الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب فضائل القرآن
قرآن مجید کے فضائل کا بیان
1. سورۂ ملک کی تلاوت کی فضیلت
حدیث نمبر: 572
قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ: أَحَدَّثَكُمْ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ سُورَةً فِي الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً شَفَعَتْ لِصَاحِبِهَا حَتَّى غُفِرَ لَهُ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكَ)) فَأَقَرَّ بِهِ أَبُو أُسَامَةَ، وَقَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن میں تیس آیات والی ایک سورت ہے، اس نے اپنے پڑھنے والے کے لیے شفاعت کی حتیٰ کہ اسے بخش دیا گیا، وہ سورت، سورہ الملک ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 572]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب فى عدد الاي، رقم: 1400 . سنن ترمذي، ابواب فضائل القرآن، باب فضل سورة الملك، رقم: 2891 . قال الشيخ الالباني: حسن، مسند احمد: 299/2 .»

2. سورۂ اخلاص کی تلاوت ایک تہائی قرآن کے برابر ہے
حدیث نمبر: 573
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ، نا يَزِيدُ، وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ الْيَشْكُرِيُّ، نا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ احْشُدُوا)) يَقُولُ اجْتَمِعُوا، قَالَ: فَخَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: ((إِنِّي أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ))، قَالَ: فَقَرَأَ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ [الإخلاص: 1] حَتَّى خَتَمَهَا لَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا، مَا هَذَا إِلَّا بِخَبَرٍ مِنَ السَّمَاءِ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ قُلْتُ لَكُمْ سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فَإِنَّ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ [الإخلاص: 1] تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! جمع ہو جاؤ، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو فرمایا: میں تمہیں تہائی قرآن سناتا ہوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ اخلاص پڑھی حتیٰ کہ اسے ختم کیا اور اس پر اضافہ نہ کیا، کسی نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن سناؤں گا۔ آپ نے اس پر اضافہ نہ کیا، اور یہ آسمان سے خبر ہے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو فرمایا: میں تمہیں کہتا تھا کہ میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن سناؤں گا، کیونکہ سورہ الاخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 573]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب فضل قراء قل هو الله احد، رقم: 812 . سنن ترمذي، رقم: 2900 . مسند احمد: 469/2 . مسند ابي يعلي، رقم: 6180 .»

3. جس گھر میں قرآن کی تلاوت نہیں ہوتی وہ قبرستان کی طرح ہے
حدیث نمبر: 574
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ أَصْغَرَ الْبُيُوتِ مِنَ الْخَيْرِ الْبَيْتُ الصَّغِيرُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ)).
اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلائی سے سب سے زیادہ خالی گھر وہ ہے جو اللہ کی کتاب سے خالی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 574]
تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم: 566/1 . مجمع الزوائد: 167/7 . مسند الحارث، رقم: 732 . مسند الشامين، رقم: 2355 .»

4. قرآن کی ایک سورت پر حلف اٹھانے کا بیان
حدیث نمبر: 575
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ حَلَفَ بِسُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَعَلَيْهِ بِكُلِّ آيَةٍ مِنْهَا يَمِينٌ صَبْرَانِ فَجْرٌ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن کی ایک سورت پر حلف اٹھائے، تو اگر وہ فاجر ہو تو اس پر اس کی ہر آیت کے بدلے میں یمین صبر ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 575]
تخریج الحدیث: «سنن كبري بيهقي: 43/10 . مسند الشامين، رقم: 2371 . اسناده ضعيف .»

5. سورۂ بقرہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 576
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((كُلُّ مُسْلِمٍ عَلَى مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخْرُجُ مِنَ الْبَيْتِ يَسْمَعُ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، تُقْرَأُ فِيهِ))، وَقَالَ: ((التَّأَنِّي مِنَ اللَّهِ وَالْعَجَلَةُ مِنَ الشَّيْطَانِ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان دوسرے مسلمان پر حرام ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! شیطان اس گھر سے نکل جاتا ہے جس میں وہ سورہ البقرہ کی تلاوت سنتا ہے۔ اور فرمایا: صبر اللہ کی طرف سے ہے اور عجلت شیطان کی طرف سے ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 576]
تخریج الحدیث: «مسلم، رقم: 780 . سنن ترمذي، رقم: 877 . عمل اليوم والليلة، رقم: 965 . مسند احمد: 388، 378، 377/2 . مسندي حميدي، رقم: 994 .»