الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم
شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام
998. نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے
حدیث نمبر: 1426
-" النكاح من سنتي، فمن لم يعمل بسنتي فليس مني وتزوجوا، فإني مكاثر بكم
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نکاح میری سنت ہے، جو میری سنت پہ عمل نہیں کرتا وہ مجھ سے نہیں۔ تم لوگ شادیاں کیا کرو، میں تمہاری تعداد کی بنا پر سابقہ امتوں سے کثرت تعداد میں مقابلہ کروں گا۔ جس کے پاس وسعت ہو وہ نکاح کرلے اور جسے استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے، کیونکہ روزہ شہوت کو توڑ دیتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1426]
999. شادی کرنے کی ترغیب اور اس کی وجہ
حدیث نمبر: 1427
-" تزوجوا فإني مكاثر بكم الأمم يوم القيامة، ولا تكونوا كرهبانية النصارى".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شادیاں کرو، کیونکہ میں روز قیامت تمہاری بنا پر باقی امتوں سے کثرت تعداد میں مقابلہ کروں گا۔ عیسائیوں کی رہبانیت کی طرح نہ ہو جاؤ۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1427]
1000. نکاح میں لڑکی کی رضا مندی ضروری ہے
حدیث نمبر: 1428
-" إذا أراد الرجل أن يزوج ابنته فليستأذنها".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب آدمی اپنی بیٹی کی شادی کرے تو (پہلے) اس سے اجازت لے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1428]
حدیث نمبر: 1429
-" استأمروا النساء في أبضاعهن، قيل: فإن البكر تستحي أن تكلم؟ قال: سكوتها إذنها".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں سے ان کے جسموں (یعنی ان کا نکاح کرنے) کے بارے میں مشورہ کرو۔ کہا گیا کہ کنواری عورت تو بات کرنے سے شرماتی ہے (اس سے مشورہ کیسے کیا جائے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اجازت طلب کرتے وقت) اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1429]
حدیث نمبر: 1430
-" أشيروا على النساء في أنفسهن، فقال: إن البكر تستحي يا رسول الله؟ قال: الثيب تعرب عن نفسها بلسانها، البكر رضاها صماتها".
عدی بن عدی کندی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں (کا نکاح کرتے وقت) ان کے نفسوں کے بارے میں ان سے مشورہ کیا کرو۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کنواری لڑکی تو شرماتی ہے (اس سے مشورہ کیسے کیا جائے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ تو اپنے بارے میں خود وضاحت کر دیتی ہے اور کنواری کی رضامندی اس کا خاموش ہو جانا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1430]
حدیث نمبر: 1431
-" كان إذا أراد أن يزوج بنتا من بناته جلس إلى خدرها، فقال: إن فلانا يذكر فلانة - يسميها، ويسمي الرجل الذي يذكرها - فإن هي سكتت، زوجها، أو كرهت نقرت الستر، فإذا نقرته لم يزوجها".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیٹی کی شادی کرتے تو اس کے پردے کے پاس بیٹھ کر (اجازت لینے کے لیے) فرماتے: فلاں آدمی، فلاں عورت کا تذکرہ کر رہا تھا، ان دونوں کا نام بھی لیتے۔ اگر وہ خاموش رہتی تو اس کے ساتھ اس کی شادی کر دیتے اور اگر وہ ناپسند کرتی تو پردہ گرا دیتی تھی، جب وہ پردہ گرا دیتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرد سے اس کی شادی نہ کرتے تھے۔ یہ حدیث سیدہ عائشہ، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروہ ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1431]
حدیث نمبر: 1432
- (لا تكرهوا البنات؛ فإنَّهنَّ المؤنسات الغاليات).
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی بیٹیوں کو مجبور نہ کرو، کیونکہ وہ دل بہلانے والی اور اہمیت کی حامل ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1432]
حدیث نمبر: 1433
-" آمروا اليتيمة في نفسها وإذنها صماتها".
سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری بچی (کے نکاح کے بارے میں) خود اس سے مشورہ کرو اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہو گی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1433]
حدیث نمبر: 1434
-" الثيب أحق بنفسها من وليها، والبكر يستأذنها أبوها في نفسها وإذنها صماتها".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورت (اپنے خاوند کے انتخاب کے بارے میں) اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے اس کا باپ اجازت لے گا اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہو گی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1434]
حدیث نمبر: 1435
-" الأيم أحق بنفسها من وليها والبكر تستأذن نفسها وإذنها صماتها".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورت اپنے لیے (خاوند کا انتخاب کرنے میں) اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے اور کنواری لڑکی سے اجازت طلب کی جائے گی اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہو گی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1435]

1    2    3    4    5    Next