الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب العيدين
عیدین کے احکام و مسائل
1. نمازِ عیدین میں تمام خواتین کو عیدگاہ جانے کا حکم
حدیث نمبر: 221
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُخْرِجَنَّ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى الْعَوَاتِقَ وَالْحُيَّضَ وَذَوَاتَ الْخُدُورِ، فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى وَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم عید الفطر اور عیدالاضحٰی کے دن جو ان، پردہ نشین لڑکیوں اور حائضہ عورتوں کو عیدگاہ کی طرف نکالیں، رہیں حائضہ عورتیں تو وہ جائے نماز سے دور رہیں اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 221]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الصلاة العيدين، باب ذكر اباحة خروج النساء الخ، رقم: 890 . سنن ترمذي، ايوب الصلاة، باب ماجاء فى خروج النساء فى العيدين، رقم: 1307 .»

حدیث نمبر: 222
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ہشام نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 222]
تخریج الحدیث: «السابق»

حدیث نمبر: 223
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَشْعَثَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ نُخْرِجَ فِي الْعِيدَيْنِ ذَوَاتَ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضَ فَيَشْهَدْنَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ دَعْوَتَهُمْ وَصَلَاتَهُمْ، وَالْحُيَّضُ يَعْتَزِلْنَ الصَّلَاةَ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم عیدالفطر اور عید الاضحیٰ میں پردہ نشین جوان لڑکیوں اور حائضہ عورتوں کو (عید گاہ کی طرف) باہر نکالیں، وہ مسلمانوں کی دعاؤں اور نماز میں شریک ہوں، جبکہ حائضہ عورتیں نماز سے الگ رہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 223]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العيدين، باب خروج النساء والحيض الي المصلي، رقم: 974 . مسلم، كتاب صلاة العيدين، باب ذكر اباحة خروج النساء الي العيد الخ، رقم: 890 . سنن ابوداود، رقم: 1136 . سنن ترمذي، رقم: 539 . سنن ان ماجه، رقم: 1308 .»

حدیث نمبر: 224
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا أَشْعَثُ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ نُخْرِجَ فِي الْعِيدَيْنِ الْعَوَاتِقَ وَالْحُيَّضَ وَذَوَاتَ الْخُدُورِ، فَأَمَّا الْحَيْضُ فَإِنَّهُنَّ يَكُنَّ بِقُرْبِ الْمُصَلَّى يَشْهَدْنَ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم عیدین میں نوجوان لڑکیوں، حائضہ عورتوں اور پردہ نشین لڑکیوں کو عیدگاہ کی طرف نکالیں، رہیں حائضہ عورتیں تو وہ جائے نماز کے قریب رہیں اور مسلمانوں کی دعاوں میں شریک ہوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 224]
تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 974 . مسلم، رقم: 890 . سنن ترمذي، رقم: 1307 . سنن ابي داود، رقم: 1136 .»

حدیث نمبر: 225
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِحْدَانَا لَا يَكُونُ لَهَا جِلْبَابٌ، قَالَ: ((فَلْتُكْسِهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا)) قَالَ أَبُو يَعْقُوبَ: يَعْنِي فِي الْخُرُوجِ فِي الْعِيدَيْنِ.
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کسی کے پاس اوڑھنی نہیں ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی بہن اپنی اوڑھنی کا کچھ حصہ اسے اوڑھا دے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 225]
تخریج الحدیث: «السابق»

حدیث نمبر: 226
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ہشام نے اس اسناد سے اسی حدیث سابق کی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 226]
تخریج الحدیث: «السابق»

حدیث نمبر: 227
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ مُصَرِّفٍ يُحَدِّثُ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، عَنْ أُخْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((وَجَبَ الْخُرُوجُ عَلَى كُلِّ ذَاتِ نِطَاقٍ))، يَعْنِي فِي الْعِيدَيْنِ.
سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کی بہن (عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر کمر بند باندھنے والی پر (عیدین میں عیدگاہ کی طرف) جانا واجب ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 227]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبل .»

2. نمازِ عیدین میں اذان و اقامت کے بغیر پہلے نماز پھر خطبہ ہے
حدیث نمبر: 228
اَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ، نَا سُفْیَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: صَلَّی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَلْعِیْدَیْنِ، ثُمَّ خَطَبَ، وَصَلَّی اَبُوْ َبْکٍر کَذٰلِکَ، ثُمَّ خَطَبَ، وَصَلَّی عُمَرُ کَذٰلِكَ، ثُمَّ خَطَبَ، وَصَلَّی عُثْمَانُ کَذٰلِكَ، ثُمَّ خَطَبَ بِغَیْرِ اَذَانٍ وَلَا اِقَامَةٍ۔ قَالَ الْمُؤَمَّلُ: نَقُوْلُ: کُلُّهُمْ صَلُّوْا الْعِیْدَیْنِ بِغَیرِ اَذَانٍ وَلَا اِقَامَةٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدین کی نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح نماز پڑھائی اور پھر خطبہ دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، اس میں نہ اذان تھی نہ اقامت، مؤمل نے بیان کیا: ہم کہیں گے کہ ان سب حضرات نے اذان و اقامت کے بغیر عیدین کی نماز پڑھائی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 228]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العيدين، باب الخطبة بعد العيد، رقم: 962 . مسلم، كتاب صلاة العيدين، رقم: 885، 887 . سنن ابوداود، رقم: 1148، 1147 . سنن ابن ماجه، رقم: 1247 .»

3. عیدین کے دن تکبیریں کہنا
حدیث نمبر: 229
اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ: اَنَّهٗ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یُکَبِّرُ یَوْمَ الْعِیْدَیْنِ۔ قَالَ عَمْرٌو: وَلَا اَدْرِیْ اَیِّ الْاَمْرَیْنِ یُرِیْدُ، قَوْلُ اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ: ﴿فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَنَاسِکَکُمْ فَاذْکُرُوْا اللّٰهَ﴾ الْآیَةِ، اَمْ قَوْلُهٗ: ﴿وَاذْکُرُوا اللّٰهَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ﴾.
عمرو بن دینار سے روایت ہے انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو عیدین کے دن تکبیریں (اللہ اکبر، اللہ اکبر) پڑھتے ہوئے سنا، عمرو (ابن دینار) نے کہا: میں نہیں جانتا کہ دو میں سے کون سا امر مراد لیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: جب تم مناسک حج ادا کرلو تو اللہ کو یاد کرو۔ یا یہ فرمان: گنتی کے چند دنوں میں اللہ کا ذکر کرو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 229]
تخریج الحدیث: «سنن كبريٰ بيهقي: 313/3 . الدر المنشور: 562/1 . اسناده صحيح .»

4. عیدین میں صدقہ کرنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 230
أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ، عَنْ اَیُّوْبَ قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً یَقُوْلُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ اَشْهَدُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، اَوْ قَالَ: اَشْهَدُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِیْ یَوْمِ عِیْدٍ، فَصَلَّی ثُمَّ خَطَبَ، فَظَنَّ اَنَّهٗ لَمْ تَسْمَعِ النِّسَائُ فَاَتَاهُنَّ بَعْدَ ثَـلَاثٍ، فَوَعَظَهُنَّ وَحَثَّهُنَّ عَلَی الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی بِالْقُرْطِ، وَبِالْخَاتَمِ، وَیَاخُذُ بِلَالٌ ذٰلِکَ یَجْمَعُهٗ فِیْ ثَوْبِهٖ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن (عیدگاہ کی طرف) تشریف لے گئے، تو آپ نے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، تو آپ کو گمان ہوا کہ خواتین نے نہیں سنا، پس تین (دن) کے بعد آپ ان کے ہاں تشریف لائے، تو آپ نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور صدقہ کرنے کی ترغیب دی تو خواتین اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں اتار کر پھینکنے لگیں، اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ انہیں اٹھا کر اپنے کپڑے میں جمع کرنے لگے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العيدين/حدیث: 230]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العلم، باب عظة الامام النساء وتعليمهن، رقم: 98 . مسلم، كتاب صلاة العيدين، رقم: 885 . سنن ابوداود، رقم: 1143، 1142 . سنن ابن ماجه، رقم: 1273 . مسند احمد: 220/1 . سنن دارمي، رقم: 1603 . مسند حميدي، رقم: 476 .»