الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْحَوَالَة
کتاب: حوالہ کے مسائل کا بیان
1. بَابٌ في الْحَوَالَةِ، وَهَلْ يَرْجِعُ فِي الْحَوَالَةِ:
1. باب: حوالہ یعنی قرض کو کسی دوسرے پر اتارنے کا بیان اور اس کا بیان کہ حوالہ میں رجوع کرنا درست ہے یا نہیں۔
حدیث نمبر: Q2287
وَقَالَ الْحَسَنُ وَقَتَادَةُ إِذَا كَانَ يَوْمَ أَحَالَ عَلَيْهِ مَلِيًّا جَازَ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَتَخَارَجُ الشَّرِيكَانِ وَأَهْلُ الْمِيرَاثِ، فَيَأْخُذُ هَذَا عَيْنًا وَهَذَا دَيْنًا، فَإِنْ تَوِيَ لأَحَدِهِمَا لَمْ يَرْجِعْ عَلَى صَاحِبِهِ.
اور حسن اور قتادہ نے کہا کہ جب کسی کی طرف قرض منتقل کیا جا رہا تھا تو اگر اس وقت وہ مالدار تھا تو رجوع جائز نہیں حوالہ پورا ہو گیا۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر ساجھیوں اور وارثوں نے یوں تقسیم کی، کسی نے نقد مال لیا کسی نے قرضہ، پھر کسی کا حصہ ڈوب گیا تو اب وہ دوسرے ساجھی یا وارث سے کچھ نہیں لے سکتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَوَالَة/حدیث: Q2287]
حدیث نمبر: 2287
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، فَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قرض ادا کرنے میں) مالدار کی طرف سے ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور اگر تم میں سے کسی کا قرض کسی مالدار پر حوالہ دیا جائے تو اسے قبول کرے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَوَالَة/حدیث: 2287]
2. بَابُ إِذَا أَحَالَ عَلَى مَلِيٍّ فَلَيْسَ لَهُ رَدٌّ:
2. باب: جب قرض کسی مالدار کے حوالہ کر دیا جائے تو اس کا رد کرنا جائز نہیں۔
حدیث نمبر: 2288
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ ذَكْوَانَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَمَنْ أُتْبِعَ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتَّبِعْ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابن ذکوان نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مالدار کی طرف سے (قرض ادا کرنے میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور اگر کسی کا قرض کسی مالدار کے حوالہ کیا جائے تو وہ اسے قبول کرے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَوَالَة/حدیث: 2288]
3. بَابُ إِنْ أَحَالَ دَيْنَ الْمَيِّتِ عَلَى رَجُلٍ جَازَ:
3. باب: اگر کسی میت کا قرض کسی (زندہ) شخص کے حوالہ کیا جائے تو جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2289
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ، فَقَالُوا: صَلِّ عَلَيْهَا، فَقَالَ: هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟ قَالُوا: لَا، فَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلِّ عَلَيْهَا، قَالَ: هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟ قِيلَ: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟ قَالُوا: ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ، فَصَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ أُتِيَ بِالثَّالِثَةِ، فَقَالُوا: صَلِّ عَلَيْهَا، قَالَ: هَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَهَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟ قَالُوا: ثَلَاثَةُ دَنَانِيرَ، قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ"، قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: صَلِّ عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اس کی نماز پڑھا دیجئیے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس پر کوئی قرض ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نہیں کوئی قرض نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ میت نے کچھ مال بھی چھوڑا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کوئی مال بھی نہیں چھوڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اس کے بعد ایک دوسرا جنازہ لایا گیا لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ان کی بھی نماز جنازہ پڑھا دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کسی کا قرض بھی میت پر ہے؟ عرض کیا گیا کہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کچھ مال بھی چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ تین دینار چھوڑے ہیں۔ آپ نے ان کی بھی نماز جنازہ پڑھائی۔ پھر تیسرا جنازہ لایا گیا۔ لوگوں نے آپ کی خدمت میں عرض کیا کہ اس کی نماز پڑھا دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق بھی وہی دریافت فرمایا، کیا کوئی مال ترکہ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، اور اس پر کسی کا قرض بھی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں تین دینار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر اپنے ساتھی کی تم ہی لوگ نماز پڑھ لو۔ ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ بولے، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نماز پڑھا دیجئیے، ان کا قرض میں ادا کر دوں گا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھائی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَوَالَة/حدیث: 2289]