الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب التهجد و التطوع
تہجد اور نفل نماز کے احکام و مسائل
1. رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک وصیت
حدیث نمبر: 231
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: الْوِتْرُ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصَلَاةُ الضُّحَى رَكْعَتَيْنِ، وَصَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین چیزوں کے متعلق وصیت فرمائی: سونے سے پہلے وتر، دو رکعت نماز چاشت اور ہر ماہ تین دن کے روزے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 231]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التطوع، باب صلاة الضحي فى الحصر . مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة الضحي، رقم: 721 . مسند احمد: 392/2 . طبراني اوسط، رقم: 1769»

حدیث نمبر: 232
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثَةٍ: الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کے متعلق مجھے وصیت فرمائی: سونے سے پہلے وتر پڑھنا، چاشت کی دو رکعتیں پڑھنا اور ہر ماہ تین دن روزہ رکھنا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 232]
تخریج الحدیث: «السابق»

2. سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی عظمت وفضیلت
حدیث نمبر: 233
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا خَلِيلُ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جو وتر نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 233]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 443/2»

حدیث نمبر: 234
قُلْتُ لِأَبِيَ أُسَامَةَ أَحَدَّثَكُمْ أَبُو حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ: ((يَا بِلَالُ حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهِ عِنْدَكَ مَنْفَعَةً فِي الْإِسْلَامِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ اللَّيْلَةَ خَشْفَ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ)) قَالَ: مَا عَمَلٌ عَمِلْتُهُ أَرْجَى عِنْدِي إِلَّا إِنِّي لَمْ أَتَطَهَّرْ طُهُورًا تَامًّا فِي سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ إِلَّا صَلَّيْتُ لِرَبِّي مَا قُدِّرَ لِي أَنْ أُصَلِّيَ، فَأَقَرَّ بِهِ أَبُو أُسَامَةَ، وَقَالَ: ((نَعَمْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے وقت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال! مجھے اپنا سب سے زیادہ امید والا نیک عمل بتاؤ جو تم نے کیا ہو اور وہ تیرے نزدیک اسلام کی مصلحت کی خاطر ہو، کیونکہ میں نے اس رات جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی چاپ سنی ہے۔ انہوں نے عرض کیا: میں نے تو اپنے نزدیک اس سے زیادہ امید والا کوئی کام نہیں کیا کہ جب میں نے رات یا دن کے کسی وقت میں وضو کیا ہے تو میں نے نفل نماز پڑھی ہے جس قدر میرے رب نے میرے مقدر میں لکھی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 234]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب فضائل الصحابة رضي الله عنهم، باب من فضائل بلال رضى الله عنه، رقم: 2458 . مسند احمد: 439/2 . ابن خزيمه، رقم: 1208 . مسند ابي يعلي، رقم: 6104»

3. اللہ تبارک وتعالیٰ کا آسمانِ دنیا پر نزول فرمانا
حدیث نمبر: 235
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا عَبْدُ الْأَعْلَى، نا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ لَيْلَةٍ إِلَّا وَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَنْزِلُ فِيهَا فِي ثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ، فَنَادَى مُنَادِيهِ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَاغْفِرَ لَهُ"، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر رات آخری تہائی حصے میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، تو اس کا منادی اعلان کرتا ہے: کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ میں اسے عطا کروں؟ کیا کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے بخشش دوں؟ تین بار فرماتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 235]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التهجد، باب الدعاء والصلاة الخ، رقم: 1145 . مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب الترغيب فى الدعاء، الخ، رقم: 758»

حدیث نمبر: 236
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ كُلَّ لَيْلَةٍ إِذَا بَقِيَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي أَسْتَجِبْ لَهُ، وَمَنْ يَسْتَغِفِرُنِي فَأَغْفِرُ لَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہر رات جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارتا ہے میں اس کی دعا قبول کروں، کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اسے بخش دوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التهجد، باب الدعاء والصلاة من اخر الليل، رقم: 1145 . مسلم كتاب صلاة المسافرين، باب الترغيب فى الدعاء الخ، رقم: 758 . سنن ابوداود، رقم: 1315 . سنن ابن ماجه، رقم: 1366 .»

4. رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآنی آیات بھول جانا
حدیث نمبر: 237
أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، نا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ لَيْلَةً يُصَلِّي فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: ((لِيَرْحِمِ اللَّهُ فُلَانًا، كَأَيِّنْ مِنْ قِرَاءَتِهِ أَذْكَرَنِيهَا وَقَدْ كُنْتُ نُسِّيتُهَا)).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات تہجد پڑھتے رہے۔ جب صبح ہوئی تو فرمایا: اللہ فلاں شخص پر رحم فرمائے، کتنی ہی آیات اس نے مجھے یاد کرا دیں جو مجھے بھلا دی گئی تھیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 237]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب رفع الصوت بالقراء فى صلاة الليل، رقم: 3970، 1331 . قال الالباني: صحيح»

5. فجر کی دو سنتیں مختصر پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 238
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّسْتُرِيُّ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُومُ فِيهِمَا قَدْرَ مَا يَقْرَأُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں یعنی فجر سے پہلے کی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کی قرأت کے برابر قیام فرمایا کرتے تھے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 238]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجمعة، باب ماجاء فى التطوع مثني مثني، رقم: 1171 . مسلم، رقم: 764 . مسند احمد: 217/6»

حدیث نمبر: 239
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ الضَّبِّيُّ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُرَّةَ الْجُعْفِيِّ، عَنْ شُرَيْحٍ الْعَرَاقِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ بَعْدَ الْوِتْرِ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَسْتَاكَ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے کے بعد صرف مسواک کیا کرتے تھے اور پھر ہلکی سی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: «مسند عبدالرزاق: 1045/3، رقم: 1266 . اسناده ضعيف فيه جابر الجعفي وهو ضعيف»

6. نمازِ تہجد کے وقت کی دعائیں
حدیث نمبر: 240
اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ سُلَیْمَانُ الْاَحْوَلُ، اَنَّ طَاؤُوْسًا اَخْبَرَہٗ اَنَّهٗ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِذَا تَهَجَّدَ مِنَ اللَّیْلِ یَقُوْلُ: اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ اَنْتَ نُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ اَنْتَ قَیِّمُ، السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ اَنْتَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْهِنَّ، اَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَلِقَاوُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اَللّٰهُمَّ بِكَ اٰمَنْتُ، وَلَكَ اَسْلَمْتُ وَعَلَیْكَ تَوَکَّلْتُ، وَاِلَیْكَ اَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَاِلَیْكَ حَاکَمْتُ، اَنْتَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد ادا کرتے تھے تو یہ دعا پڑھا کرتے:اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے، تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے، ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے، آسمانوں اور زمین کو تو ہی قائم رکھنے والا (اور تدبیر کرنے والا) ہے، ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے تو آسمانوں کا زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان سب کا رب ہے، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تجھ سے ملاقات حق ہے، تیرا قول حق ہے، جہنم حق ہے، جنت حق ہے، اور قیامت حق ہے، اے اللہ! میں تجھ پر ایمان لایا، میں نے اپنا آپ تیرے سپرد کیا (تیری فرمانبرداری کی) تجھ پر توکل کیا، تیری طرف رجوع کیا، تیری توفیق سے (باطل سے) جھگڑا کیا، تجھی کو اپنا فیصل بناتا ہوں، تو ہی وہ ذات ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب التهجد و التطوع/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التهجد، باب التهجد بالليل: 1120 . مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب الدعاء فى صلاة الليل وقيامه، رقم: 769 . سنن ابوداود، رقم: 772، 771 . سنن ترمذي، رقم: 3418 . سنن نسائي، رقم: 1619 . سنن ابن ماجه، رقم: 1355 . مسند احمد: 366/1»


1    2    Next