الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
--. عورت کے چہرے اور ہاتھ کے علاوہ باقی جسم ستر ہے
حدیث نمبر: 4372
وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهَا ثِيَاب رقاق فَأَعْرض عَنهُ وَقَالَ: «يَا أَسْمَاءُ إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا بَلَغَتِ الْمَحِيضَ لَنْ يَصْلُحَ أَنْ يُرَى مِنْهَا إِلَّا هَذَا وَهَذَا» . وَأَشَارَ إِلَى وَجْهِهِ وَكَفَّيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ باریک کپڑے پہنے ہوئے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے رخ موڑ لیا اور فرمایا: اسماء! جب عورت بالغ ہو جائے تو اس کے جسم کا کوئی حصہ سوائے اس، اس کے دیکھنا درست نہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کی طرف اشارہ کیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4372]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4104)
٭ الوليد بن مسلم مدلس و عنعن و سعيد بن بشير: ضعيف حدّث عن قتادة بمناکير، و قتادة مدلس و عنعن و ابن دريک عن عائشة: منقطع، فالسند ظلمات، بعضھا فوق بعض وأخطأ من حسنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کپڑے پہننے کی دعا
حدیث نمبر: 4373
وَعَنْ أَبِي مَطَرٍ قَالَ: إِنْ عَلِيًّا اشْتَرَى ثَوْبًا بِثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ فَلَمَّا لَبِسَهُ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَزَقَنِي مِنَ الرِّيَاشِ مَا أَتَجَمَّلُ بِهِ فِي الناسِ وأُواري بِهِ عورتي» ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول. رَوَاهُ أَحْمد
ابومطر ؒ بیان کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے تین درہم میں ایک کپڑا خریدا، جب انہوں نے اسے پہنا تو یوں کہا: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس عطا کیا جس کے ذریعے میں لوگوں میں خوبصورتی حاصل کرتا ہوں، اور اس کے ذریعے اپنا ستر ڈھانپتا ہوں، پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4373]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه [عبد الله بن] أحمد (157/1 ح 1353، ھذا من زوائد عبد الله بن أحمد علي السند)
٭ فيه مختار بن نافع: ضعيف و مروان الفزاري مدلس و عنعن و أبو مطر البصري: مجھول، ترکه حفص بن غياث، انظر تعجيل المنفعة (ص520)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. ایک دعا اور پر ان ے کپڑے کا حکم
حدیث نمبر: 4374
وَعَن أبي أُمامةَ قَالَ: لَبِسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ فَتَصَدَّقَ بِهِ كَانَ فِي كَنَفِ اللَّهِ وَفِي حِفْظِ اللَّهِ وَفِي سِتْرِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ دعا کی: ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس پہنایا جس کے ذریعے میں اپنا ستر ڈھانپتا ہوں اور اس کے ذریعے میں اپنی زندگی میں خوبصورتی حاصل کرتا ہوں، پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص نیا کپڑا پہن کر یہ دعا پڑھتا ہے: ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس پہنایا، جس کے ذریعے میں اپنا ستر ڈھانپتا ہوں اور اس کے ذریعے میں اپنی زندگی میں خوبصورتی حاصل کرتا ہوں۔ پھر وہ شخص اس کپڑے کا قصد کرے جو اس نے پرانا کر دیا اور وہ اسے صدقہ کر دے تو وہ شخص دنیا اور آخرت میں اللہ کی حفظ و امان اور اس کی پناہ میں ہوتا ہے۔ احمد، ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4374]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (44/1 ح 305) و الترمذي (3560) و ابن ماجه (3557)
٭ أبو العلاء: مجھول .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. عورتوں کے لیے باریک اوڑھنی جائز نہیں اگر بےپردگی کا اندیشہ ہو
حدیث نمبر: 4375
وَعَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ: دَخَلَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى عَائِشَةَ وَعَلَيْهَا خِمَارٌ رَقِيقٌ فَشَقَّتْهُ عَائِشَةُ وَكَسَتْهَا خمارا كثيفا. رَوَاهُ مَالك
علقمہ بن ابی علقمہ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: حفصہ بنت عبد الرحمن، عائشہ کے پاس آئیں تو ان پر باریک چادر تھی، عائشہ رضی اللہ عنہ نے اسے پھاڑ دیا، اور انہیں موٹی چادر پہنا دی۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4375]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه مالک (913/2 ح 1758)
٭ مرجانة أم علقمة و ثقھا ابن حبان و الترمذي (876) و الحاکم و الذھبي و حديثھا لا ينزل عن درجة الصحة .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. قطری کرتہ کا استعمال
حدیث نمبر: 4376
وَعَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ وَعَلَيْهَا دِرْعٌ قِطْرِيٌّ ثَمَنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ فَقَالَتْ: ارْفَعْ بَصَرَكَ إِلَى جَارِيَتِي انْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهَا تُزْهَى أَنْ تَلْبَسَهُ فِي البيتِ وَقد كَانَ لِي مِنْهَا دِرْعٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا كَانَتِ امْرَأَةٌ تُقَيَّنُ بِالْمَدِينَةِ إِلَّا أَرْسَلَتْ إِلَيَّ تَسْتَعِيرُهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبد الواحد بن ایمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے پانچ درہم کی قطری قمیص زیب تن کر رکھی تھی، انہوں نے فرمایا: میری لونڈی کی طرف نظر اٹھاؤ اور اسے دیکھو، کیونکہ وہ گھر میں بھی ایسا کپڑا پہننا پسند نہیں کرتی، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں بھی میرے پاس اسی طرح کی ایک قمیص تھی، مدینہ میں جس بھی عورت کا (شادی کے موقع پر) بناؤ سنگار کیا جاتا تو وہ اسے مستعار لینے کے لیے میری طرف پیغام بھیجتی تھی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4376]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2628)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ریشمی کپڑوں کی ممانعت
حدیث نمبر: 4377
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَبِسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَبَاءَ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ فَقِيلَ: قَدْ أَوْشَكَ مَا انْتَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «نهاني عَنهُ جبريلُ» فَجَاءَ عُمَرُ يَبْكِي فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كرهتَ أَمْرًا وَأَعْطَيْتَنِيهِ فَمَا لِي؟ فَقَالَ: «إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ تَلْبَسُهُ إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ تَبِيعُهُ» . فَبَاعَهُ بِأَلْفَيْ دِرْهَم. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز ریشمی قبا پہنی جو کہ آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر آپ نے جلدی سے اتارا اور اسے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے اتارنے میں بہت جلدی کی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل ؑ نے مجھے اس سے روک دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض کیا، اللہ کے رسول! ایک چیز کو آپ نے ناپسند فرمایا اور وہ چیز مجھے دے دی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں اس لیے نہیں دی کہ تم اسے پہن لو، بلکہ میں نے تو وہ تمہیں اس لیے دی کہ تم اسے بیچ دو۔ انہوں نے وہ دو ہزار درہم میں بیچ دی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4377]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2070/16)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. خالص ریشمی کپڑا منع ہے
حدیث نمبر: 4378
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَوْبِ الْمُصْمَتِ مِنَ الْحَرِيرِ فَأَمَّا الْعَلَمُ وَسَدَى الثَّوْبِ فَلَا بَأْسَ بِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صرف اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو خالص ریشمی ہو، رہا ریشمی کنارہ یا وہ کپڑا جس کا تانا ریشمی ہو تو اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4378]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (4055)
٭ خصيف ضعيف ضعفه الجمھور و روي أحمد (313/1، أطراف المسند 95/3) بإسناد صحيح عن ابن عباس قال: ’’إنما نھي رسول الله ﷺ عن (الثوب) المصمت حريرًا‘‘ .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. اسراف اور تکبر سے بچنے کا حکم
حدیث نمبر: 4379
وَعَنْ أَبِي رَجَاءٍ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَعَلَيْهِ مِطْرَفٌ مِنْ خَزٍّ وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ نِعْمَةً فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبده» . رَوَاهُ أَحْمد
ابورجاء بیان کرتے ہیں، عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے، ان پر چادر تھی جس کا کنارہ خز (ریشم اور اُون سے بنا ہوا) تھا اور انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ جس شخص کو کوئی نعمت سے نوازے تو اللہ پسند کرتا ہے کہ اس کی نعمت اس کے بندے پر ظاہر ہو۔ صحیح، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4379]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (38/4 ح 20176 وسنده صحيح) وانظر بلوغ المرام بتحقيقي (551)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. فضول خرچی اور تکبر سے بچنے کا حکم
حدیث نمبر: 4380
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كُلْ مَا شِئْتَ وَالْبَسْ مَا شِئْتَ مَا أَخْطَأَتْكَ اثْنَتَانِ: سَرَفٌ وَمَخِيلَةٌ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَة بَاب
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اسراف اور بڑائی سے اجتناب کرتے ہوئے جو چاہو سو کھاؤ اور جو چاہو سو پہنو۔ امام بخاری ؒ نے اسے ترجمۃ الباب میں روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4380]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (کتاب اللباس باب 1 قبل ح 5783)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ضرورت کے کھانے اور پہننے کا حکم
حدیث نمبر: 4381
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُوا وَاشْرَبُوا وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا مَا لم يُخالطْ إِسْرَافٌ وَلَا مَخِيلَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھاؤ پیو، صدقہ کرو اور پہنو، لیکن اسراف اور بڑائی سے اجتناب کرو۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب اللباس/حدیث: 4381]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (181/2 ح 6695) و النسائي (79/5 ح 2560) و ابن ماجه (3605)
٭ قتادة عنعن و علقه البخاري في أول کتاب اللباس (قبل ح 5783)»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next