الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. میری امت کی تعداد بنی تمیم کے افراد سے بھی زیادہ جنت میں جائے گی
حدیث نمبر: 5601
وَعَن عبدِ الله بن أبي الجَدعاءِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ والدارمي وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن ابی جدعاء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میری امت کے ایک آدمی (عثمان رضی اللہ عنہ) کی سفارش پر قبیلہ بنو تمیم سے زیادہ افراد جنت میں جائیں گے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و الدارمی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5601]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2438 وقال: حسن صحيح غريب) و الدارمي (2/ 328 ح 2811، و ابن ماجه (4316)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. گناہ گاروں کے لیے اہل ایمان کی سفارش
حدیث نمبر: 5602
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَشْفَعُ لِلْقَبِيلَةِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَشْفَعُ لِلْعُصْبَةِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَشْفَعُ لِلرَّجُلِ حَتَّى يَدْخُلُوا الْجَنَّةَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے بعض ایک جماعت کی سفارش کریں گے، ان میں سے بعض قبیلے کی، ان میں سے بعض ایک خاندان کی اور ان میں سے کوئی کسی آدمی کی سفارش کرے گا حتی کہ (اس طرح سفارش کرتے کرتے) وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5602]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2440 وقال: حسن)
٭ عطية العوفي ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. میری امت کے ایک لاکھ افراد بغیر حساب کتاب جنت میں جائیں گے
حدیث نمبر: 5603
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وعَدَني أَن يدْخل الجنةَ من أُمتي أربعمائةِ أَلْفٍ بِلَا حِسَابٍ» . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ زِدْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَهَكَذَا فَحَثَا بِكَفَّيْهِ وَجَمَعَهُمَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: زِدْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: وَهَكَذَا فَقَالَ عُمَرُ دَعْنَا يَا أبكر. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَمَا عَلَيْكَ أَنْ يُدْخِلَنَا اللَّهُ كُلَّنَا الْجَنَّةَ؟ فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ شَاءَ أَنْ يُدْخِلَ خَلْقَهُ الْجَنَّةَ بِكَفٍّ وَاحِدٍ فَعَلَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ عُمَرُ» رَوَاهُ فِي شرح السّنة
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت سے چار لاکھ افراد کو بغیر حساب جنت میں داخل فرمائے گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اضافہ فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور اس طرح، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنایا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! ہماری اس تعداد میں بھی اضافہ فرمائیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور اس طرح۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابوبکر! ہمیں چھوڑ دو، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر اللہ ہم سب کو جنت میں داخل فرما دے تو تمہارا کیا نقصان ہے؟ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر اللہ عزوجل چاہے کہ وہ اپنی مخلوق کو ایک چلو کے ذریعے جنت میں داخل فرما دے تو وہ کر سکتا ہے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر نے ٹھیک کہا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5603]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (15/ 163 ح 4335) [و أحمد (3/ 165 ح 12725) ]
٭ قتادة مدلس و عنعن و للحديث طرق ضعيفة عند البزار (کشف الأستار: 3547، 3545) و أبي يعلي (3783) وغيرهما.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جنتی دوزخیوں کی شفاعت کریں گے
حدیث نمبر: 5604
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُصَفُّ أَهْلَ النَّارِ فَيَمُرُّ بِهِمُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ: يَا فُلَانُ أَمَا تَعْرِفُنِي؟ أَنَا الَّذِي سَقَيْتُكَ شَرْبَةً. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَنَا الَّذِي وَهَبْتُ لَكَ وَضُوءًا فَيَشْفَعُ لَهُ فَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنمیوں کی صف بنائی جائے گی تو جنت والوں میں سے آدمی ان کے پاس سے گزرے گا تو ان میں سے ایک آدمی کہے گا: اے فلاں! کیا تم مجھے پہچانتے نہیں؟ میں وہی ہوں جس نے ایک مرتبہ تجھے پانی پلایا تھا، اور ان میں سے کوئی کہے گا: میں وہی ہوں جس نے وضو کے لیے پانی دیا تھا، وہ اس کے لیے سفارش کرے گا تو وہ اسے جنت میں (اپنے ساتھ) داخل کرائے گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5604]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (3685)
٭ يزيد الرقاشي: ضعيف، و الأعمش مدلس و عنعن.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. دو جھنمیوں کا تذکرہ
حدیث نمبر: 5605
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا فَقَالَ الرَّبُّ تَعَالَى: أَخْرِجُوهُمَا. فَقَالَ لَهُمَا: لِأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا؟ قَالَا: فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا. قَالَ: فَإِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ بَرْدًا وَسَلَامًا وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَعَالَى: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي مِنْهَا. فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَعَالَى: لَكَ رَجَاؤُكَ. فَيُدْخَلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں جانے والوں میں سے دو آدمی بہت زور سے آہ و بکا کر رہے ہوں گے، رب تعالیٰ فرمائے گا: ان دونوں کو نکالو، وہ انہیں فرمائے گا: تم کس وجہ سے زور زور سے چیخ رہے ہو؟ وہ عرض کریں گے، ہم نے یہ اس لیے کیا ہے تا کہ آپ ہم پر رحم فرمائیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے لیے میری رحمت یہی ہے کہ تم چلے جاؤ اور تم جہنم میں جہاں تھے اپنے آپ کو وہیں ڈال دو، ان میں سے ایک اپنے آپ کو (جہنم میں) ڈال لے گا، اللہ اس کو اس پر ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دے گا، جبکہ دوسرا کھڑا رہے گا، اور وہ اپنے آپ کو (جہنم میں) نہیں ڈالے گا، رب تعالیٰ اس سے پوچھے گا: کس چیز نے تجھے اپنے آپ کو جہنم میں ڈالنے سے منع کیا جیسا کہ تیرے ساتھی نے (اپنے آپ کو) ڈال لیا؟ وہ عرض کرے گا: رب جی! میں امید کرتا ہوں کہ تو مجھے وہاں نہیں بھیجے گا جہاں سے تو نے مجھے نکال لیا تھا، رب تعالیٰ اسے فرمائے گا: تمہارے لیے تمہاری امید کے مطابق عطا کر دیا گیا، وہ دونوں اللہ کی رحمت سے اکٹھے ہی جنت میں داخل کیے جائیں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5605]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2599 وقال: ضعيف إلخ)
٭ رشدين و الإفريقي ضعيفان .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. پل صراط سے گزرنے کی رفتار اعمال کے مطابق ہو گی
حدیث نمبر: 5606
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَرِدُ النَّاسُ النَّارَ ثمَّ يصدون مِنْهَا بِأَعْمَالِهِمْ فَأَوَّلُهُمْ كَلَمْحِ الْبَرْقِ ثُمَّ كَالرِّيحِ ثُمَّ كَحُضْرِ الْفَرَسِ ثُمَّ كَالرَّاكِبِ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ كَشَدِّ الرَّجُلِ ثُمَّ كَمَشْيِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمام لوگ آگ (پل صراط) پر وارد ہوں گے، پھر وہ اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے پار ہوں گے، ان میں سے سب سے پہلے بجلی چمکنے کی مانند گزر جائیں گے، پھر ہوا کی مانند، پھر تیز رفتار گھوڑے کی مانند، پھر سواری پر سوار کی مانند، پھر دوڑنے والے آدمی کی مانند اور پھر پیدل چلنے والے کی مانند (اس پل سے گزریں گے جو کہ جہنم پر نصب ہو گا)۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5606]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3159 وقال: حسن) و الدارمي (2/ 329 ح 2813)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. حوض کوثر کا ذکر
حدیث نمبر: 5607
عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضِي مَا بَيْنَ جَنْبَيْهِ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ» . قَالَ بَعْضُ الرُّوَاةِ: هُمَا قَرْيَتَانِ بِالشَّامِ بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ ثَلَاثِ لَيَالٍ. وَفِي رِوَايَةٍ: «فِيهِ أَبَارِيقُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ مَنْ وَرَدَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے آگے میرا حوض ہے، اس کے دونوں کناروں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا جرباء اور اذرح کے درمیان ہے۔ بعض راویوں نے کہا ہے: یہ دونوں (جرباء اور اذرح) شام کے دو گاؤں ہیں۔ ان دونوں کے درمیان تین راتوں کی مسافت ہے۔ ایک روایت میں ہے: اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں، جو کوئی وہاں آئے گا اور اس سے پانی پی لے گا تو پھر اس کے بعد وہ کبھی پیاس محسوس نہیں کرے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5607]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6577) و مسلم (34/ 2299)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مختلف انبیاء کرام کا سفارش کرنے سے گریز
حدیث نمبر: 5608
وَعَن حذيفةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى النَّاسَ فَيَقُومُ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّى تُزْلَفَ لَهُمُ الْجَنَّةُ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: يَا أَبَانَا اسْتَفْتِحْ لَنَا الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ: وَهَلْ أَخْرَجَكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا خَطِيئَةُ أَبِيكُمْ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى ابْنِي إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ قَالَ: فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ إِنَّمَا كُنْتُ خَلِيلًا مِنْ وَرَاءَ وَرَاءَ اعْمَدُوا إِلَى مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَيَقُولُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى كَلِمَةِ اللَّهِ وَرُوحِهِ فَيَقُولُ عِيسَى: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ فَيُؤْذَنُ لَهُ وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَيَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُكُمْ كَالْبَرْقِ. قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْءٍ كَمَرِّ الْبَرْقِ؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْبَرْقِ كَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ. ثُمَّ كَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ كَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّكُمْ قَائِمٌ عَلَى الصِّرَاطِ يَقُولُ: يَا رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ. حَتَّى تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّى يَجِيءَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا. وَقَالَ: «وَفِي حَافَتَيِ الصِّرَاطِ كَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ تَأْخُذُ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمُكَرْدَسٌ فِي النَّارِ» . وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعِينَ خَرِيفًا. رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں کو جمع فرمائے گا تو مومن کھڑے ہوں گے حتی کہ ان کے لیے جنت قریب کر دی جائے گی، وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے: ہمارے ابا جان! ہمارے لیے جنت کھلنے کی درخواست کریں، وہ کہیں گے: تمہارے والد کی غلطی ہی نے تو تمہیں جنت سے نکلوایا تھا، میں اس کے اہل نہیں ہوں، تم میرے بیٹے اللہ کے خلیل ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ، فرمایا: ابراہیم ؑ فرمائیں گے: میں بھی اس کے اہل نہیں ہوں میں تو بہت پہلے (دنیا میں) خلیل تھا، تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جس سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا ہے، وہ موسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے، تو وہ بھی کہیں گے، میں اس کے اہل نہیں ہوں، تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں، عیسیٰ ؑ بھی کہیں گے: میں اس کے اہل نہیں ہوں، وہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں گے، وہ کھڑے ہوں گے، انہیں اجازت دی جائے گی، امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا، وہ پل صراط کے دونوں طرف کھڑی ہو جائیں گی، تم میں سے پہلا بجلی کی طرح گزر جائے گا َ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا: میرے والدین آپ پر قربان ہوں، بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی، وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے۔ پھر ہوا کے چلنے کی طرح، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح، ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے، اور تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پل صراط پر کھڑے ہوں گے، وہ کہہ رہے ہوں گے: رب جی! سلامتی عطا فرما، سلامتی عطا فرما: حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے۔ یہاں تک کہ ایک ایسا آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا، بلکہ وہ سرین کے بل گھسٹ رہا ہو گا۔ اور فرمایا: پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے معلق ہوں گے، وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق اسے حکم دیا جائے گا وہ اسے پکڑ لیں گے، کچھ لوگ مجروح ہوں گے، نجات پانے والے ہوں گے، اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے۔ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جان ہے! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5608]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (329/ 195)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. تعاریر کی مثال
حدیث نمبر: 5610
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ مِنَ النَّار بالشفاعة كَأَنَّهُمْ الثعارير؟ قَالَ: «إِنَّه الضغابيس» . مُتَّفق عَلَيْهِ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ جہنم سے شفاعت کے ذریعے نکلیں گے گویا وہ ثغاریر ہیں۔ ہم نے عرض کیا: ثغاریر کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ لکڑیاں ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5610]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6558) و مسلم (318/ 191)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. تین قسم کے لوگ شفاعت کر سکیں گے
حدیث نمبر: 5611
مَوْضُوع وَعَن عُثْمَان بن عَفَّان قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشَفَّعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ: الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْعلمَاء ثمَّ الشُّهَدَاء. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت تین قسم کے لوگ سفارش کریں گے، انبیا ؑ، پھر علما اور پھر شہدا۔ اسنادہ موضوع، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5611]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده موضوع، رواه ابن ماجه (4313)
٭ عنبسة بن عبد الرحمٰن کان ’’يضع الحديث‘‘ کما قال أبو حاتم و ابن معين رحمهما الله و علاق: مجھول و السند ضعفه العراقي و البوصيري .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next