرق عند الحاکم (502/1ح 1851) وغيره و کلھا ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. کلمہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہ پڑھنے کا ثواب
حدیث نمبر: 2309
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ: يَا رَبِّ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَذْكُرُكَ بِهِ وَأَدْعُوكَ بِهِ فَقَالَ: يَا مُوسَى قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ: يَا رَبِّ كلُّ عبادكَ يقولُ هَذَا إِنَّما أيد شَيْئًا تَخُصُّنِي بِهِ قَالَ: يَا مُوسَى لَوْ أَنَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعَ وَعَامِرَهُنَّ غَيْرِي وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وُضِعْنَ فِي كِفَّةٍ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي كِفَّةٍ لَمَالَتْ بِهِنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موسی ؑ نے عرض کیا، پروردگار! مجھے کوئی چیز سکھا دے جس کے ساتھ میں تیرا ذکر کیا کروں یا میں اس کے ساتھ تجھ سے دعا کیا کروں۔ فرمایا: موسیٰ! ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) پڑھا کرو، انہوں نے عرض کیا: پروردگار! تیرے سارے بندے اسے پڑھتے ہیں، میں تو ایسی چیز چاہتا ہوں جو میرے ساتھ خاص ہو۔ فرمایا: موسیٰ! اگر ساتوں آسمان اور میرے سوا جہان میں بسنے والے اور ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں رکھ دی جائیں اور ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) ان پر بھاری ہو گا۔ حسن، رواہ فی شرح السنہ (۵ / ۵۴، ۵۵ ح ۱۲۷۳) و ابن حبان (۲۳۲۴) و الحاکم (۱ / ۵۲۸، ۱۳۶۲)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2309]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (54/5. 55 ح 1273) [و ابن حبان (2324) والحاکم (528/1، 1362) ]
٭ ابن لھيعة تابعه عمرو بن الحارث عند ابن حبان والحاکم و سندھما حسن لذاته فالحديث حسن .»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. فضیلت والے چند کلمات کا بیان
حدیث نمبر: 2310
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ صَدَّقَهُ رَبُّهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَأَنَا أَكْبَرُ وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ يَقُولُ اللَّهُ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَحْدِي لَا شَرِيكَ لِي وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا لِيَ الْمُلْكُ وَلِيَ الْحَمْدُ وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا الله وَلَا وحول وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِي وَكَانَ يَقُولُ: «مَنْ قَالَهَا فِي مَرَضِهِ ثُمَّ مَاتَ لَمْ تَطْعَمْهُ النَّارُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
ابوسعید رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکْبَرُ)) کہتا ہے تو اس کا رب اس کی تصدیق فرماتا ہے، اور فرماتا ہے: میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں سب سے بڑا ہوں۔ اور جب (بندہ) کہتا ہے: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ تو اللہ فرماتا ہے: میرے اکیلے کے سوا کوئی معبود نہیں، میرا کوئی شریک نہیں، اور جب وہ کہتا ہے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ہر قسم کی حمد و تعریف ہے، تو اللہ فرماتا ہے: میرے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہت اور حمد میرے ہی لئے ہے اور جب وہ کہتا ہے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے، تو اللہ فرماتا ہے: میرے سوا کوئی معبود نہیں، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض میری ہی توفیق سے ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے: جو شخص اپنی بیماری میں یہ کلمات پڑھے اور پھر وہ فوت ہو جائے تو اسے آگ نہیں چھوئے گی۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۴۳۰) و ابن ماجہ (۲۷۹۴) و النسائی فی الکبری (۹۸۶)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2310]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3430) و ابن ماجه (2794)
٭ أبو إسحاق عنعن و رواه النسائي في الکبري (986) من حديث شعبة عن أبي إسحاق به مختصرًا موقوفًا و سنده حسن وله حکم الرفع .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. ایک آسان تسبیح
حدیث نمبر: 2311
وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى أَوْ حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ فَقَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عليكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ؟ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَاءِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِثْلَ ذَلِكَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک عورت کے پاس آئے۔ اس کے سامنے کھجور کی گھٹلیاں یا کنکریاں پڑی ہوئی تھیں اور وہ ان پر تسبیح پڑھ رہی تھی۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے اس سے آسان تر یا افضل ہے؟ ((وَ سُبْحَانَ اللہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ ........ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ مِثْلَ ذَلِکَ)) اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو اس نے آسمان میں تخلیق فرمائیں، اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو اس نے زمین میں پیدا فرمائیں، اس کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو ان کے درمیان ہیں، اور اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو وہ پیدا کرنے والا ہے، اور اللہ کے لئے بڑائی ہے اسی مثل، اللہ کے لئے حمد ہے اسی مثل، ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) اسی مثل اور ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) اسی مثل۔ ترمذی، ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۵۶۸) و ابوداؤد (۱۵۰۰)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2311]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3568) و أبو داود (1500) و أخطأ من ضعفه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. دن کے شروع اور آخر میں پڑھنے والی تسبیح
حدیث نمبر: 2312
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَجَّ مِائَةَ حَجَّةٍ وَمَنْ حَمِدَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَنْ هَلَّلَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ لَمْ يَأْتِ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَحَدٌ بِأَكْثَرِ مِ َّا أَتَى بِهِ إِلَّا مَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ أَوْ زَادَ عَلَى مَا قَالَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتےہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح و شام سو سو مرتبہ سبحان اللہ کہتا ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے سو حج کیا ہو، جو شخص سو مرتبہ صبح اور سو مرتبہ شام الحمدللہ کہتا ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اللہ کی راہ میں سو گھوڑے فراہم کیے ہوں، جو شخص صبح و شام سو سو مرتبہ ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) پڑھتا ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اسماعیل ؑ کی اولاد سے سو غلام آزاد کیے ہوں اور جو شخص صبح و شام سو سو مرتبہ ((اَللہُ اَکْبَرُ)) کہتا ہے تو روز قیامت اس سے بڑھ کر کوئی افضل عمل لے کر حاضر نہیں ہو گا مگر وہ شخص جس نے اس کے مثل یا اس سے زیادہ (یہ وظیفہ) کیا ہو گا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۴۷۱)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2312]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3471)
٭ ضحاک بن حمزة:ضعيف، وله متن آخر عند النسائي في عمل اليوم و الليلة (821) وسنده حسن و ليس فيه:’’مائة حجة‘‘»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next