الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ عَفَا اللَّهُ عَمَّا سَلَفَ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللَّهُ مِنْهُ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ}:
1. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ المائدہ میں) کہ احرام کی حالت میں شکار نہ مارو، اور جو کوئی تم میں سے اس کو جان کر مارے گا تو اس پر اس مارے ہوئے شکار کے برابر بدلہ ہے مویشیوں میں سے، جو تم میں سے دو معتبر آدمی فیصلہ کر دیں اس طرح سے کہ وہ جانور بدلہ کا بطور نیاز کعبہ پہنچایا جائے یا اس پر کفارہ ہے چند محتاجوں کو کھلانا یا اس کے برابر روزے تاکہ اپنے کئے کی سزا چکھے، اللہ تعالیٰ نے معاف کیا جو کچھ ہو چکا اور جو کوئی پھر کرے گا اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ اس سے لے گا اور اللہ زبردست بدلہ لینے والا ہے، حالت احرام میں دریا کا شکار اور دریا کا کھانا تمہارے فائدے کے واسطے حلال ہوا اور سب مسافروں کے لیے۔ اور حرام ہوا تم پر جنگل کا شکار جب تک تم احرام میں رہو اور ڈرتے رہو اللہ سے جس کے پاس تم جمع ہو گے“۔
حدیث نمبر: Q1821-2
n
‏‏‏‏ (نوٹ: اس باب میں حدیث نہیں ہے) [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: Q1821-2]
2. بَابُ إِذَا صَادَ الْحَلاَلُ فَأَهْدَى لِلْمُحْرِمِ الصَّيْدَ أَكَلَهُ:
2. باب: اگر بے احرام والا شکار کرے اور احرام والے کو تحفہ بھیجے تو وہ کھا سکتا ہے۔
حدیث نمبر: Q1821
وَلَمْ يَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَأَنَسٌ بِالذَّبْحِ بَأْسًا وَهُوَ غَيْرُ الصَّيْدِ نَحْوُ الْإِبِلِ، وَالْغَنَمِ، وَالْبَقَرِ، وَالدَّجَاجِ، وَالْخَيْلِ، يُقَالُ عَدْلُ ذَلِكَ مِثْلُ، فَإِذَا كُسِرَتْ عِدْلٌ فَهُوَ زِنَةُ ذَلِكَ قِيَامًا قِوَامًا يَعْدِلُونَ يَجْعَلُونَ عَدْلًا.
‏‏‏‏ اور انس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم (محرم کے لیے) شکار کے سوا دوسرے جانور مثلاً اونٹ، بکری، گائے، مرغی اور گھوڑے کے ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ قرآن میں لفظ «غدل» (بفتح غین) مثل کے معنی میں بولا گیا ہے اور «عدل» (عین کو) جب زیر کے ساتھ پڑھا جائے تو وزن کے معنی میں ہو گا، «قياما» «قواما‏» (کے معنی میں ہے، «قيم») «يعدلون» کے معنی میں مثل بنانے کے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: Q1821]
حدیث نمبر: 1821
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ:" انْطَلَقَ أَبِي عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ، وَحُدِّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا يَغْزُوهُ، فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ تَضَحَّكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَطَعَنْتُهُ، فَأَثْبَتُّهُ وَاسْتَعَنْتُ بِهِمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَطَلَبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا، فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، قُلْتُ: أَيْنَ تَرَكْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: تَرَكْتُهُ بِتَعْهَنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَهْلَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ فَانْتَظِرْهُمْ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ؟ فَقَالَ لِلْقَوْمِ: كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ ابن کثیر نے، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا کہ میرے والد صلح حدیبیہ کے موقع پر (دشمنوں کا پتہ لگانے) نکلے۔ پھر ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھا لیا لیکن (خود انہوں نے ابھی) نہیں باندھا تھا (اصل میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے یہ اطلاع دی تھی کہ مقام غیقہ میں دشمن آپ کی تاک میں ہے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابوقتادہ اور چند صحابہ رضی اللہ عنہم کو ان کی تلاش میں) روانہ کیا میرے والد (ابوقتادہ رضی اللہ عنہ) اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھے کہ یہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے (میرے والد نے بیان کیا کہ) میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ ایک جنگلی گدھا سامنے ہے۔ میں اس پر جھپٹا اور نیزے سے اسے ٹھنڈا کر دیا۔ میں نے اپنے ساتھیوں کی مدد چاہی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا، پھر ہم نے گوشت کھایا۔ اب ہمیں یہ ڈر ہوا کہ کہیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) دور نہ ہو جائیں، چنانچہ میں نے آپ کو تلاش کرنا شروع کر دیا کبھی اپنے گھوڑے تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ، آخر رات گئے بنو غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہو گئی۔ میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جب میں آپ سے جدا ہوا تو آپ مقام تعھن میں تھے اور آپ کا ارادہ تھا کہ مقام سقیا میں پہنچ کر دوپہر کا آرام کریں گے۔ غرض میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور میں نے عرض کی یا رسول اللہ! آپ کے اصحاب آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت بھیجتے ہیں۔ انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ بہت پیچھے نہ رہ جائیں۔ اس لیے آپ ٹھہر کر ان کا انتظار کریں، پھر میں نے کہا یا رسول اللہ! میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا تھا اور اس کا کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی میرے پاس موجود ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کھانے کے لیے فرمایا حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1821]
3. بَابُ إِذَا رَأَى الْمُحْرِمُونَ صَيْدًا فَضَحِكُوا فَفَطِنَ الْحَلاَلُ:
3. باب: احرام والے لوگ شکار دیکھ کر ہنس دیں اور بے احرام والا سمجھ جائے پھر شکار کرے تو وہ احرام والے بھی کھا سکتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1822
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، قَالَ:" انْطَلَقْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ أُحْرِمْ، فَأُنْبِئْنَا بِعَدُوٍّ بِغَيْقَةَ فَتَوَجَّهْنَا نَحْوَهُمْ، فَبَصُرَ أَصْحَابِي بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَضْحَكُ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ فَرَأَيْتُهُ، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ الْفَرَسَ، فَطَعَنْتُهُ، فَأَثْبَتُّهُ، فَاسْتَعَنْتُهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَكَلْنَا مِنْهُ، ثُمَّ لَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ عَلَيْهِ شَأْوًا، فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: تَرَكْتُهُ بِتَعْهَنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا، فَلَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَصْحَابَكَ أَرْسَلُوا يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَبَرَكَاتِهِ، وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يَقْتَطِعَهُمُ الْعَدُوُّ دُونَكَ فَانْظُرْهُمْ، فَفَعَلَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا اصَّدْنَا حِمَارَ وَحْشٍ وَإِنَّ عِنْدَنَا فَاضِلَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ".
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے، کہا ان سے ان کے باپ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم صلح حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھ لیا تھا لیکن ان کا بیان تھا کہ میں نے احرام نہیں باندھا تھا۔ ہمیں غیقہ میں دشمن کے موجود ہونے کی اطلاع ملی اس لیے ہم ان کی تلاش میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق) نکلے پھر میرے ساتھیوں نے گورخر دیکھا اور ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے جو نظر اٹھائی تو اسے دیکھ لیا گھوڑے پر (سوار ہو کر) اس پر جھپٹا اور اسے زخمی کر کے ٹھنڈا کر دیا۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کچھ امداد چاہی لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ہم سب نے اسے کھایا اور اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (پہلے) ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دور نہ رہ جائیں اس لیے میں کبھی اپنا گھوڑا تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ آخر میری ملاقات ایک بنی غفار کے آدمی سے آدھی رات میں ہوئی میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعہن نامی جگہ میں الگ ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ دوپہر کو مقام سقیا میں آرام کریں گے پھر جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کی یا رسول اللہ! آپ کے اصحاب نے آپ کو سلام کہا ہے اور انہیں ڈر ہے کہ کہیں دشمن آپ کے اور ان کے درمیان حائل نہ ہو جائے اس لیے آپ ان کا انتظار کیجئے چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا، میں نے یہ بھی عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں نے ایک گورخر کا شکار کیا اور کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی موجود ہے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کے کھاؤ حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1822]
4. بَابُ لاَ يُعِينُ الْمُحْرِمُ الْحَلاَلَ فِي قَتْلِ الصَّيْدِ:
4. باب: شکار کرنے میں احرام والا غیر محرم کی کچھ بھی مدد نہ کرے۔
حدیث نمبر: 1823
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَى ثَلَاثٍ. ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ، وَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ، فَرَأَيْتُ أَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا فَنَظَرْتُ، فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ يَعْنِي وَقَعَ سَوْطُهُ، فَقَالُوا: لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ إِنَّا مُحْرِمُونَ، فَتَنَاوَلْتُهُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِمَارَ مِنْ وَرَاءِ أَكَمَةٍ، فَعَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: كُلُوا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا تَأْكُلُوا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَمَامَنَا، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كُلُوهُ حَلَالٌ"، قَالَ لَنَا عَمْرٌو: اذْهَبُوا إِلَى صَالِحٍ فَسَلُوهُ عَنْ هَذَا وَغَيْرِهِ، وَقَدِمَ عَلَيْنَا هَاهُنَا.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابومحمد نے، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے تین منزل دور مقام قاحہ میں تھے۔ (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے) کہا کہ ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام قاحہ میں تھے، بعض تو ہم میں سے محرم تھے اور بعض غیر محرم۔ میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں، میں نے جو نظر اٹھائی تو ایک گورخر سامنے تھا، ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا، (اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لیے انہوں نے کہا)، لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ہم محرم ہیں) اس لیے میں نے وہ خود اٹھایا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کیا، پھر میں اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا، بعض نے تو یہ کہا کہ (ہمیں بھی) کھا لینا چاہئے لیکن بعض نے کہا کہ نہیں کھانا چاہیے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ ہم سے آگے تھے، میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھا لو یہ حلال ہے۔ ہم سے عمرو بن دینار نے کہا کہ صالح بن کیسان کی خدمت میں حاضر ہو کر اس حدیث اور اس کے علاوہ کے متعلق پوچھ سکتے ہو اور وہ ہمارے پاس یہاں آئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1823]
5. بَابُ لاَ يُشِيرُ الْمُحْرِمُ إِلَى الصَّيْدِ لِكَيْ يَصْطَادَهُ الْحَلاَلُ:
5. باب: غیر محرم کے شکار کرنے کے لیے احرام والا شکار کی طرف اشارہ بھی نہ کرے۔
حدیث نمبر: 1824
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حَاجًّا فَخَرَجُوا مَعَهُ، فَصَرَفَ طَائِفَةً مِنْهُمْ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ، فَقَالَ: خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى نَلْتَقِيَ، فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ إِلَّا أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَى الْحُمُرِ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلُوا فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا، وَقَالُوا: أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ؟ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا، وَقَدْ كَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا، ثُمَّ قُلْنَا: أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ! فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا، قَالَ: أَمِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا، أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عثمان بن موہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد ابوقتادہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حج کا) ارادہ کر کے نکلے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی ایک جماعت کو جس میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے یہ ہدایت دے کر راستے سے واپس بھیجا کہ تم لوگ دریا کے کنارے کنارے ہو کر جاؤ، (اور دشمن کا پتہ لگاؤ) پھر ہم سے آ ملو۔ چنانچہ یہ جماعت دریا کے کنارے کنارے چلی، واپسی میں سب نے احرام باندھ لیا تھا لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا۔ یہ قافلہ چل رہا تھا کہ کئی گورخر دکھائی دئیے، ابوقتادہ نے ان پر حملہ کیا اور ایک مادہ کا شکار کر لیا، پھر ایک جگہ ٹھہر کر سب نے اس کا گوشت کھایا اور ساتھ ہی یہ خیال بھی آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت بھی کھا سکتے ہیں؟ چنانچہ جو کچھ گوشت بچا وہ ہم ساتھ لائے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو عرض کی یا رسول اللہ! ہم سب لوگ تو محرم تھے لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا پھر ہم نے گورخر دیکھے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کر کے ایک مادہ کا شکار کر لیا، اس کے بعد ایک جگہ ہم نے قیام کیا اور اس کا گوشت کھایا پھر خیال آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت کھا بھی سکتے ہیں؟ اس لیے جو کچھ گوشت باقی بچا ہے وہ ہم ساتھ لائے ہیں۔ آپ نے پوچھا کیا تم میں سے کسی نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو شکار کرنے کے لیے کہا تھا؟ یا کسی نے اس شکار کی طرف اشارہ کیا تھا؟ سب نے کہا نہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بچا ہوا گوشت بھی کھا لو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1824]
6. بَابُ إِذَا أَهْدَى لِلْمُحْرِمِ حِمَارًا وَحْشِيًّا حَيًّا لَمْ يَقْبَلْ:
6. باب: اگر کسی نے محرم کے لیے زندہ گورخر تحفہ بھیجا ہو تو اسے قبول نہ کرے۔
حدیث نمبر: 1825
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ،" أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَحْشِيًّا وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ، أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِهِ، قَالَ: إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنَّا حُرُمٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور انہیں صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ نے کہ جب وہ ابواء یا ودان میں تھے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گورخر کا تحفہ دیا تو آپ نے اسے واپس کر دیا تھا، پھر جب آپ نے ان کے چہروں پر ناراضگی کا رنگ دیکھا تو آپ نے فرمایا واپسی کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1825]
7. بَابُ مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ:
7. باب: احرام والا کون کون سے جانور مار سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 1826
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے خبر دی، اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں مارنے میں محرم کے لیے کوئی حرج نہیں ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1826]
حدیث نمبر: Q1827
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ.
‏‏‏‏ (دوسری سند) اور امام مالک نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جو اوپر مذکور ہوا)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: Q1827]
حدیث نمبر: 1827
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" حَدَّثَتْنِي إِحْدَى نِسْوَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ".
(تیسری سند) اور ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے زید بن جبیر نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا آپ نے فرمایا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محرم (پانچ جانوروں کو) مار سکتا ہے۔ (جن کا ذکر آگے آ رہا ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ/حدیث: 1827]

1    2    3    4    5    Next