الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب العتق و المكاتب
غلاموں کی آزادی اور مکاتب کا بیان
1. دل میں پیدا ہونے والے خیالات کا بیان
حدیث نمبر: 472
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا هِشَامٌ، صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَبِي أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْهُ أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے میری امت سے اس کے دلوں میں پیدا ہونے والے خیالات سے، جب تک وہ انہیں عملی جامہ نہ پہنا لیں یا ان کے متعلق بات نہ کر لیں، درگزر فرمایا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 472]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العتق، باب الخطا والنسيان فى العناقة والطلاق ونحوء، رقم: 2527 . مسلم، كتاب الايمان، باب تجاوز الله من حديث النفس الخ، رقم: 127 . معجم الاوسط، رقم: 3638 . سنن نسائي، رقم: 3434 . مسند حميدي، رقم: 1173 .»

2. غلام کے لیے دو اجر
حدیث نمبر: 473
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَأَطَاعَ سَيِّدَهُ كَانَ لَهُ أَجْرَانِ، قَالَ: فَأُعْتِقَ أَبُو رَافِعٍ، فَبَكَى فَقِيلَ لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ فَقَالَ: كَانَ لِي أَجْرَانِ فَذَهَبَ أَحَدُهُمَا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے رب کی اور اپنے مالک کی اطاعت کرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔ راوی نے بیان کیا: ابورافع کو آزاد کیا گیا تو وہ رو پڑے، ان سے کہا گیا: آپ کیوں روتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میرے لیے دو اجر تھے ان میں سے ایک اجر جاتا رہا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 473]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 344/2 . قال شعيب الارناوط: اسناده صحيح .»

3. خادم/غلام کو کھانا دینے کا بیان
حدیث نمبر: 474
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ بِطَعَامِهِ قَدْ كَفَاهُ عِلَاجَهُ وَحَرَّهُ أَوْ عِلَاجَهُ وَدُخَانَهُ، فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ مَعَهُ فَيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، أَوْ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم (غلام) اس کا کھانا لے کر آئے اور اگر وہ اسے اپنے ساتھ نہ بٹھائے تو وہ ایک یا دو لقمے اسے دے دے، کیونکہ اس نے اسے تیار کرنے میں تکلیف اور گرمی برداشت کی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 474]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاطعمة، باب الاكل مع الخادم، رقم: 5460 . مسلم، كتاب الايمان، باب اطعام المملوك الخ، رقم: 1663 . سنن ابوداود، رقم: 3846 . سنن ترمذي، رقم: 1853 .»

حدیث نمبر: 475
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، نا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ قَدْ كَفَاهُ حَرَّهُ وَعَمَلَهُ فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ وَلْيُنَاوِلْهُ لُقْمَةً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لے کر آئے تو وہ اسے اپنے ساتھ بٹھائے اور اسے لقمہ دے کیونکہ کھانا پکانے کی مشقت اور آگ کی حرارت بھی تو اسی نے برداشت کی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 475]
تخریج الحدیث: «السابق»

4. مشترک غلام کی آزادی کا بیان
حدیث نمبر: 476
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا فِي مَمْلُوكٍ فَعَلَيْهِ خَلَاصُهُ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، قُوِّمَ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ، ثُمَّ يُسْتَسْعَى فِي نَصِيبِ الَّذِي لَمْ يُعْتِقْ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس پر لازم ہے کہ اگر اس کے پاس مال ہو تو وہ اپنے مال سے اسے پوری آزادی دلا دے، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو انصاف کے ساتھ غلام کی قیمت لگائی جائے، پھر اس حصے کے بارے میں جو کہ آزاد نہیں ہوا، غلام سے کہا جائے کہ وہ خود کما کر آزادی حاصل کرنے کی کوشش کرے لیکن اس پر کوئی سختی نہ کی جائے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 476]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العتق، باب اذا اعتق عبدا بين اثنين الخ، رقم: 2522 . مسلم . كتاب العتق، باب ذكر سعاية العبد، رقم: 1503 . سنن ابوداود، رقم: 3938 . مسند احمد: 255/2 .»

حدیث نمبر: Q477
اس کی عروبہ نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا، اور یوں کہا: اس کے شراکت والے ساتھی کے حصے میں جس نے اسے آزاد نہیں کیا: غلام سے کہا جائے گا کہ وہ خود کما کر آزادی حاصل کر لے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: Q477]
تخریج الحدیث: «السابق»

حدیث نمبر: 477
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: يُسْتَسْعَى فِي نَصِيبِ صَاحِبِهِ الَّذِي لَمْ يُعْتِقْهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس کے پاس مال ہو تو وہ اس کے مال میں آزاد کیا جائے گا، اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو غلام کمائی کر کے آزادی حاصل کرے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 477]
تخریج الحدیث: «السابق»

5. کنگال شخص کے قرض کا بیان
حدیث نمبر: 478
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ مَالَهُ عِنْدَ مُفْلِسٍ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ، وَالْعُمْرَى جَائِزَةٌ، وَالْعَبْدُ إِذَا كَانَ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ ضُمِنَ لِصَاحِبِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق روایت کیا جو کسی مفلس شخص کے ہاں اپنا مال بالکل اسی طرح پا لیتا ہے تو وہ کسی اور سے اس کا زیادہ حق دار ہے اور عمریٰ جائز ہے، اور جب غلام دو آدمیوں کا مشترک مملوک ہو تو ان میں سے ایک اپنا حصہ اپنے ساتھی (شراکت دار) کے لیے آزاد کر دے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 478]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساقاة، باب من ادرك ما باعه الخ، رقم: 1559 . مسند احمد، رقم: 9309 . صحيح ابن حبان، رقم: 5036 . سنن ترمذي، رقم: 1262 .»

6. جو شخص مشترک غلام میں اپنا حصہ آزاد کرے
حدیث نمبر: 479
أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا فِي مَمْلُوكٍ، فَعِتْقُهُ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ لَيْسَ لِلَّهِ شَرِيكٌ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مشترک غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے اور اگر اس کے پاس مال ہو اس کا کوئی ساجھی نہ ہو تو اس کے مال میں سے اس کا آزاد کرنا اس پر لازم ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 479]
تخریج الحدیث: «سنن كبري بيهقي: 276/10 . اسناده صحيح .»

7. اللہ تعالیٰ کا عبادت گزار اور مالک کا فرمانبردار غلام کی فضیلت
حدیث نمبر: 480
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْمَمْلُوكَ إِذَا تُوُفِّيَ وَهُوَ يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ يُعْتِقُهُ اللَّهُ)).
اسی (سابقہ) اسناد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مملوک اس حال میں وفات پائے کہ وہ اپنے رب کی خوب اچھی طرح عبادت کرتا ہو اور اپنے مالک کے لیے بھی خیر خواہ ہو تو اللہ اسے (جہنم سے) آزاد فرما دیتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العتق و المكاتب/حدیث: 480]
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، بصح بطرقه، بخاري، كتاب العتق، باب العبد اذا احسن عبادة ربه الخ، رقم: 2546 . مسلم، كتاب الايمان، باب ثواب العبد واجره الخ، رقم: 1667 .»


1    2    Next