الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
1. بَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ وَفَضْلِهَا:
1. باب: نماز کے اوقات اور ان کے فضائل۔
حدیث نمبر: Q521
وَقَوْلِهِ: إِنَّ الصَّلاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا سورة النساء آية 103 مُوَقَّتًا وَقَّتَهُ عَلَيْهِمْ.
‏‏‏‏ کہ مسلمانوں پر نماز وقت مقررہ میں فرض ہے، یعنی اللہ نے ان کے لیے نمازوں کے اوقات مقرر کر دئیے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: Q521]
حدیث نمبر: 521
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْعِرَاقِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ؟ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بِهَذَا أُمِرْتُ، فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ: اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ، أَوَ أَنَّ جِبْرِيلَ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ، قَالَ عُرْوَةُ: كَذَلِك كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ علیہ کو پڑھ کر سنایا ابن شہاب کی روایت سے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے ایک دن (عصر کی) نماز میں دیر کی، پس عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے، اور انہوں نے بتایا کہ (اسی طرح) مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن (عراق کے ملک میں) نماز میں دیر کی تھی جب وہ عراق میں (حاکم) تھے۔ پس ابومسعود انصاری (عقبہ بن عمر) ان کی خدمت میں گئے۔ اور فرمایا، مغیرہ رضی اللہ عنہ! آخر یہ کیا بات ہے، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے تو انہوں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں اسی طرح حکم دیا گیا ہوں۔ اس پر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عروہ سے کہا، معلوم بھی ہے آپ کیا بیان کر رہے ہیں؟ کیا جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات (عمل کر کے) بتلائے تھے۔ عروہ نے کہا، کہ ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 521]
حدیث نمبر: 522
قَالَ عُرْوَةُ: وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ".
‏‏‏‏ عروہ رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 522]
2. بَابُ: {مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَلاَ تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ}:
2. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ”اللہ پاک کی طرف رجوع کرنے والے (ہو جاؤ) اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ“۔
حدیث نمبر: 523
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَيِّ مِنْ رَبِيعَةَ وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذْهُ عَنْكَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، فَقَالَ:" آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الْإِيمَانِ بِاللَّهِ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَيَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَى عَنْ، الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالنَّقِيرِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد بن عباد بصریٰ نے، اور یہ عباد کے لڑکے ہیں، ابوجمرہ (نصر بن عمران) کے ذریعہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ ہم اس ربیعہ قبیلہ سے ہیں اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی بات کا ہمیں حکم دیجیئے، جسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھ لیں اور اپنے پیچھے رہنے والے دوسرے لوگوں کو بھی اس کی دعوت دے سکیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، پہلے اللہ پر ایمان لانے کا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بیان فرمائی کہ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور دوسرے نماز قائم کرنے کا، تیسرے زکوٰۃ دینے کا، اور چوتھے جو مال تمہیں غنیمت میں ملے، اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرنے کا اور تمہیں میں تونبڑی حنتم، قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں۔ (نوٹ: یہ تمام برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 523]
3. بَابُ الْبَيْعَةِ عَلَى إِقَامَةِ الصَّلاَةِ:
3. باب: نماز درست طریقے سے پڑھنے پر بیعت کرنا۔
حدیث نمبر: 524
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے قیس بن ابی حازم نے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے بیان کیا کہ جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر نماز قائم کرنے، زکوٰۃ دینے، اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 524]
4. بَابُ الصَّلاَةُ كَفَّارَةٌ:
4. باب: اس بیان میں کہ گناہوں کے لیے نماز کفارہ ہے (یعنی اس سے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں)۔
حدیث نمبر: 525
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ؟ قُلْتُ: أَنَا كَمَا قَالَهُ، قَالَ: إِنَّكَ عَلَيْهِ أَوْ عَلَيْهَا لَجَرِيءٌ، قُلْتُ: فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ، تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ وَالنَّهْيُ، قَالَ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ، وَلَكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ؟ قَالَ: يُكْسَرُ، قَالَ: إِذًا لَا يُغْلَقَ أَبَدًا، قُلْنَا: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ الْغَدِ اللَّيْلَةَ"، إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ، فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: الْبَابُ عُمَرُ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش کی روایت سے بیان کیا، اعمش (سلیمان بن مہران) نے کہا کہ مجھ سے شقیق بن مسلمہ نے بیان کیا، شقیق نے کہا کہ میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ میں بولا، میں نے اسے (اسی طرح یاد رکھا ہے) جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ بولے، کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بےباک تھے۔ میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے، مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ (کی چیز) ہیں۔ اور نماز، روزہ، صدقہ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا، مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤمنین! آپ اس سے خوف نہ کھائیے۔ آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا (صرف) کھولا جائے گا۔ میں نے کہا کہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے، کہ پھر تو وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا۔ شقیق نے کہا کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے تو انہوں نے کہا کہ ہاں! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے۔ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا (کہ دروازہ سے کیا مراد ہے) اس لیے ہم نے مسروق سے کہا (کہ وہ پوچھیں) انہوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خود عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 525]
حدیث نمبر: 526
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ،" أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ سورة هود آية 114، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِي هَذَا؟ قَالَ: لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، سلیمان تیمی کے واسطہ سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے، انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہ ایک شخص نے کسی غیر عورت کا بوسہ لے لیا۔ اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ کو اس حرکت کی خبر دے دی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، کہ نماز دن کے دونوں حصوں میں قائم کرو اور کچھ رات گئے بھی، اور بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا یہ صرف میرے لیے ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میری تمام امت کے لیے یہی حکم ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 526]
5. بَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ لِوَقْتِهَا:
5. باب: نماز وقت پر پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 527
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: الْوَلِيدُ بْنُ الْعَيْزَارِ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا صَاحِبُ وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ، هَذِهِ الدَّارِ، قَالَ:" سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ عَلَى وَقْتِهَا، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے کہا کہ مجھے ولید بن عیزار کوفی نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابوعمر و شیبانی سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے اس گھر کے مالک سے سنا، (آپ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کر رہے تھے) انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا، پھر پوچھا، اس کے بعد، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا۔ پوچھا اس کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ تفصیل بتائی اور اگر میں اور سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور زیادہ بھی بتلاتے۔ (لیکن میں نے بطور ادب خاموشی اختیار کی)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 527]
6. بَابُ الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ كَفَّارَةٌ:
6. باب: اس بیان میں کہ پانچوں وقت کی نمازیں گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہیں۔
حدیث نمبر: 528
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا مَا تَقُولُ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ، قَالُوا: لَا يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا، قَالَ: فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا".
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم اور عبدالعزیز بن محمد دراوردی نے یزید بن عبداللہ کی روایت سے، انہوں نے محمد بن ابراہیم تیمی سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو اور وہ روزانہ اس میں پانچ پانچ دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے۔ کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی رہ سکتا ہے؟ صحابہ نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! ہرگز نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی حال پانچوں وقت کی نمازوں کا ہے کہ اللہ پاک ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 528]
7. بَابُ تَضْيِيعِ الصَّلاَةِ عَنْ وَقْتِهَا:
7. باب: اس بارے میں کہ بے وقت نماز پڑھنا، نماز کو ضائع کرنا ہے۔
حدیث نمبر: 529
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" مَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ الصَّلَاةُ، قَالَ: أَلَيْسَ ضَيَّعْتُمْ مَا ضَيَّعْتُمْ فِيهَا؟".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے غیلان بن جریر کے واسطہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کی کوئی بات اس زمانہ میں نہیں پاتا۔ لوگوں نے کہا، نماز تو ہے۔ فرمایا اس کے اندر بھی تم نے کر رکھا ہے جو کر رکھا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 529]

1    2    3    4    5    Next