الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
--. کھانے پینے کی چیزوں میں مری ہوئی مکھی کو غوطہ دینا
حدیث نمبر: 4144
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي الطَّعَامِ فَامْقُلُوهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ سُمًّا وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً وَإِنَّهُ يُقَدِّمُ السَّمَّ وَيُؤَخِّرُ الشِّفَاءَ» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مکھی کھانے میں گر جائے تو اسے ڈبو دیں، کیونکہ اس کے ایک پر میں زہر ہے جبکہ دوسرے میں شفا ہے، اور وہ زہر والے پر کو مقدم رکھتی ہے اور شفا والے پر کو مؤخر۔ اسنادہ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4144]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (261/11 ح 2815) [و ابن ماجه (3504) و النسائي (178/7. 179 ح 4267) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. وہ جانور جس کو مارنا منع ہے
حدیث نمبر: 4145
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَابِّ: النَّمْلَةِ وَالنَّحْلَةِ وَالْهُدْهُدُ وَالصُّرَدُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار جانوروں: چیونٹی، شہد کی مکھی، ہد ہد اور لٹورے کو مارنے سے منع فرمایا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4145]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (5267) و الدارمي (88/2. 89ح 2550) [و ابن ماجه (3224) ]
٭ الزھري عنعن و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. شہد کی مکھی
حدیث نمبر: 4146
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَأْكُلُونَ أَشْيَاءَ وَيَتْرُكُونَ أَشْيَاءَ تَقَذُّرًا فَبَعَثَ اللَّهُ نَبِيَّهُ وَأَنْزَلَ كِتَابَهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فهوَ عفْوٌ وتَلا (قُلْ لَا أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَل ى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَو دَمًا) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اہل جاہلیت کچھ چیزیں کھایا کرتے تھے اور کچھ چیزیں بطور کراہت چھوڑ دیا کرتے تھے، اللہ نے اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث فرمایا، اپنی کتاب نازل فرمائی، اس نے حلال کردہ چیزوں کو حلال اور اپنی حرام کردہ چیزوں کو حرام قرار دیا، اس نے جن چیزوں کو حلال کیا وہ حلال ہے اور جن کو حرام کیا وہ حرام ہے، اور جس سے خاموشی اختیار کی تو وہ قابل مؤاخذہ نہیں، پھر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: فرما دیجیے! میری طرف جو وحی کی گئی ہے، میں اس میں کھانے والے کے لیے جو وہ کھاتا ہے، مردار، بہتا ہوا خون، خنزیر کے گوشت کے سوا کوئی اور چیز حرام نہیں پاتا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4146]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3800)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. حلال و حرام میں نفسانی خواہش کا بیان
حدیث نمبر: 4147
وَعَن زاهرٍ الأسلميِّ قَالَ: إِنِّي لَأُوقِدُ تَحْتَ الْقُدُورِ بِلُحُومِ الْحُمُرِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
زاہر اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منادی کرنے والے نے یہ اعلان کیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع فرماتے ہیں، میں اس وقت ہنڈیوں کے نیچے آگ جلا رہا تھا، جن میں گدھوں کا گوشت تھا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4147]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4173)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنات کی قسمیں
حدیث نمبر: 4148
وَعَن أبي ثعلبةَ الخُشَنيَّ يَرْفَعُهُ: «الْجِنُّ ثَلَاثَةُ أَصْنَافٍ صِنْفٌ لَهُمْ أَجْنِحَةٌ يَطِيرُونَ فِي الْهَوَاءِ وَصِنْفٌ حَيَّاتٌ وَكِلَابٌ وَصِنْفٌ يُحلُّونَ ويظعنونَ» . رَوَاهُ فِي شرح السنَّة
ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں: جنوں کی تین قسمیں ہیں: ایک قسم یہ ہے کہ اس کے پر ہیں اور وہ ہوا میں اڑتے ہیں، ایک قسم سانپوں اور کتوں کی ہے اور ایک قسم یہ ہے کہ وہ پڑاؤ ڈالتے ہیں، اور کوچ کرتے ہیں۔ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4148]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (195/12 بعد ح 3264 بدون السند) [و الطحاوي في مشکل الآثار (95/4، نسخة جديدة 381/7 ح 2941 وسنده حسن) و ابن حبان (الإحسان: 6123، 6156) والحاکم (456/2) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. عقیقہ کا حکم
حدیث نمبر: 4149
عَن سلمانَ بن عامرٍ الضَّبي قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَعَ الْغُلَامِ عَقِيقَةٌ فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا وأمِيطوا عَنهُ الْأَذَى» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لڑکے کے پیدا ہونے پر عقیقہ ہے، اس کی طرف سے خون بہاؤ (جانور ذبح کرو) اور اس سے تکلیف دور کرو (اس کا سر منڈاؤ اور اسے نہلاؤ)۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4149]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5471. 5472)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بچے کوگھٹی دینا
حدیث نمبر: 4150
وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيُبَرِّكُ عَلَيْهِمْ وَيُحَنِّكُهُمْ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بچے لائے جاتے تو آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے، اور انہیں گھٹی دیتے تھے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4150]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (286/101)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بچّے کو گھُتّی دینے کا بیان
حدیث نمبر: 4151
وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ قَالَتْ: فَوَلَدْتُ بِقُبَاءَ ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حِجْرِهِ ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ فَمَضَغَهَا ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ ثُمَّ حَنَّكَهُ ثُمَّ دَعَا لَهُ وبرك عَلَيْهِ فَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زبیر مکہ میں میرے پیٹ میں تھے، انہوں نے کہا، میں نے اسے قبا میں جنم دیا، پھر میں اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لائی تو میں نے اسے آپ کی گود میں رکھ دیا، پھر آپ نے کھجور منگائی اسے چبایا اور اپنا لعاب دہن لگا کر اسے اس کے منہ میں ڈالا اور گھٹی دی، پھر اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ اور یہ (عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ) اسلام (ہجرت کے بعد مدینہ) میں پیدا ہونے والے پہلے بچے ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4151]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3909) و مسلم (2146/26)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. عقیقہ میں کتنے جانور ذبح کیے جائیں
حدیث نمبر: 4152
عَن أُمِّ كُرْزٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَقِرُّوا الطَّيْرَ عَلَى مَكِنَاتِهَا» . قَالَتْ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ وَلَا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَوْ إِنَاثًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وللترمذي وَالنَّسَائِيّ من قَوْله: يَقُول: «عَن الْغُلَام» إِلَّا آخِره وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا صَحِيح
ام کرز رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پرندوں کو ان کی جگہوں پر رہنے دو۔ (فال لینے کے لیے انہیں نہ اڑاؤ) انہوں نے بیان کیا، اور میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے۔ اور ان کا نر یا مادہ ہونا تمہارے لیے مضر نہیں۔ ابوداؤد، ترمذی۔ اور نسائی کی روایت: لڑکے کی طرف سے .... آخر تک ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4152]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2835) و الترمذي (1516) و النسائي (165/7 ح 4223)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. بچہ رہن رکھا ہوتا ہے
حدیث نمبر: 4153
وَعَن الحسنِ عَن سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغُلَامُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ وَيُسَمَّى وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ لَكِنْ فِي رِوَايَتِهِمَا «رَهِينَةٌ» بدل «مرتهنٌ» وَفِي رِوَايَة لِأَحْمَد وَأبي دَاوُد: «وَيُدْمَى» مَكَانَ: «وَيُسَمَّى» وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: «وَيُسَمَّى» أصحُّ
حسن ؒ، سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لڑکا اپنے عقیقے کے بدلے میں گروی ہے، ساتویں روز اس کی طرف سے ذبح کیا جائے اس کا نام رکھا جائے، اور اس کا سر مونڈایا جائے۔ احمد، ترمذی، ابوداؤد، نسائی۔ لیکن ان دونوں (ابوداؤد اور نسائی) کی روایت میں ((مرتھن)) کی جگہ ((رھینۃ)) کے الفاظ ہیں۔ اور مسند احمد اور ابوداؤد کی روایت میں ((ویسمّی)) کی بجائے ((ویدمّی)) کے الفاظ ہیں۔ اور امام ابوداؤد نے فرمایا: لفظ ((ویسمّی)) زیادہ صحیح ہے۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4153]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (12/5 ح 20395) و الترمذي (1522 و قال: حسن صحيح) و أبو داود (2837وسنده ضعيف. 3838 وھو حسن) و النسائي (166/7 ح 4225)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    5    6    7    8    9    10    Next