الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے احکام و مسائل
1. دیوالیہ ہوجانے والے شخص کا بیان
حدیث نمبر: 431
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَفْلَسَ بِمَالِ قَوْمٍ فَرَأَى رَجُلٌ مَالَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص لوگوں کے مال سے مفلس ہو جائے اور کوئی آدمی اپنا مال بالکل اسی طرح (موجود) دیکھ لے، تو وہ کسی اور کی نسبت اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 431]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساقاة، باب من ادرك ماياعه الخ، رقم: 1559 .»

2. دودھ روکے ہوئے جانور کی خرید و فروخت کا بیان
حدیث نمبر: 432
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَإِنْ رَدَّهَا فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَا سَمْرَاءَ، يَقُولُ: لَيْسَ بُرًّا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی ایسے جانور کو خریدے جس کے تھنوں میں دودھ روک رکھا گیا ہو، اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھجور واپس کرے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: گندم نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 432]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب البيوع، باب النهي للبائع ان لا يحفل الابل والبقر الخ، رقم: 2150 . 2148 . مسلم، كتاب البيوع، باب حكم بيع المعراة، رقم: 1524 . سنن ابوداود، رقم: 3444 . سنن ترمذي: رقم: 1252 . مسند احمد: 430/2 .»

حدیث نمبر: 433
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَحَلَبَهَا فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَخَذَهَا وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَمَعَهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا جانور (اونٹنی، گائے اور بکری وغیرہ) خریدا جس کا دودھ روک رکھا تھا پس اس نے اس کا دودھ دوہا تو پھر اسے اختیار ہے، اگر چاہے تو وہ اسے لے لے، اور اگر چاہے تو اسے واپس لوٹا دے، اور اس کے ساتھ ایک صاع (تقریباً سوا دو کلو) کھجور بھی دے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 433]
تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه: 161 .»

حدیث نمبر: 434
وَقَالَ مَعْمَرٌ، عَنْ مَنْ، سَمِعَ الْحَسَنَ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: حَلَبَهَا ثَلَاثًا.
حسن بصری رحمہ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مثل بیان کرتے ہیں: اور فرمایا: تین بار اس کا دودھ دوہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 434]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله .»

حدیث نمبر: 435
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو، وَمُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ اشْتَرَى لِقْحَةً مُصَرَّاةً أَوْ شَاةً مُصَرَّاةً فَحَلَبَهَا فَهُوَ بِأَحَدِ النَّظَرَيْنِ، إِنْ شَاءَ أَخَذَهَا وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَمَعَهَا إِنَاءٌ مِنْ طَعَامٍ))، قَالَ عَوْفٌ: وَذَلِكَ إِذَا نَقَصَ مِنْ لَبَنِهَا وَقَالَ الْحَسَنُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسی اونٹنی یا بکری خریدی جس کے تھنوں میں دودھ روک رکھا گیا تھا، پس اس نے اس کا دودھ دوہا تو اسے دونوں اختیارات میں سے ایک اختیار کا حق ہے، اگر وہ چاہے تو اسے رکھ لے اور اگر چاہے تو اسے واپس کر دے اور اس کے ساتھ غلے کا ایک برتن بھر کر دے۔ عوف نے بیان کیا: یہ تب ہے جب اس کے دودھ میں کمی واقع ہو، حسن رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مثل فرمایا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 435]
تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه: 62 . 161»

3. کن کن چیزوں کی اجرت لینا جائز نہیں
حدیث نمبر: 436
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، نا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مُعَاوِيَةَ الْمَهْدِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ: يَا مَهْدِيُّ، ((نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، وَعَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَعَنْ كَسْبِ الزَّمَّارَةِ، وَعَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ)).
معاویہ المہدی نے بیان کیا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا: اے مہدی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگانے والے کی کمائی، کتے کی قیمت، بانسری بجانے والے پیشے کی کمائی اور سانڈ کی جفتی کرانے کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 436]
تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب البيوع، باب بيع ضراب الجمل، رقم: 4673 . قال الشيخ الالباني: صحيح، مسند احمد: 299/2 . سنن ابوداود، رقم: 3421 .»

4. بیع پر بیع کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 437
أَخْبَرَنَا مُوسَى الْقَارِيُّ، نا الْمُفَضَّلُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا كَثِيرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَسْتَامُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ حَتَّى يَشْتَرِيَ أَوْ يَتْرُكَ، وَلَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَرُدَّ، وَلَا تَسَأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتُفْرِغَ صَحْفَتَهَا؛ فَإِنَّ الْمُسْلِمَةَ أُخْتُ الْمُسْلِمَةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے کسی (مسلمان) بھائی کے نرخ پر نرخ نہ لگائے حتیٰ کہ وہ خرید لے یا چھوڑ دے، آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح نہ دے حتیٰ کہ وہ نکاح کر لے یا اسے جواب مل جائے، عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کی پلیٹ (برتن) کو خالی کر لے، کیونکہ مسلمان عورت مسلمان عورت کی بہن ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 437]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب البيوع، باب لابيع اخيه الخ، رقم: 2723، 2140، 2139 . مسلم، كتاب النكا ح، باب تحريم الخطبة على خطبة الخ، رقم: 1413 .»

حدیث نمبر: 438
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا يَسُومُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَسَأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا وَلَا تَصُرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ، فَمَنْ رَدَّهَا رَدَّهَا بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَالرَّهْنُ مَرْكُوبٌ وَمَحْلُوبٌ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: شہری کسی دیہاتی کا مال فروخت کرے، نہ کوئی آدمی اپنے کسی بھائی کے نرخ پر نرخ لگائے اور نہ ہی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح بھیجے، محض قیمت بڑھانے کے لیے قیمت (بولی) نہ لگاؤ، عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے، تاکہ اس کے برتن میں جو کچھ ہے وہ اسے حاصل کر لے، اس کو وہی ملے گا جو کچھ اس کے مقدر میں ہے، اور تم اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ نہ روک رکھو، پس جو شخص کوئی ایسا جانور خریدے جس کے تھنوں میں دودھ روک لیا گیا ہو تو اسے دو میں سے ایک کے انتخاب کا اختیار ہے، پس جو شخص اسے واپس کرے تو وہ ایک صاع (تقریباً سوا دو کلو) کھجور کے ساتھ واپس کرے، رہن والے جانور پر سواری بھی کی جائے گی اور اس کا دودھ بھی دوھا جائے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 438]
تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 5152، 5151، 2727، 2723، 2160، 2140، 2140 . مسلم، كتاب النكا ح، باب تحريم الخطبة على خطبة اخيه الخ، رقم: 1520، 1515، 1413 . سنن ترمذي، رقم: 1222 .»

5. شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع نہ کرے
حدیث نمبر: 439
اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنَّه نَهٰی اَنْ یَّبِیْعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهٗ: لَا یَبِیْعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟ قَالَ: لَا یَکُنْ لَهٗ سِمْسَارًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع کرے، راوی نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کے فرمان: شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع نہ کرے۔ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ اس کا ایجنٹ (بروکر) نہ بنے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 439]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب البيوع، باب هل بيع حاضر لباد الخ، رقم: 2158 . مسلم، كتاب البيوع، باب تحريم بيع الحاضر للبادي، رقم: 1521 . سنن ابوداود، رقم: 3439 . سنن نسائي، رقم: 4500 . سنن ابن ماجه، رقم: 2177 . مسند احمد، رقم: 368 .»

6. امانت کی اہمیت خیانت کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 440
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا خَطِيبًا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ، ثُمَّ قَالَ: ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ))، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ جَرِيرٍ إِلَى آخِرِهِ سَوَاءً.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پس آپ نے خیانت کا ذکر کیا تو آپ نے اس کی سنگینی بیان کی، پھر فرمایا: لوگو! میں تم میں سے کسی کو نہ پاؤں۔۔۔ پس راوی نے آخر تک حدیث جریر (مابعد آنے والی) کے مثل روایت کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 440]
تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 3073 . مسلم، رقم: 1831 .»


1    2    3    4    Next