الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
--. وہ پردہ جس پر پرندوں کی تصویریں بنی ہوئی تھیں
حدیث نمبر: 5225
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ لَنَا سِتْرٌ فِيهِ تَمَاثِيلُ طَيْرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَائِشَةُ حوِّليه فإِني إِذا رَأَيْته ذكرت الدُّنْيَا
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ہمارا ایک پردہ تھا جس میں پرندوں کی تصویریں تھیں (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! اسے بدل ڈالو، کیونکہ جب میں اسے دیکھتا ہوں تو میں دنیا یاد کرتا ہوں (مجھے دنیا یاد آ جاتی ہے)۔ صحیح، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5225]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (6/ 241 ح 26571) [و مسلم (2107/88) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. لوگوں کے مال و متاع سے امید نہ رکھو
حدیث نمبر: 5226
وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رَحل إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: عِظْنِي وَأَوْجِزْ. فَقَالَ: «إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْذِرُ مِنْهُ غَدًا وَأَجْمِعِ الْإِيَاسَ مِمَّا فِي أَيْدِي النَّاس»
ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا، مجھے مختصر سی وصیت فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو نماز پڑھے تو ایسے پڑھ جیسے الوداعی نماز ہو، ایسی بات نہ کر جس کی وجہ سے کل معذرت کرنی پڑے اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے مکمل طور پر ناامید اور لاتعلق ہو جا۔ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5226]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه أحمد (5/ 412 ح 23894) [و ابن ماجه (4171 وسنده ضعيف) ]
٭ عثمان بن جبير مجھول الحال و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. اہل تقویٰ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت میسر آئے گی
حدیث نمبر: 5227
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ خَرَجَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِيهِ وَمُعَاذٌ رَاكِبٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي تَحْتَ رَاحِلَتِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: يَا مُعَاذُ إِنَّكَ عَسَى أَنْ لَا تَلْقَانِي بَعْدَ عَامِي هَذَا وَلَعَلَّكَ أَنْ تَمُرَّ بِمَسْجِدِي هَذَا وَقَبْرِي فَبَكَى مُعَاذٌ جَشَعًا لِفِرَاقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ الْتَفَتَ فَأَقْبَلَ بِوَجْهِهِ نَحْوَ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: «إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِيَ الْمُتَّقُونَ مَنْ كَانُوا وَحَيْثُ كَانُوا» رَوَى الْأَحَادِيث الْأَرْبَعَة أَحْمد
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے یمن کی طرف مبعوث فرمایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے وصیت کرنے کے لیے اس کے ساتھ باہر تشریف لائے اس وقت معاذ رضی اللہ عنہ سوار تھے، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی سواری کے ساتھ ساتھ پیدل چل رہے تھے، جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: معاذ ممکن ہے کہ تم اس سال کے بعد مجھ سے ملاقات نہ کر سکو، شاید کہ تم میری مسجد اور میری قبر کے پاس سے گزرو۔ معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جدائی کی وجہ سے گھبرا کر رونے لگے، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ کی طرف رخ پھیر کر فرمایا: متقی لوگ میری قرابت و شفاعت کے زیادہ حق دار ہیں وہ جو بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں۔ چاروں احادیث امام احمد نے روایت کی ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5227]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (5/ 235 ح 22402) [و ابن حبان (الإحسان: 1647) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. نور سینہ میں داخل ہوتا ہے تو سینہ کشادہ ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 5228
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ) فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ النُّورَ إِذَا دَخَلَ الصَّدْرَ انْفَسَحَ» . فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِتِلْكَ مِنْ عِلْمٍ يُعْرَفُ بِهِ؟ قَالَ: «نَعَمْ التَّجَافِي مِنْ دَارِ الْغُرُورِ وَالْإِنَابَةُ إِلَى دَارِ الْخُلُودِ وَالِاسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قبل نُزُوله»
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اللہ جسے ہدایت دینے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے سینے کو اسلام کے لیے کھول دیتا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نور جب سینے میں داخل ہو جاتا ہے تو سینہ کھل جاتا ہے۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا اس کی کوئی علامت بھی ہے جس کے ذریعے اس کا پتہ چل سکے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، دھوکے کے گھر (دنیا) سے دوری، ہمیشہ کے گھر (آخرت) کی طرف رجوع اور موت آنے سے پہلے موت کی تیاری۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5228]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (10552، نسخة محققة: 10068)
٭ عدي بن الفضل: متروک .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. کم بولنے والے اور بےرغبت انسان کی صحبت اختیار کرو
حدیث نمبر: 5229
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي خَلَّادٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ الْعَبْدَ يُعْطِي زُهْدًا فِي الدُّنْيَا وَقِلَّةَ مَنْطِقٍ فَاقْتَرِبُوا مِنْهُ فَإِنَّهُ يلقى الْحِكْمَة» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوہریرہ اور ابوخلاد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم بندے کو دیکھو کہ اسے دنیا سے بے رغبتی عطا کی گئی ہے اور وہ کم گو ہے تو اس کا قرب حاصل کرو کیونکہ اسے حکمت عطا کی گئی ہے۔ دونوں روایتیں امام بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں۔ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5229]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` « [5229. 5230] ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4985، نسخة محققة: 4631 من حديث أبي ھريرة رضي الله عنه)
٭ سنده ضعيف، فيه ابن لھيعة وھو ضعيف لاختلاطه و للحديث طريق آخر عند ابن ماجه (4101) من حديث أبي خلاد به و سنده ضعيف و للحديث طريق موضوع في حلية الأولياء (317/7)!!»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. سچے فقیروں کی فضیلت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشرت کا بیان
حدیث نمبر: 5231
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُبَّ أَشْعَثَ مَدْفُوعٍ بِالْأَبْوَابِ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہت سے پراگندہ بالوں والے جنہیں دروازوں سے دھکیلا جاتا ہے اگر وہ اللہ پر قسم اٹھا لے تو اللہ اسے پوری فرما دیتا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5231]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (138/ 2622)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کسی غریب مسکین سے خود کو بہتر نہ سمجھا جائے
حدیث نمبر: 5232
وَعَن مُصعب بن سعدٍ قَالَ: رَأَى سَعْدٌ أَنَّ لَهُ فَضْلًا عَلَى مَنْ دُونَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلَّا بِضُعَفَائِكُمْ؟» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
مصعب بن سعد بیان کرتے ہیں، کہ سعد رضی اللہ عنہ نے خیال کیا کہ اسے اپنے سے کم درجہ لوگوں پر (سخاوت کرنے میں) فضیلت و برتری حاصل ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ ہی سے تمہاری مدد کی جاتی ہے اور انہی کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جاتا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5232]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2896)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. غریب مسکین مال داروں سے پہلے جنت میں جائیں گے
حدیث نمبر: 5233
وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَكَانَ عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينَ وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخلهَا النِّسَاء» . مُتَّفق عَلَيْهِ
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں (معراج کی رات) جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں زیادہ تر داخل ہونے والے مساکین تھے، جبکہ صاحب ثروت روک لیے گئے تھے، اور آگ والوں (یعنی کافروں) کے لیے جہنم کا حکم دے دیا گیا تھا، اور میں باب جہنم پر کھڑا ہوا اور دیکھا کہ اس میں جانے والوں کی اکثریت عورتوں کی تھی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5233]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6547) و مسلم (93/ 2736)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنت میں غریب لوگ اور دوزح میں عورتیں زیادہ دکھائی دیں
حدیث نمبر: 5234
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ. وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو اس میں اکثریت فقرا کی تھی، اور میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو میں نے دیکھا کہ وہاں اکثریت عورتوں کی ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5234]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6546) و مسلم (94/ 2737)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. فقراء اور مہاجر جنت میں چالیس سال پہلے داخل ہو جائیں گے
حدیث نمبر: 5235
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مہاجر فقرا، روز قیامت مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5235]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (37/ 2979)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next