الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
تعوذ وغیرہ کے بارے میں
1. فتنوں کے شر سے پناہ مانگنا۔
حدیث نمبر: 1910
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے، قبر کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے، امیری کے فتنہ کی برائی اور فقیری کے فتنہ کی برائی سے۔ اور میں مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے اور میرا دل گناہوں سے ایسے پاک کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک کر دیا اور مجھ کو گناہوں سے ایسے دور کر دے جیسے تو نے مشرق کو مغرب سے دور کیا ہے۔ اے اللہ! میں سستی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1910]
2. عاجز آ جانے اور سستی سے پناہ مانگنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1911
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اے اللہ! میں عاجز ہونے، سستی، بزدلی، پڑھاپے اور بخیلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1911]
3. بری قضاء اور بدبختی سے پناہ مانگنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1912
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بری قضاء (بری تقدیر)، اور بدبختی میں پڑنے سے، دشمنوں کے خوش ہونے اور آزمائش کی سختی سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ عمرو نے یہ بھی کہا کہ سفیان (راوی حدیث) نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ ان چار چیزوں میں سے ایک چیز میں نے اس حدیث میں زیادہ کر دی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1912]
4. نعمت کے زوال سے پناہ مانگنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1913
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ کی دعا میں یہ بھی تھی کہ اے اللہ! میں تیری نعمت کے زوال سے اور عافیت اور دی ہوئی صحت کے پلٹ جانے سے اور تیرے اچانک عذاب سے اور تیرے غضب والے سب کاموں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1913]
5. چھینکنے والے کو جواب دینا، جب وہ ((الحمدللہ)) کہے۔
حدیث نمبر: 1914
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کو چھینک آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہ دیا۔ جس کو جواب نہ دیا تھا، اس نے کہا کہ اس کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، لیکن مجھے چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے (یعنی جس کا جواب دیا) الحمدللہ کہا تھا اور تو نے الحمدللہ نہ کہا (اس لئے جواب نہ دیا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1914]
حدیث نمبر: 1915
ایاس بن سلمہ سے روایت ہے کہ ان کے والد (سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ((یرحمک اللہ))۔ پھر اسے (دوبارہ) چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو زکام ہو گیا ہے۔ (یعنی اگر کسی کو زکام سے چھینکیں آ رہی ہوں تو اس کو کہاں تک ((یرحمک اللہ)) کہیں گے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1915]