الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب العلم
علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان
1. علم کا قبض کر لیا جانا، فتنوں کا ظہور
حدیث نمبر: 1
(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ"، فَقُلْنَا لَهُ: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ" . فَلَمَّا سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَابِ قَوْلَهُ: يُقْبَضُ يَأْثِرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيْسَ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يُنْزَعَ مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ، وَلَكِنْ ذَهَابُ الْعِلْمِ ذَهَابُ الْعُلَمَاءِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم قبض کر لیا جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے اور ہرج بہت ہو جائے گا۔ ہم نے آپ سے عرض کیا: ہرج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل ، جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: علم قبض کر لیا جائے گا۔ سنا، تو فرمایا: علم کا چلے جانا، اس سے یہ مراد نہیں کہ اسے لوگوں کے سینوں سے نکال دیا جائے گا، بلکہ علم کا ختم ہو جانا علماء کے ختم ہو جانے کی وجہ سے ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 1]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العلم، باب من اجاب الفتيا باشارة الخ، رقم: 85۔ مسلم، كتاب العلم، باب رفع العلم وقبضه الخ، رقم: 157۔ سنن ابوداود، رقم: 4255۔ سنن ابن ماجه، رقم: 4047، مسند احمد: 261/2۔ صحيح ابن حبان، رقم: 6717»

حدیث نمبر: 2
أَخْبَرَنَا الْمُلائِيُّ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ:" فَنَاءُ الْعُلَمَاءِ".
جعفر نے اس اسناد سے اسی کی مثل روایت کیا ہے، اور انہوں نے کہا: «فناء العلماء» (علماء کا ختم ہو جانا)۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 2]
تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه: 317/1»

2. بےسند اور موضوع روایت سے اجتناب کرنا
حدیث نمبر: 3
(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُحَدِّثُكُمْ نَاسٌ بِأَحَادِيثَ لَمْ تَسْمَعُوهَا أَنْتُمْ وَلا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ لوگ تمہیں ایسی ایسی احادیث سنائیں گے جنہیں نہ تم نے سنا ہو گا، نہ تمہارے آباء و اجداد نے، پس تم ان لوگوں اور ان روایات سے اجتناب کرنا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 3]
تخریج الحدیث: «مسلم، باب النهي عن الرواية الخ، رقم: 6۔ مسند احمد: 2/ 321۔ صحيح ابن حبان، رقم: 6766»

3. اصحاب الالواح
حدیث نمبر: 4
(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ شَيْخٍ سَمَّاهُ، عَنْ كَعْبٍ ، قَالَ:" سَيَأْتِي قَوْمٌ يُزَيِّنُونَ حَدِيثَهُمْ بِالْكَذِبِ، يُقَالُ لَهُمْ: أَصْحَابُ الأَلْوَاحِ يُفْصَلُ اللُّؤْلُؤُ بِالْجَوْهَرِ" .
کعب نے بیان کیا کچھ ایسے لوگ آئیں گے کہ وہ اپنی باتوں کو جھوٹ کے ساتھ مزین کریں گے انہیں «اصحاب الالواح» کہا جائے گا، لؤلؤ موتی کو جوہر سے علیحدہ کیا جائے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 4]
4. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنا، بلاتحقیق فتویٰ دینے کا گناہ
حدیث نمبر: 5
(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنِ اسْتَشَارَهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِغَيْرِ رُشْدٍ، فَقَدْ خَانَهُ، وَمَنْ أَفْتَى فُتْيَا بِغَيْرِ تَثَبُّتٍ، فَإِنَّ إِثْمَهَا عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میرے حوالے سے ایسی بات کی جو میں نے نہ کہی ہو تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے، جس سے اس کا مسلمان بھائی مشورہ طلب کرے اور وہ اسے صحیح مشورہ نہ دے تو اس نے اس سے خیانت کی اور جس نے بلا تحقیق کوئی فتوی دیا تو اس کا گناہ اس فتوی دینے والے پر ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 5]
تخریج الحدیث: «ادب المفرد للبخاري، رقم: 209۔ قال الشيخ الألباني: صحيح. مسند احمد: 321/2»

حدیث نمبر: 6
(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" مَنْ أَفْتَى فُتْيَا يَعْمَى عَنْهَا، فَإِنَّمَا إِثْمُهَا عَلَيْهِ" .
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جس نے علم کے بغیر فتویٰ دیا تو اس کا گناہ اس فتوی دینے والے پر ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 6]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب العلم، باب التوقي فى الفتيا، رقم: 3657۔ قال الشيخ الألباني: حسن، سنن دارمي، رقم: 159»

5. فجر سے سورج نکلنے تک اور عصر سے غروب آفتاب تک ذکر الہیٰ
حدیث نمبر: 7
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِهَذَا وَبِهَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لأَنْ أَصْبِرَ مَعَ قَوْمٍ يَدْعُونَ اللَّهَ، وَيَذْكُرُونَهُ مِنْ صَلاةِ الْغَدَاةِ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَرْبَعٍ مُحَرَّرِينَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، أَوْ مِنَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ مِثْلَهُمْ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! مجھے ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنا، جو نماز فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک اللہ سے دعا کرتے اور اس کا ذکر کرتے ہیں، اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے، یا عصر سے غروب آفتاب تک کہ میں ان کے مثل آزاد کروں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 7]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب العلم، باب فى القصص، رقم: 3667۔ قال الشيخ الالباني حسن»

6. حدیث روایت کرنا
حدیث نمبر: 8
أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ حِينَ ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَأَنْكَرَهُ بَعْضُهُمْ، فَقَالَ: يَمْنَعُنَا هَؤُلاءِ الأَنْتَانُ أَنْ نَتْرُكَ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلا نُحَدِّثَ بِهِ كُلَّمَا جَهِلْنَا مَعْنَى حَدِيثٍ تَرَكْنَاهُ، لا بَلْ نَرْوِيهِ كَمَا سَمِعْنَاهُ وَنُلْزِمُ الْجَهْلَ أَنْفُسَنَا.
سفیان بن عبدالملک نے بیان کیا، ابن المبارک رحمہ اللہ نے جس وقت یہ حدیث ذکر کی اور ان میں سے بعض نے اس کا انکار کیا تو انہوں نے کہا: یہ برے لوگ ہمیں روک دیں گے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث چھوڑ دیں اور ہم اسے بیان نہ کریں، جس حدیث کا معنی ہمیں معلوم نہیں ہو گا تو ہم اسے چھوڑ دیں گے؟ نہیں، بلکہ ہم اسے روایت کریں گے، جس طرح ہم نے سنا ہے اور لاعلمی کا اپنی جانوں کو الزام دیں گے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 8]
تخریج الحدیث: «رواه المروزي فى تعظيم قدر الصلاة، رقم: 559، اسناده صحيح»

7. علم، دل، نفس، دعا سے پناہ چاہنا
حدیث نمبر: 9
(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، نا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ، وَقَلْبٍ لا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لا يُسْمَعُ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں چار چیزوں، ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہوتا ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جاتی ہو، تیری پناہ چاہتا ہوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 9]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب فى الاستعاذة، رقم: 1548۔ سنن ترمذي، ابواب، رقم: 3482 . سنن نسائي، رقم: 5467»

8. خیر و بھلائی کس میں ہے؟
حدیث نمبر: 10
(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا كُلْثُومُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي سِدْرَةَ ، نا عَطَاءُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ الْخُرَاسَانِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ چاہتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 10]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العلم، باب من يرد الله به خيراً يفقهه فى الدين، رقم: 71۔ مسلم، كتاب الزكاة، باب النهي عن المسالة، رقم: 1037۔ سنن ترمذي، رقم: 2645۔ سنن ابن ماجه، رقم: 220۔ مسند احمد: 92/4»


1    2    Next