الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم
وصایائے نبوی
2695. سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو وصیت
حدیث نمبر: 4088
-" ما يمنعك أن تسمعي ما أوصيك (به)؟ (أن) تقولي إذا أصبحت وإذا أمسيت: يا حي يا قيوم برحمتك أستغيث، وأصلح لي شأني كله، ولا تكلني إلى نفسي طرفة عين أبدا".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ الزاہرہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا کون سا مانع تجھے میری وصیت نہیں سننے دیتا؟ تو صبح و شام یہ دعا پڑھا کر اے زندہ رہنے والے! اپنے بل پر قائم رہ کر اپنے ماسوا چیزوں کی حفاظت کرنے والے! میں تیری رحمت کے ذریعے تجھے مدد کے لیے پکارتی ہوں (‏‏‏‏پکارتا ہوں)، تو میرے تمام معاملات کو سنوار دے اور مجھے لمحہ بھر کے لیے بھی میرے سپرد نہ کر۔ ‏‏‏‏ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4088]
2696. امیر کی اطاعت کا حکم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کی سنت کی روشنی میں اختلاف کو دور کیا جائے
حدیث نمبر: 4089
-" أوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن كان عبدا حبشيا، فإنه من يعش منكم بعدي يرى اختلافا كثيرا، فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين بعدي، عضوا عليها بالنواجذ [وإياكم ومحدثات الأمور، فإن كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة]".
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بعد از نماز فجر نہایت مؤثر وعظ کیا، جس سے آنکھیں بہہ پڑیں اور دل ڈر گئے۔ ایک صحابی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو گویا الوداع کہنے والے کا آخری وعظ ہے، (‏‏‏‏پس آپ ہمیں کوئی وصیت فرما دیجئیے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی اور امیر کی بات سننے اور اس پر عمل کرنے کی وصیت کرتا ہوں، اگرچہ تم پر کوئی حبشی غلام ہی امیر مقرر ہو جائے۔ (‏‏‏‏یاد رکھو!) تم میں سے جو میرے بعد زندہ رہے گا، وہ بہت اختلاف دیکھے گا، پس تم میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو لازم پکڑنا، ان کو دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا۔ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے سے بچنا، کیونکہ (‏‏‏‏دین میں) ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4089]
2697. سلام عام کرنا، کھانا کھلانا اور اللہ تعالیٰ سے شرمانا
حدیث نمبر: 4090
- (أفشِ السَّلام وابذلِ الطعامَ. واستحي من الله استحياءك رجُلاً من أهلك. وإذا أسأت فأحسن، ولتُحسن خُلقك ما استطعت).
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک قوم کی طرف بھیجا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، اللہ تعالیٰ سے اتنا حیاء کرو جتنا کہ تم اپنے گھر کے آدمی سے کرتے ہو، جب گناہ ہو جائے تو (‏‏‏‏ ‏‏‏‏اس کا اثر ختم کرنے کے لیے) فوراً نیکی کرو اور حسب استطاعت اپنے اخلاق کو اچھا بناؤ۔ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4090]
2698. برائی کا اثر زائل کرنا
حدیث نمبر: 4091
-" اعبد الله ولا تشرك به شيئا. قال: يا نبي الله زدني. قال: إذا أسأت فأحسن. قال: يا نبي الله زدني. قال: استقم ولتحسن خلقك".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل نے سفر کا ارادہ کیا اور کہا: اے اﷲ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اﷲ کی عبادت کر اور ا‏‏‏‏س کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا۔ انہوں نے کہا، اے اللہ کے نبی مزید وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو برائی کرے تو فوراً نیکی کر۔ ‏‏‏‏ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اور کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ثابت قدم رہ اور اپنے اخلاق کو اچھا کر۔ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4091]
2699. نیکی کرنے کی نبوی وصیت، ہاتھ کو صرف خیر و بھلائی کی طرف بڑھایا جائے
حدیث نمبر: 4092
-" املك يدك، وفي رواية: لا تبسط يدك إلا إلى خير".
سیدنا اسود بن اصرم محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اﷲ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھ کو قابو میں رکھ۔ اور ایک روایت میں ہے: ہاتھ کو نہ پھیلا، مگر خیر و بھلائی کی طرف۔ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4092]
2700. لعنت نہ کرنے کی نبوی وصیت
حدیث نمبر: 4093
-" أوصيك أن لا تكون لعانا".
سیدنا جرموز جہیمی رضی اللہ عنہ روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ لعن طعن کرنے والا نہ بن جانا۔ ‏‏‏‏ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4093]
2701. ایسے امور، جن کی وجہ سے معذرت کرنا پڑے، سے اجتناب کرنے کی وصیت دوران نماز، نمازی کی کیفیت
حدیث نمبر: 4094
-" إذا قمت في صلاتك فصل صلاة مودع، ولا تكلم بكلام تعتذر منه غدا، واجمع الإياس مما في أيدي الناس".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا مجھے کوئی بلیغ و مختصر نصیحت کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو نماز ادا کرے تو (‏‏‏‏اپنی زندگی کی) آخری نماز سمجھ کر ادا کر اور ایسا کلام مت کر کہ جس سے تجھے معذرت کرنا پڑے، نیز جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے ناامید (‏‏‏‏اور غنی) ہو جا۔ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4094]
2702. گالی نہ دینے، کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھنے، کسی کو عار نہ دلانے اور چادر، شلوار کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے کی نبوی نصیحتیں
حدیث نمبر: 4095
-" لا تسبن أحدا ولا تحقرن شيئا من المعروف وأن تكلم أخاك وأنت منبسط إليه وجهك إن ذلك من المعروف، وارفع إزارك إلى نصف الساق، فإن أبيت فإلى الكعبين وإياك وإسبال الإزار فإنها من المخيلة وإن الله لا يحب المخيلة وإن امرؤ شتمك وعيرك بما يعلم فيك فلا تعيره بما تعلم فيه، فإنما وبال ذلك عليه".
سیدنا ابوجری جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کی رائے کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے تھے، وہ جو کچھ بھی کہتا، وہ اسے تسلیم کر لیتے۔ میں نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے دو دفعہ کہا: اے اللہ کے رسول! «عليك السلام» ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عليك السلام» مت کہہ، یہ تو مردوں کا سلام ہے، (‏‏‏‏ ‏‏‏‏زندوں کو سلام دینے کے لیے) «السلام عليكم» کہا کر۔ میں نے کہا: کیا آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس اللہ کا رسول ہوں، کہ اگر تجھے کوئی تکلیف لاحق ہوتی ہے اور تو اسے پکارتا ہے تو وہ تیری تکلیف دور کر دے گا، اگر تو قحط سالی میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اسے پکارتا ہے تو وہ تیرے لیے زمین سے (‏‏‏‏انگوریاں) اگائے گا اور اگر تو کسی بےآب و گیاہ اور بیابان جنگل میں ہو اور تیری سواری گم ہو جائے اور پھر تو اس سے دعا کرے تو وہ تیری سواری لوٹا دے گا۔ میں نے کہا: مجھے کوئی وصیت ہی فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کو گالی نہ دینا، کسی نیکی کو حقیر و معمولی مت سمجھنا، اگرچہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ کلام کرنے کی صورت میں ہو، اپنی چادر کو پنڈلی کے نصف تک بلند رکھنا، اگر تو ایسا نہ کرے تو ٹخنوں تک رکھ لینا، ٹخنوں سے نیچے چادر (‏‏‏‏ اور شلوار وغیرہ) لٹکانے سے بچنا، کیونکہ ایسا کرنا غرور (‏‏‏‏اور تکبّر) ہے اور اللہ تعالیٰ غرور کو پسند نہیں کرتا۔ اگر کوئی آدمی تیرے کسی برے فعل، جسے وہ جانتا ہے، کی وجہ سے تجھے عار دلائے، تو تو اسے اس کے عیب، جسے تو جانتا ہے، کی بنا پر طعنہ نہ دینا، کیونکہ اس چیز کا وبال اس پر ہو گا۔ ‏‏‏‏ ایک روایت میں ان الفاظ کی زیادتی بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کو گالی نہ دینا تو ابوجری نے کہا: میں نے اس وصیت کے بعد کسی آزاد یا غلام بلکہ اونٹ یا بکری کو بھی برا بھلا نہیں کہا۔ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4095]
2703. دوران عبادت عابد کی کیفیت، ہر برائی کے بعد نیکی کرنے کی تلقین، ہر زمان و مکاں میں اللہ کا ذکر کرنے کی تلقین
حدیث نمبر: 4096
-" اعبد الله كأنك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو، گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اپنے آپ کو مردہ تصور کرو، ہر پتھر اور درخت کے پاس اﷲ کا ذکر کرو اور جب برائی کا ارتکاب کر بیٹھو تو اس کے ساتھ ہی نیکی کر لو (‏‏‏‏تاکہ برائی کا اثر زائل ہو جائے)، مخفی برائی کے بدلے نیکی بھی مخفی کی جائے اور اعلانیہ برائی کے بدلے نیکی بھی اعلانیہ کی جائے۔ ‏‏‏‏ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4096]
حدیث نمبر: 4097
- (عليك بتقوى الله ما استطعت، واذكر الله عز وجل عند كل حجر وشجر.! اذا عملت سيئةً فأحدثْ عندها توبةً؛ السرُّ بالسرِّ، والعلانيةُ بالعلانيةِ).
عطا بن یسار کہتے ہیں: بیشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسب استطاعت تقویٰ اختیار کر، ہر پتھر اور درخت کے پاس اللہ تعالیٰ کا ذکر کر اور جب تو کوئی برائی کرے تو ا‏‏‏‏سی وقت توبہ کر۔ مخفی برائی کی توبہ مخفی انداز میں اور علانیہ برائی کی توبہ علانیہ انداز میں ہونی چاہیئے۔ [سلسله احاديث صحيحه/وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 4097]

1    2    Next