الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
غلاموں کو آزاد کرنے کے مسائل
1. جو ایک مومن غلام آزاد کرے، اس کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 891
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، فرماتے تھے کہ جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو غلام کے ہر عضو کے بدلے جہنم سے آزاد کر دیتا ہے یہاں تک کہ اس کی شرمگاہ کو بھی غلام کی شرمگاہ کے بدلے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 891]
2. اولاد کا والد کو آزاد کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 892
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا مگر اس صورت میں کہ باپ کو کسی کا غلام دیکھے اور پھر خرید کر آزاد کر دے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 892]
3. (مشترکہ غلام کا ایک مالک اگر) اپنا حصہ آزاد کرے تو؟
حدیث نمبر: 893
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی شخص کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے، پھر اس کا مال بھی اتنا ہو کہ غلام کی انصاف والی قیمت مقرر کر کے اس غلام میں شریک حصہ داروں کے حصے ادا کر سکے تو غلام اس کے حق میں آزاد ہو جائے گا (اگر اتنا مال نہ ہو تو) اس کا اپنا حصہ آزاد ہو جائے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 893]
4. سابقہ باب اور کوشش کا بیان۔
حدیث نمبر: 894
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا حصہ غلام میں آزاد کر دے، اس کا چھڑانا (یعنی دوسرے حصہ کا بھی آزاد کرنا) بھی اسی کے مال سے ہو گا اگر مالدار ہو اگر مالدار نہ ہو تو غلام محنت مزدوری کرے اور اس پر جبر نہ کریں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 894]
5. (غلام) آزاد کرنے میں قرعہ ڈالنا۔
حدیث نمبر: 895
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مرتے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا اور اس کے پاس ان کے سوا اور کوئی مال نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا اور ان کی تین ٹکڑیاں کیں۔ اس کے بعد قرعہ ڈالا اور دو کو آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلامی پر باقی رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کے حق میں سخت بات ارشاد فرمائی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 895]
6. ولاء اس کے لئے ہے جس نے آزاد کیا۔
حدیث نمبر: 896
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ میرے پاس آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے میرے ساتھ نو اوقیہ پر مکاتبت کی ہے، ہر برس میں ایک اوقیہ۔ پس تم میری مدد کرو۔ میں نے کہا کہ اگر تمہارے مالک راضی ہوں تو میں یہ ساری رقم یکمشت دے دیتی ہوں اور تمہیں آزاد کر دیتی ہوں، لیکن تمہاری ولاء میں لوں گی۔ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا تو انہوں نے نہ مانا اور یہ کہا کہ ولاء ہم لیں گے۔ پھر بریرہ میرے پاس آئی اور یہ بیان کیا تو میں نے اس کو جھڑکا، اس نے کہا اللہ کی قسم یہ نہ ہو گا۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا اور مجھ سے پوچھا، تو میرے سب حال بیان کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو خرید لے اور آزاد کر دے اور ولاء کی شرط انہی کے لئے کر لے کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔ میں نے ایسا ہی کیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کو خطبہ پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی جیسے اس کو لائق ہے، پھر اس کے بعد فرمایا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ وہ شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہیں۔ جو شرط اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سو بار شرط کی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط مضبوط ہے۔ تم میں سے بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ دوسرے سے کہتے ہیں کہ تم (غلام یا باندی کو) آزاد کرو اور ولاء ہم لیں گے حالانکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 896]
7. پہلے باب سے متعلق، اور آزاد شدہ لونڈی کو اپنے خاوند کے متعلق اختیار۔
حدیث نمبر: 897
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ بریرہ کی وجہ سے تین باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک تو یہ کہ اس کو اپنے خاوند کے مقدمہ میں اختیار ملا، جب وہ آزاد ہوئی۔ دوسری یہ کہ اس کو (صدقہ کا) گوشت ملا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور ہنڈیا میں گوشت آگ پر چڑھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا مانگا تو روٹی اور گھر کا کچھ سالن سامنے لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چولہے پر ہنڈیا میں گوشت نہیں چڑھا رکھا تھا؟ لوگوں نے کہا کہ بیشک یا رسول اللہ! مگر وہ گوشت صدقہ کا تھا جو بریرہ کو ملا تھا اور ہمیں برا معلوم ہوا کہ اس میں سے آپ کو کھلا دیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اس کے لئے صدقہ تھا اور اس کی طرف سے ہمارے لئے ہدیہ ہے۔ تیسری یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کے بارے میں فرمایا کہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 897]
8. ولاء کی بیع اور اس کا ہبہ کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 898
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے بیع اور ہبہ سے منع کیا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 898]
9. جو شخص اپنی نسبت اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف کرے (اس پر وعید) کے متعلق۔
حدیث نمبر: 899
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کو اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر مولیٰ بنائے، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا نہ کوئی فرض قبول ہو گا نہ نفل۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 899]
10. مالک جب اپنے غلام کو مارے تو اسے آزاد کر دے۔
حدیث نمبر: 900
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو پیٹ رہا تھا کہ اتنے میں میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی، کہ ابومسعود! جان لو بیشک اللہ تعالیٰ تجھ پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تو اس غلام پر رکھتا ہے۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! وہ اللہ کے لئے (یعنی بلا کسی قیمت و شرط) آزاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے جلا دیتی یا تجھ سے لگ جاتی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 900]

1    2    Next