الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
--. بادشاہوں کے دل اللہ تعالیٰ کے قبضے میں
حدیث نمبر: 3721
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا مَالِكُ الْمُلُوكِ وَمَلِكُ الْمُلُوكِ قُلُوبُ الْمُلُوكِ فِي يَدِي وَإِنَّ الْعِبَادَ إِذَا أَطَاعُونِي حَوَّلْتُ قُلُوبَ مُلُوكِهِمْ عَلَيْهِمْ بِالرَّحْمَةِ وَالرَّأْفَةِ وَإِنَّ الْعِبَادَ إِذَا عَصَوْنِي حَوَّلْتُ قُلُوبَهُمْ بِالسُّخْطَةِ وَالنِّقْمَةِ فَسَامُوهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ فَلَا تَشْغَلُوا أَنْفُسَكُمْ بِالدُّعَاءِ عَلَى الْمُلُوكِ وَلَكِنِ اشْغَلُوا أَنْفُسَكُمْ بِالذِّكْرِ وَالتَّضَرُّعِ كَيْ أَكْفِيَكُمْ ملوكَكم «. رَوَاهُ أَبُو نُعَيْمٍ فِي» الْحِلْيَةِ
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں بادشاہوں کا مالک اور بادشاہوں کا بادشاہ ہوں، بادشاہوں کے دل میرے ہاتھ میں ہیں، اور جب بندے میری اطاعت کرتے ہیں تو میں ان کے بادشاہوں کے دل رحمت و شفقت کے ساتھ ان پر پھیر دیتا ہوں، اور جب بندے میری نافرمانی کرتے ہیں تو میں ان کے دل ناراضی اور سزا کے ساتھ پھیر دیتا ہوں پھر وہ انہیں بُرے عذاب سے دوچار کرتے ہیں، اپنے آپ کو بادشاہوں پر بددعا کرنے میں مشغول نہ رکھو بلکہ اپنے آپ کو ذکر اور تضرع میں مصروف رکھو تاکہ میں تمہیں تمہارے حکمرانوں سے محفوظ کروں۔ اسے ابونعیم نے حلیہ میں بیان کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3721]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه أبو نعيم في حلية الأولياء (388/2) [و الطبراني في الأوسط (8957) ]
٭ فيه وھب بن راشد: متروک، و فيه خلاص بن عمرو عن أبي الدرداء إلخ .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. عادل حاکم کی فضیلت
حدیث نمبر: 3722
عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ قَالَ: «بَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا وَيَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا»
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے کسی صحابی کو کسی کام پر مبعوث فرماتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: (لوگوں کو اجر و ثواب کی) خوشخبری سنانا، نفرت نہ دلانا اور آسانی پیدا کرنا تنگی پیدا نہ کرنا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3722]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6124) و مسلم (1732/6)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سختی کی ترغیب اور نرمی کی ترغیب کا بیان
حدیث نمبر: 3723
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم: «يسوا وَلَا تُعَسِّرُوا وَسَكِّنُوا وَلَا تُنَفِّرُوا»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آسانی پیدا کرو، تنگی پیدا نہ کرو، سکون پہنچاؤ، نفرت نہ دلاؤ۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3723]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6125) و مسلم (1734/8)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. امراء آپس میں اختلاف نہ کریں
حدیث نمبر: 3724
وَعَن ابنِ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَدَّهُ أَبَا مُوسَى وَمُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ: «يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا وَتَطَاوَعَا وَلَا تَخْتَلِفَا»
ابوبردہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے دادا ابوموسی رضی اللہ عنہ اور معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجتے ہوئے فرمایا: آسانی پیدا کرنا، تنگی پیدا نہ کرنا، خوشخبری سنانا، نفرت نہ دلانا، اتفاق رکھنا اور اختلاف پیدا نہ کرنا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3724]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6124) و مسلم (1733/7)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. عہد شکنی کی مذمت
حدیث نمبر: 3725
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عہد شکنی کرنے والے کے لیے روز قیامت جھنڈا نصب کیا جائے گا اور کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں شخص کی عہد شکنی (کا نتیجہ) ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3725]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6178) و مسلم (1735/10)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. عہد شکن کی آخرت میں رسوائی
حدیث نمبر: 3726
وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يومَ القيامةِ يُعرَفُ بِهِ»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت ہر عہد شکن کے لیے ایک جھنڈا ہو گا جس کے ذریعے وہ پہچانا جائے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3726]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3186) و مسلم (1737/14)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. امراء کی عہد شکنی سب سے بڑی عہد شکنی
حدیث نمبر: 3727
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ عِنْدَ اسْتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرْفَعُ لَهُ بِقَدْرِ غَدْرِهِ أَلا وَلَا غادر أعظم مِن أميرِ عامِّةٍ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت ہر عہد شکن کی پشت پر ایک جھنڈا ہو گا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: روزِ قیامت ہر عہد شکن کے لیے ایک جھنڈا ہو گا جو اس کی عہد شکنی کے مطابق بلند کیا جائے گا، سن لو! سربراہ مملکت سے بڑھ کر کسی عہد شکن کی عہد شکنی نہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3727]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (16، 15/ 1738)»


قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (16، 15/ 1738)

--. مسلمانوں کی ضروریات پورا کرنے کا لزوم
حدیث نمبر: 3728
عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ أَنَّهُ قَالَ لِمُعَاوِيَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «‏‏‏‏(مَنْ وَلَّاهُ اللَّهُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ فَاحْتَجَبَ دُونَ حَاجَتِهِمْ وَخَلَّتِهِمْ وَفَقْرِهِمُ احْتَجَبَ اللَّهُ دُونَ حَاجَتِهِ وَخَلَّتِهِ وَفَقْرِهِ» . فَجَعَلَ مُعَاوِيَةُ رَجُلًا عَلَى حَوَائِجِ النَّاسِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ وَلِأَحْمَدَ: «أَغْلَقَ اللَّهُ لَهُ أَبْوَابَ السَّمَاءِ دُونَ خَلَّتِهِ وَحَاجَّتِهِ وَمَسْكَنَتِهِ»
عمرو بن مُرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ جس شخص کو مسلمانوں کے کسی معاملے کا سرپرست بنا دے اور وہ ان کی ضرورت، ان کی شکایت اور ان کی حاجتوں کی پورا کرنے میں رکاوٹ بن جائے تو اللہ اس کی ضرورت و شکایت اور اس کی حاجت پوری کرنے میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی ضرورتوں کا خیال رکھنے کے لیے ایک آدمی کو مقرر کیا۔ ترمذی اور احمد کی ایک دوسری روایت میں ہے: اللہ اس کی ضرورت، حاجت اور محتاجی کے وقت آسمان کے دروازے بند کر دیتا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3728]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2948) و الترمذي (1332. 1333 وقال: غريب) و أحمد (231/4 ح 18196، 24300)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. رعایا پر دروازے بند کرنے کی مذمت
حدیث نمبر: 3729
عَنْ أَبِي الشَّمَّاخِ الْأَزْدِيِّ عَنِ ابْنِ عَمٍّ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَى مُعَاوِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ شَيْئًا ثُمَّ أَغْلَقَ بَابَهُ دُونَ الْمُسْلِمِينَ أَوِ الْمَظْلُومِ أَوْ ذِي الْحَاجَةِ أَغْلَقَ اللَّهُ دُونَهُ أَبْوَابَ رَحْمَتِهِ عِنْدَ حَاجَتِهِ وَفَقْرِهِ أَفْقَرَ مَا يَكُونُ إليهِ»
ابوشماخ ازدی اپنے چچا زاد سے، جو کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہیں، روایت کرتے ہیں کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جسے لوگوں کے کسی معاملے کی ذمہ داری سونپی جائے، پھر وہ مسلمانوں یا مظلوموں یا حاجت مندوں کی ضرورتوں سے دروازے بند کر لے تو اللہ اس کی حاجت اور ضرورت کے وقت، جبکہ وہ انتہائی ضرورت مند ہو، اپنی رحمت کے دروازے بند کر لیتا ہے۔ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3729]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7384، نسخة محققة: 6999) [و أحمد (441/3، 480) ]
٭ أبو الشماخ: لم أجد من وثقه و باقي السند حسن وانظر مجمع الزوائد (23/5) و حسنه المنذري في الترغيب و الترهيب (178/3) و له شواھد عند أبي داود (2948) وغيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. امیر کے لئے چند ہدایات
حدیث نمبر: 3730
وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ إِذَا بَعَثَ عُمَّالَهُ شَرَطَ عَلَيْهِمْ: أَنْ لَا تَرْكَبُوا بِرْذَوْنًا وَلَا تَأْكُلُوا نَقِيًّا وَلَا تَلْبَسُوا رَقِيقًا وَلَا تُغْلِقُوا أَبْوَابَكُمْ دُونَ حَوَائِجِ النَّاسِ فَإِنْ فَعَلْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ حَلَّتْ بِكُمُ الْعُقُوبَةُ ثُمَّ يُشَيِّعُهُمْ. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ اپنے اعمال (حکمران) بھیجتے تو اِن پر شرط قائم کرتے کہ تم ترکی گھوڑے پر سواری نہ کرو گے اور نہ چھنا ہوا آٹا (میدہ) کھاؤ گے، نہ باریک (عمدہ) لباس پہنو گے اور نہ لوگوں کی ضرورتوں کو حل کرنے کی بجائے اپنے دروازے بند کرو گے، اگر تم نے ان میں سے کوئی کام بھی کیا تو تم سزا کے مستحق ٹھہرو گے، پھر آپ انہیں الوداع کرنے کے لیے ان کے ساتھ چلتے۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3730]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7394، نسخة محققة: 7009)
٭ عاصم بن أبي النجود عن عمر: منقطع فيما أري، و له شاھد ضعيف عند أحمد (238/5) من حديث معاذ بن جبل رضي الله عنه، فيه شريک القاضي مدلس و عنعن و علل أخري .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next