الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
--. لوگوں کی ظاہری حالت پر کوئی گمان نہ کیا جائے
حدیث نمبر: 5236
وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ جَالِسٍ: «مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا؟» فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِ النَّاسِ: هَذَا وَاللَّهِ حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ. قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ مر على رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا؟» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا ينْكح. وإِن شفع أَن لَا يُشفَع. وإِن قَالَ أَنْ لَا يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص سے فرمایا: اس (شخص) کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا: معزز لوگوں میں سے ہے، اللہ کی قسم! یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجے تو اس کی شادی کر دی جائے، اور اگر کہیں سفارش کرے تو وہ قبول کی جائے، راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے، پھر ایک آدمی گزرا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: اس شخص کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ شخص غریب مسلمانوں میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجے تو اس کی شادی نہ کی جائے اور اگر کہیں سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے اور اگر بات کرے تو اس کی بات نہ سنی جائے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ (تنہا) شخص اس شخص جیسے لوگوں سے بھری زمین سے بہتر ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5236]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6447) و مسلم (لم أجده)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مولائے کائنات کا فقر و فاقہ
حدیث نمبر: 5237
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا شَبِعَ آل مُحَمَّد من خبر الشَّعِيرِ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، آل محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے دو دن متواتر جو کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی حتیٰ کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا گئے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5237]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5416) و مسلم (22/ 2970)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھنی ہوئی بکری نہ کھانے کا سبب
حدیث نمبر: 5238
وَعَن سعيد المَقْبُري عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ فَدَعَوْهُ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ وَقَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَشْبَعْ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
سعید مقبری ؒ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے ان کے سامنے بھنی ہوئی بکری تھی، انہوں نے انہیں دعوت دی تو انہوں نے اسے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا سے تشریف لے گئے اور آپ نے پیٹ بھر کر جو کی روٹی نہیں کھائی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5238]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5414)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کوئی شام ایسی نہیں جس میں ایک صاع گندم ہو
حدیث نمبر: 5239
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ مَشَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ وَلَقَدْ رَهَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْعًا لَهُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ يَهُودِيٍّ وَأَخَذَ مِنْهُ شَعِيرًا لِأَهْلِهِ وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَا أَمْسَى عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ بُرٍّ وَلَا صَاعُ حَبٍّ وَإِنَّ عِنْدَهُ لَتِسْعُ نِسْوَةٍ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جو کی روٹی اور رنگت بدلی ہوئی چربی لے کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف گئے جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زرہ مدینہ میں ایک یہودی کے پاس گروی تھی، آپ نے اس سے اپنے گھر والوں کے لیے جَو لیے تھے، اور میں (راوی) نے انس رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا: آل محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کے ہاں شام کے وقت نہ ایک صاع گندم ہوتی تھی اور نہ ایک صاع کوئی اور اناج ہوتا تھا جبکہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نو ازواج مطہرات تھیں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5239]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5414)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کافروں کو دنیا میں ہی دے دیا جاتا ہے
حدیث نمبر: 5240
وَعَن عمر قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى رِمَالِ حَصِيرٍ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فِرَاشٌ قَدْ أَثَّرَ الرِّمَالُ بِجَنْبِهِ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ. قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: ادْعُ اللَّهَ فَلْيُوَسِّعْ عَلَى أُمَّتِكَ فَإِنَّ فَارِسَ وَالرُّومَ قَدْ وُسِّعَ عَلَيْهِمْ وَهُمْ لَا يَعْبُدُونَ اللَّهَ. فَقَالَ: «أَوَ فِي هَذَا أَنْتَ يَا ابْنَ الْخطاب؟ أُولئكَ قوم عجلت لَهُم طيبتاتهم فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَهُمُ الدُّنْيَا وَلَنَا الْآخِرَةُ؟» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کھجور کی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے اور آپ نے کوئی بستر وغیرہ نہیں بچھایا ہوا تھا، اور اس چٹائی کے نشانات آپ کے پہلو پر تھے، اور آپ نے چمڑے کے تکیے پر ٹیک لگائی ہوئی تھی، جس میں کھجور کے درخت کے پتے بھرے ہوئے تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کے حضور دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی امت پر فراخی فرمائے، کیونکہ فارسیوں اور رومیوں پر بہت نوازشات ہیں، حالانکہ وہ اللہ کی عبادت نہیں کرتے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن خطاب! کیا تم ابھی تک اسی مقام پر ہو؟ یہ (کفار) وہ لوگ ہیں کہ انہیں ان کی لذتیں اس دنیا کی زندگی میں جلد عطا کر دی گئی ہیں۔ ایک دوسری روایت میں ہے: کیا تم خوش نہیں کہ ان کے لیے دنیا میں ہوں اور ہمارے لیے آخرت میں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5240]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2468) و مسلم (31، 30 / 1479)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اصحاب صفہ کی تنگ دستی
حدیث نمبر: 5241
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ عَلَيْهِ رِدَاءٌ إِمَّا إِزَارٌ وَإِمَّا كِسَاءٌ قَدْ رُبِطُوا فِي أَعْنَاقِهِمْ فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ نِصْفَ السَّاقَيْنِ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الْكَعْبَيْنِ فَيَجْمَعُهُ بِيَدِهِ كَرَاهِيَةَ أَن ترى عَوْرَته. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میری ستر اصحاب صفہ سے ملاقات ہوئی ہے، ان میں سے کسی ایک آدمی پر بھی بڑی چادر نہیں تھی، ان کے پاس یا تو ایک ایک تہبند تھا یا ایک چادر تھی، انہوں نے اس کے کنارے کو گردنوں کے ساتھ باندھ رکھا تھا، ان میں سے کچھ چادریں ایسی تھیں جو نصف پنڈلیوں تک پہنچتی تھیں کچھ کی ٹخنوں تک پہنچتی تھیں، اور وہ اسے اپنے ہاتھ کے ساتھ اکٹھا کرتا تھا کہ کہیں اس کا ستر نہ کھل جائے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5241]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (442)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اپنے سے کم تر کو دیکھنا چاہے
حدیث نمبر: 5242
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ» مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى من هُوَ قوقكم فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُم»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مال اور صورت و جمال میں اپنے سے بہتر شخص کو دیکھے تو وہ اپنے سے کم تر شخص کو دیکھ لے۔ اور مسلم کی روایت میں ہے، فرمایا: (دنیوی امور میں) اپنے سے کم تر شخص کو دیکھو اور اپنے سے بہتر شخص کو نہ دیکھو، کیونکہ یہ زیادہ لائق ہے کہ تم اللہ کی ان نعمتوں کو حقیر نہ جانو جو اس نے تم پر انعام کی ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5242]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6490) و مسلم (9، 8 / 2963)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. فقیروں مسکینوں کے لیے خوش خبری
حدیث نمبر: 5243
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدْخُلُ الْفُقَرَاءُ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ بِخَمْسِمِائَةِ عَامٍ نِصْفِ يَوْمٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فقرا مال داروں سے پانچ سو سال پہلے جنت میں جائیں گے جو کہ آدھا دن ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5243]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2353 وقال: غريب) و البيھقي في شعب الإيمان (10507)
٭ الحارث بن النعمان: ضعيف و للحديث شواھد کلھا ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. مسکین اور فقراء جنت میں چالیس سال پہلے داخل ہوں گے
حدیث نمبر: 5244
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِينًا وَأَمِتْنِي مِسْكِينًا وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِينِ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنَّهُمْ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا يَا عَائِشَةُ لَا تَرُدِّي الْمِسْكِينَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ يَا عَائِشَةُ أَحِبِّي الْمَسَاكِينَ وَقَرِّبِيهِمْ فَإِنَّ اللَّهَ يُقَرِّبُكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! مجھے مسکین زندہ رکھنا، مسکین ہی فوت کرنا اور مجھے مساکین کے گروہ میں جمع فرمانا۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیونکہ وہ مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے، عائشہ! کسی مسکین کو خالی ہاتھ نہ موڑنا خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہو، عائشہ! مساکین سے محبت کرنا، انہیں قریب رکھنا چنانچہ روز قیامت اللہ تجھے (اپنے) قریب کرے گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5244]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2352) وقال: ’’غريب‘‘-والبيهقي في شعب الإيمان (10507) * الحارث بن نعمان: ضعيف، وللحديث شواهد کلھا ضعيفة.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. مسکین اور فقراء جنت میں چالیس سال پہلے داخل ہوں گے، براویت ابن ماجہ
حدیث نمبر: 5245
وروى ابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ إِلَى قَوْلِهِ «زمرة الْمَسَاكِين»
اور ابن ماجہ نے ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مساکین کے گروہ میں اٹھا تک روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5245]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (4126)
٭ يزيد بن سنان: ضعيف و أبو المبارک مجھول و للحديث شواھد ضعيفة و لم يصب من صححه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next